اپنے سدا بہار گیتوں سے سامعین کا دل لبھانے والے بالی ووڈ کے مشہور نغمہ نگار آنند بخشی نے قریبا 4 دہائی تک سامعین کو اپنا دیوانہ بنائے رکھا لیکن بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ وہ نغمہ نگار نہیں بلکہ گلوکار بننا چاہتے تھے۔

متحدہ ہندوستان کے شہر راولپنڈی میں 21 جولائی 1930 کو پیدا ہوئے آنند بخشی کو ان کے رشتہ دار پیار سے نند یا نندو کہہ کر پکارتے تھے۔ بخشی ان کے خاندان کا لقب تھا جبکہ ان کے اہلخانہ نے ان کا نام آنند پرکاش رکھا تھا۔ لیکن فلمی دنیا میں آنے کے بعدآنند بخشی کے نام سے ان کی پہچان بنی۔

آنند بخشی بچپن سے ہی فلموں میں کام کرکے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے کا خواب دیکھا کرتے تھے لیکن لوگوں کے مذاق اڑانے کے خوف سے انہوں نے اپنی یہ منشا کبھی ظاہر نہیں کی تھی۔ وہ فلمی دنیا میں گلوکارکے طور پر اپنی شناخت بنانا چاہتے تھے۔ آنند بخشی اپنے خواب پورا کرنے کے لیے 14 سال کی عمر میں ہی گھر سے بھاگ کر فلم نگری ممبئی آ گئے جہاں انہوں نے رائل انڈين نیوی میں کیڈٹ کے طور پر 6 سال تک کام کیا۔

مزید پڑھیں: احمد فراز: صحرائے محبت کا مسافر

کسی تنازع کی وجہ سے انہیں وہ نوکری چھوڑنا پڑی۔ انہوں نے ہندوستانی فوج میں بھی ملازمت کی۔ بچپن سے ہی مضبوط ارادے والے آنند بخشی اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیے نئےجوش کے ساتھ دوبارہ ممبئی پہنچے جہاں ان کی ملاقات اس زمانے کے مشہور اداکار بھگوان دادا سے ہوئی۔

شاید قسمت کو یہی منظور تھا کہ وہ نغمہ نگار ہی بنیں۔ بھگوان دادا نے انہیں اپنی فلم ’بھلا آدمی‘ میں نغمہ نگار کے طور پر کام کرنے کا موقع دیا۔ اس فلم کے ذریعے وہ اپنی شناخت بنانے میں بھلے ہی کامیاب نہیں ہو پائے لیکن ایک نغمہ نگار کے طورپر ان کے فلمی کیریئر کا سفر شروع ہو گیا۔

آنند بخشی قریباً 8 برس تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرتے رہے۔ 1965 میں فلم ’جب جب پھول کھلے‘ ریلیز ہوئی تو ان کے نغمے:
’پردیسیوں سے نہ اكھياں ملانا‘
’یہ سماں، سماں ہے یہ پیار کا‘
’ایک تھا گل اور ایک تھی بلبل‘
سپر ہٹ رہے اور نغمہ نگارکے طور پر ان کی شناخت بن گئی۔ اسی سال فلم ’ہمالیہ کی گود میں ‘ان کا نغمہ ’چاند سی محبوبہ ہو مری کب ایسا میں نے سوچا تھا‘ کو بھی شائقین نے بہت پسند کیا۔

مزید پڑھیں: سپمورن سنگھ کالرا سے گلزار تک

1968 میں ریلیز سنیل دت اور نوتن کی فلم ’ملن‘ کے نغمہ ’ساون کا مہینہ پون کرے شور، یگ یگ تک ہم گیت ملن کے گاتے رہیں گے، رام کرے ایسا ہو جائے‘ جیسے سدا بہار نغموں کے ذریعے انہوں نے نغہ نگارکے طور پر نئی بلندیوں کو چھو لیا۔

فلم انڈسٹری میں بطور نغمہ نگار جگہ بنانے کے بعد بھی گلوکار بننے کی آنند بخشی کی حسرت ہمیشہ بنی رہی۔ انہوں نے 80 کی دہائی میں آئی فلم موم کی گڑیا میں ’میں ڈھونڈ رہا تھا سپنوں میں‘ اور ’باغوں میں بہار آئی‘ جیسے نغمے گائے، جو کافی مقبول بھی ہوئے۔

اس کے ساتھ ہی فلم ’چرس‘ کا گیت ’آجا تیری یاد آئی‘ کی چند لائنوں میں اور کچھ دیگر فلموں میں بھی انہوں نے اپنی آواز دی ہے۔ آنند بخشی نے 550 سے بھی زائد فلموں میں قریباً 4 ہزار گیت لکھے۔ اپنے نغموں سے قریباً 4 دہائی تک سامعین کو مسحور کرنے والے نغمہ نگار آنند بخشی 30 مارچ 2002 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

