لاہور (ویب ڈیسک)حال ہی میں ایک شہری نے اپنے بینک کی برانچ کے اے ٹی ایم پر رَش دیکھ کر ایک قریبی نجی بینک کی اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم جب انہوں نے دوسرے نجی بینک  کے اے ٹی ایم میں اپنا کارڈ ڈالا تو سکرین پر ایک پیغام نمودار ہوا جس میں درج تھا کہ بیلنس انکوائری پر 100 روپے جبکہ کیش نکلوانے پر 750 روپے چارج ہوں گے۔

میڈیا رپورٹ میں بینک حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے پر کوئی اضافی چارجز عائد نہیں کیے گئے، بلکہ یہ ایک تکنیکی مسئلہ تھا، جس کی وجہ سے صارفین کو غلط معلومات دی جا رہی تھیں۔ انہوں نے ان صارفین کے دعوؤں کو مسترد کیا کہ ان کے اکاؤنٹس سے واقعی اضافی رقم کاٹی گئی۔

کوالالمپور کی گیس پائپ لائن میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، 33 افراد زخمی

بینک حکام کے مطابق سسٹم میں آنے والی خرابی کو دُور کر دیا گیا ہے، اور اب صارفین کو ایسا کوئی پیغام سکرین پر نظر نہیں آرہا۔

ڈیجیٹل معیشت کے ماہرین کے مطابق بعض اوقات بینکنگ سسٹم میں تکنیکی خرابی کے باعث اے ٹی ایمز پر اس طرح کے غلط پیغامات آسکتے ہیں، اور ایسے مواقع پر بعض صارفین سے غیرمتوقع کٹوتی بھی ہو سکتی ہے۔ ینک فائلرز یا نان فائلرز سے کسی اضافی ٹیکس کی کٹوتی کے مجاز نہیں ہیں، لہٰذا اس طرح کے کسی بھی معاملے پر صارفین کو بینک سے فوری طور پر وضاحت طلب کرنی چاہیے۔

بعض اوقات سائبر حملوں کے ذریعے بھی بینکوں کے ڈیجیٹل سسٹمز کو متاثر کیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں صارفین کے ساتھ دھوکا دہی کے امکانات پیدا ہو جاتے ہیں۔

بہاولپور میں بچی سے اجتماعی زیادتی میں ملوث 4 ملزمان مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: اے ٹی ایم

پڑھیں:

جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں

انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔

ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔

گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر

شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔

ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی

واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔

یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل

متعلقہ مضامین

  • عائشہ عمر نے ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کو ڈیٹنگ شو قرار دینے کی خبروں کی تردید کردی
  • ماں بننے کی خبروں پر کترینہ کیف کا انٹرویو وائرل
  • ’ایکس‘ اکاؤنٹ کے معاملے پر عمران خان سے جیل میں تفتیش: ’وی ٹاک‘ میں اہم خبروں پر تبصرہ
  • بینک اسلامی اور ایم جی موٹر زکے درمیان کار فنانسنگ کامعاہدہ
  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • کراچی: شادی والے دن لاپتا ہونیوالے دُلہا کے کیس کا ڈراپ سین، نوجوان کا بیان سامنے آگیا
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
  • جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں