پاکستان شوبز کی اداکارہ و ماڈل عزیقہ ڈینیل نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں انہیں مذہب کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

حال ہی میں عزیقہ ایک نجی ٹی وی شو میں بطور مہمان شریک ہوئیں جہاں انہوں نے شوبز میں کچھ انتہائی اہم رسوم و رواج اور عیسائی ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے بارے میں بات کی۔

عزیقہ ڈینیل نے بتایا کہ شوبز کو عام طور پر ایک لبرل فیلڈ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ حقیقت میں درست نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں 50 لوگوں کے عملے کے سامنے بڑے ناموں سے اپنے مذہب کے خلاف امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا اور کسی نے بھی اس صورتحال کو چیلنج کرنے کے لیے قدم نہیں اٹھایا۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)

اداکارہ نے کہا کہ انہوں نے کبھی مذہب کی وجہ سے ان کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف آواز نہیں اٹھائی کیونکہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو وہ سائیڈ لائن کر دی جائیں گی۔

عزیقہ ڈینیل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انڈسٹری میں آج کل اداکار دوسرے ساتھی اداکاروں کے کردار کو چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ ایسے اداکار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ٹھکرا دیتے ہیں جس کے انسٹاگرام پر فالوورز کم ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کی توجہ اداکاری کے علاوہ ہر چیز پر ہے۔ عزیقہ نے کہا کہ وہ شکر گزار ہیں کہ انہوں نے کبھی کسی کے ساتھ ایسا نہیں کیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امتیازی سلوک عزیقہ ڈینیل کی وجہ سے انہوں نے کے ساتھ

پڑھیں:

ثانیہ مرزا نے ماں بننے کے تجربے اور ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر کھل کر بات کی

ٹینس کی سابق اسٹار اور بھارت کی مایہ ناز کھلاڑی، ثانیہ مرزا نے حال ہی میں پوڈکاسٹر معصوم مینوالا سے ایک بے تکلف گفتگو میں اپنی ذاتی زندگی کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ماں بننے کے تجربے، حمل کے دوران کی جسمانی اور جذباتی کیفیت، بچے کو دودھ پلانے کے سفر اور اپنی ریٹائرمنٹ کے فیصلے کے پس منظر پر تفصیل سے بات کی۔

ثانیہ مرزا نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ محض جسمانی حالت یا کیریئر کے تقاضوں کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ اس کی ایک بڑی وجہ ان کا اپنے بیٹے ازہان کے ساتھ وقت گزارنے کی خواہش تھی۔ ان کا کہنا تھا، "میری سب سے بڑی ترجیحات میں سے ایک یہ تھی کہ میں اپنے بیٹے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاروں۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ وہ عمر کا ایسا دور ہے جب بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ ہونے کا احساس اور تحفظ چاہیے ہوتا ہے۔ میں وہ وقت کھونا نہیں چاہتی تھی۔"

چار بار اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کرنے والی ثانیہ نے بتایا کہ جب وہ پہلی بار ازہان کو چھوڑ کر دہلی ایک ایونٹ کے لیے گئیں، تو ان کا بیٹا صرف چھ ہفتے کا تھا۔ انہوں نے کہا، "شاید وہ میری زندگی کی سب سے مشکل فلائٹ تھی۔ مجھے ایسا لگا کہ میں یہ نہیں کر سکتی۔ میں جذباتی ہو رہی تھی، لیکن مجھے خوشی ہے کہ میں گئی۔ اگر میں وہ فلائٹ نہ لیتی تو شاید کبھی اُسے چھوڑ کر کام کرنے کے قابل نہ ہوتی۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ وہ صبح دہلی روانہ ہوئیں اور شام کو واپس حیدرآباد آگئیں۔ "وہ بالکل ٹھیک تھا۔ میں بھی بالکل ٹھیک تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں تین بار حاملہ ہوسکتی ہوں لیکن دودھ پلانے کا مرحلہ میرے لیے سب سے مشکل تھا۔

ثانیہ مرزا کی یہ گفتگو نہ صرف ان کی ماں ہونے کی جدوجہد کو اجاگر کرتی ہے بلکہ ایک عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی کی حیثیت سے ان کے مضبوط جذبات اور قربانیوں کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ ان کا تجربہ بے شمار ماؤں کے لیے ایک متاثرکن مثال بن کر سامنے آیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ترک انفلوئنسر کے ماریا بی پر سنگین الزامات، پاکستانی ڈیزائنر نے بھی اپنا مؤقف دے دیا
  • امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی و سماجی خدمات
  • معاشی خود انحصاری کیلئے سنجیدہ اور دیرپا اقدامات کی ضرورت :احسن اقبال
  • ثانیہ مرزا نے ماں بننے کے تجربے اور ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر کھل کر بات کی
  • معروف اداکارہ شوبز کی چکاچوند چھوڑ کر ویٹر بن گئیں؛ حیران کن وجہ
  • ’’ہم آپ کے ہیں کون‘‘ کا سیکوئل؛ فلم میکر کا سلمان خان اور مادھوری کے حوالے سے اہم انکشاف
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • مذہب اور لباس پر تنقید، نصرت بھروچا کا ردعمل
  • نواز شریف اور شہباز شریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن
  • پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری