امریکی اقدامات کے جواب میں چین، جنوبی کوریا اور جاپان باہمی تجارت بڑھانے پر راضی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
جنوبی کوریا کے وزیر صنعت آہان ڈک گن نے کہا کہ اب ضروری ہو گیا ہے کہ علاقائی تعاون کو بڑھانے کے فریم ورک پر کام کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر کی جانب سے ایشین آٹو انڈسٹری پر سخت محصولات کے معاملے پر چین، جنوبی کوریا اور جاپان نے باہمی آزادانہ تجارت بڑھانے پر اتفاق کر لیا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں ہونے والے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایشین آٹو انڈسٹری جیسے گاڑیوں، ٹرک اور آٹو پارٹس پر سخت محصولات عائد کیے جانے کے معاملے پر چین، جنوبی کوریا اور جاپان نے علاقائی تجارت بڑھانے پر اتفاق کیا۔ تینوں ممالک کے وزرائے تجارت نے ایک جامع سہ فریقی تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ جنوبی کوریا کے وزیر صنعت آہان ڈک گن نے کہا کہ اب ضروری ہو گیا ہے کہ علاقائی تعاون کو بڑھانے کے فریم ورک پر کام کیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا
پڑھیں:
ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
بحر عمان میں ایک بار پھر ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا واقعہ پیش آیا، جب ایرانی نیوی کا ہیلی کاپٹر اور امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس فٹز جیرالڈ آمنے سامنے آ گئے۔ چند لمحوں کے لیے صورتحال خاصی کشیدہ ہو گئی، جو بالآخر امریکی جہاز کی جانب سے راستہ بدلنے پر ختم ہو گئی۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ واقعہ صبح 10 بجے کے قریب پیش آیا، جب امریکی جنگی جہاز نے مبینہ طور پر ایران کے زیر نگرانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر ایران کے تھرڈ نیول ریجن (نابوت) کے ایئر یونٹ نے فوری ردعمل دیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی جنگی جہاز کو ایرانی حدود کی جانب بڑھنے پر تنبیہ کی اور جہاز کے اوپر پرواز کرتے ہوئے سخت پیغام دیا کہ وہ اپنا راستہ تبدیل کرے۔
ایرانی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسری تنبیہ کے بعد ایئر ڈیفنس کمانڈ نے بھی صورت حال کا نوٹس لیا اور واضح کیا کہ ایرانی ہیلی کاپٹر دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کارروائی کر رہا ہے۔ بالآخر امریکی جنگی جہاز نے جنوبی سمت میں راستہ بدل لیا، اور ایرانی پائلٹ نے کامیابی سے اپنا مشن مکمل کر لیا۔
ابھی تک امریکی فوج کی جانب سے واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ایرانی دعوؤں کی تردید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جون 2025 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس پر ایران نے سخت ردعمل دیا تھا۔ اُس کشیدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک براہ راست ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کی نشاندہی کرتا ہے، اور مستقبل میں کسی بھی غلط فہمی یا اشتعال سے بڑا تنازع پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے۔
Post Views: 5