آنند بخشی ٹاپ 10 گیت

چنگاری کوئی بھڑکے: امر پریم
چاند سی محبوبہ ہو مری کب ایسا میں نے سوچا تھا: ہمالے کی گود میں
کورا کاغذ تھا یہ من میرا: کورا کاغذ
میری تصویر لے کر کیا کرو گے؟: کالا سمندر
اچھا تو ہم چلتے ہیں: آن ملو سجنا
تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم: دل والے دلہنیا لے جائیں گے
یہ جو چلمن ہے دشمن ہے ہماری: محبوب کی مہندی
روپ تیرا مستانہ پیار میرا دیوانہ: آرادھنا
یہ ریشمی زلفیں یہ شربتی آنکھیں: دو راستے
یہ شام مستانی مدہوش کیے جائے: کٹی پتنگ

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آنند بخشی بھارت شاعر گیت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت گیت نغمہ نگار کے طور پر انہوں نے

پڑھیں:

شائقین کے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم دیکھ کر بھارتی گلوکار کرن اوجلا کا ردعمل کیا تھا؟

ایک ایسی دنیا میں جہاں سرحدیں اور سیاست اکثر انسانوں کو تقسیم کرتی ہیں، وہ لمحات خوش آئند ہوتے ہیں جب فن ہمیں ہماری مشترکہ انسانیت کی یاد دلاتا ہے.

بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے ماحول میں، معروف پنجابی گلوکار اور ریپر کرن اوجلا نے سرحد پار اپنے مداحوں کو تسلیم کرتے ہوئے اتحاد اور بھائی چارے کا خوشگوار پیغام دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی عدالت نے پاکستانی فنکاروں اور گلوکاروں کو خوشخبری سنا دی

حال ہی میں ایک غیر ملکی کنسرٹ کے دوران، کرن اوجلا نے اس وقت اسٹیج پر گانا روک کر اپنا مثبت ردِعمل دیا جب ایک مداح نے ہجوم میں پاکستانی پرچم لہرایا۔

#Punjabi singer Karan Aujla shared a message of love and unity for all Punjabis with his #Pakistani Punjabi fans who attended his show. He expressed his appreciation for their support and emphasized the importance of staying connected through their shared language and culture. pic.twitter.com/3Fe0JwfKYo

— Punjab Beyond (@punjabbeyond) July 24, 2025

انہوں نے اس موقع پر کہا ’ہمارے پاکستانی بھائی بھی یہاں موجود ہیں، ہم ایک جیسے ہیں، ہم ایک قوم ہیں، ایک خون ہیں، ان کے اس جملے پر ہال میں زور دار تالیاں اور خوشی کے نعرے گونجنے لگے۔

مداحوں کا مثبت ردعمل

بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے مداحوں نے کرن اوجلا کے ان الفاظ کا گرمجوشی سے خیر مقدم کیا، انسٹاگرام پر ایک صارف نے لکھا کہ بھارتی فنکاروں کا دل بڑا ہوتا ہے جبکہ دیگر صارفین نے تبصروں میں سبز دل کے ایموجیز سے یکجہتی اور امن کا اظہار کیا۔

آن لائن تنقید اور خدشات

تاہم، اس لمحے نے سوشل میڈیا پر بحث بھی چھیڑ دی، کچھ افراد نے کرن اوجلا کے لیے تحفظات کا اظہار ان الفاظ میں کیا، اب بھارتی حکومت ان کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ ان پر بھارت میں کس قسم کی تنقید ہوتی ہے۔

دوسری جانب بعض صارفین نے ان کے بیان کو سراسر مسترد کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ہم ایک قوم یا ایک خون نہیں ہیں۔ بلکہ ہم ایک دوسرے سے مکمل طور پر مختلف ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان پاکستانی پرچم پرچم پنجابی گلوکار سوشل میڈیا کرن اوجلا

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی روک تھام، حکمت عملی کیا ہے؟
  • صدر آصف علی زرداری اتحاد، خودمختاری اور جمہوری استحکام کے علمبردار
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • ایک اور معروف ٹک ٹاکر گھر میں مردہ پائی گئیں؛ 2 افراد گرفتار
  • محمدرفیع کے 100سال: سدابہار گلوکار
  • عمران خان کے بیٹے امریکہ گئے نہیں بلکہ فیلڈ مارشل کے لنچ کے بعد بلائے گئے ہیں : حیدر نقوی 
  • شائقین کے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم دیکھ کر بھارتی گلوکار کرن اوجلا کا ردعمل کیا تھا؟
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ 
  • راولپنڈی میں ونٹیج کا عشق، ویسپا سائیڈ کار اور سنہ 70 کا موپیڈ