بھارتی فلم اسٹارز کی عیدالفطر پر مداحوں کو مبارکباد، نیک تمناؤں سے دل جیت لیے
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
بھارتی فلم اسٹارز نے عید الفطر کے موقع پر اپنے مداحوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے مبارکباد دے کر نیک تمناؤں سے مداحوں کے دل جیت لیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اداکار سیف علی خان نے فوٹوگرافرز کو خصوصی پوز دے کر عید کی مبارکباد دی، جبکہ پریانکا چوپڑا نے انسٹاگرام اسٹوری پر ایک میٹھے پکوان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے عید منانے والوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
سونم کپور اور ارجن کپور نے بھی اپنی انسٹاگرام اسٹوریز کے ذریعے مداحوں کو عید کی مبارکباد دی۔ فردین خان نے اپنی والدہ اور بچوں کے ساتھ ایک سیلفی شیئر کی اور اردو، انگریزی اور ہندی میں عید کی مبارکباد کا پیغام دیا۔
View this post on InstagramA post shared by Fardeen F Khan (@fardeenfkhan)
اسی طرح، فرحان اختر نے اپنی اہلیہ کے ساتھ خصوصی لباس میں تصویر شیئر کی جبکہ مادھوری ڈکشٹ، رشمیکا منڈانا، ڈیوڈ دھون اور پوجا ہیگڑے نے بھی عید کے حوالے سے خصوصی پوسٹس شیئر کی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی اور کشمیری سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور سابق بیوروکریٹس نے بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ یہ اجلاس بھارتی پارلیمنٹ کے جاری مانسوں اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تاکہ ریاستی اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کو پارلیمنٹ تک پہنچایا جا سکے۔سابق بھارتی مصالحت کار رادھا کمار نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد لائی جائے۔ اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔
سابق داخلہ سکریٹری Gopal Pillai سمیت 122 سابق سرکاری افسران کی دستخط شدہ ایک عرضداشت بھی بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو پیش کی گئی جس میں ان پر ریاستی حیثیت کی بحالی کیلئے ایوان میں قرارداد لانے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے کچھ ارکان پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔ فاروق عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ ہم یہاں بھیک مانگنے کے لیے نہیں آئے ہیں، ریاستی درجہ ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019ء کا فیصلہ غیر قانونی تھا جسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی۔
آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیر آج بھی درد و تکلیف کا شکار ہے، کشمیریوں کو ان گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے جو انہوں نے کبھی نہیں کیے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے سجاد کرگیلی نے کہا کہ لداخ کو دھوکہ دیا گیا ہے اور حق رائے دہی سے محروم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کو تبدیل کیا جانا چاہیے، ہماری زمین خطرے میں ہے۔