عزیقہ ڈینیل کا انڈسٹری میں مذہب کیوجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
پاکستان شوبز کی اداکارہ و ماڈل عزیقہ ڈینیل نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں انہیں مذہب کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
حال ہی میں عزیقہ ایک نجی ٹی وی شو میں بطور مہمان شریک ہوئیں جہاں انہوں نے شوبز میں کچھ انتہائی اہم رسوم و رواج اور عیسائی ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے بارے میں بات کی۔
عزیقہ ڈینیل نے بتایا کہ شوبز کو عام طور پر ایک لبرل فیلڈ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ حقیقت میں درست نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں 50 لوگوں کے عملے کے سامنے بڑے ناموں سے اپنے مذہب کے خلاف امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا اور کسی نے بھی اس صورتحال کو چیلنج کرنے کے لیے قدم نہیں اٹھایا۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
اداکارہ نے کہا کہ انہوں نے کبھی مذہب کی وجہ سے ان کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف آواز نہیں اٹھائی کیونکہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو وہ سائیڈ لائن کر دی جائیں گی۔
عزیقہ ڈینیل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انڈسٹری میں آج کل اداکار دوسرے ساتھی اداکاروں کے کردار کو چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ ایسے اداکار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ٹھکرا دیتے ہیں جس کے انسٹاگرام پر فالوورز کم ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کی توجہ اداکاری کے علاوہ ہر چیز پر ہے۔ عزیقہ نے کہا کہ وہ شکر گزار ہیں کہ انہوں نے کبھی کسی کے ساتھ ایسا نہیں کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امتیازی سلوک عزیقہ ڈینیل انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
اسکرین پر والد کے دوست کی دوسری بیوی بنی، عجیب کیفیت کا سامنا رہا، تارا محمود
اداکارہ و گلوکارہ تارا محمود نے انکشاف کیا ہے کہ ڈرامے میں والد کے دوست کی بیوی کا کردار ادا کرنا ان کے لیے ایک عجیب کیفیت کا باعث بنا۔
تارا محمود نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کرتے ہوئے اپنے کیریئر اور ذاتی زندگی سے متعلق کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ کیریئر کے آغاز میں پروجیکٹس کی کمی کے باعث وہ ایک وقت میں صرف ایک یا دو ڈرامے کرتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اگر کسی پروجیکٹ کی ادائیگی وقت پر نہیں ہوتی تھی تو صورتحال ان کے لیے انتہائی مشکل بن جاتی تھی کیونکہ وہ کراچی میں اکیلی رہتی تھیں اور اخراجات بھی زیادہ تھے۔
تارا محمود نے کہا کہ سب سے زیادہ برا اس وقت لگتا تھا جب اپنے ہی پیسوں کے لیے بار بار کہنا پڑتا تھا۔
اداکارہ نے کہا کہ اب حالات میں بہتری آئی ہے کیونکہ وہ بیک وقت کئی پروجیکٹس پر کام کر رہی ہوتی ہیں، اس لیے اگر کسی ایک پروجیکٹ کی ادائیگی تاخیر کا شکار ہو بھی جائے تو انہیں زیادہ پریشانی نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں انہیں یہ بات بری لگتی ہے کہ معاون اداکاروں کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جو ملنی چاہیے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ معاون کردار کسی بھی پروجیکٹ کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔
اپنے ایک ڈرامے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے عثمان پیرزادہ کی دوسری بیوی کا کردار ادا کیا تھا، اس وقت انہیں یہ مشکل پیش آئی کہ وہ انہیں انکل کہہ کر پکاریں یا کچھ اور کیونکہ وہ ان کے والد کے بہت اچھے دوست ہیں۔
تارا محمود نے مزید کہا کہ پانچ سال قبل ان کا شادی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، تاہم اب وہ چاہتی ہیں کہ اگر کوئی اچھا انسان ملا تو وہ ضرور شادی کریں گی۔
Post Views: 4