اسرائیلی فوج نے ہمارے ہیڈکوارٹر کو جان بوجھ کر آگ لگائی، انروا
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
مغربی کنارے میں انروا کے امور کے ڈائریکٹر رولینڈ فریڈرچ نے کہا کہ مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اس کے ہیڈ کوارٹر کو ایک بار پھر جان بوجھ کر آگ لگا دی گئی ہے، یہ ایک قابل مذمت اور اشتعال انگیز کارروائی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے نگران ادارے انروا نے بیت المقدس میں اپنے دفتر کو اسرائیلی فوج کی طرف سے نذر آتش کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوام متحدہ کی ایجنسی کے خلاف جاری اسرائیلی اشتعال انگیزی کی مہم کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے یروشلم میں اس کے دفتر کو آگ لگائی گئی۔ مغربی کنارے میں انروا کے امور کے ڈائریکٹر رولینڈ فریڈرچ نے کہا کہ مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اس کے ہیڈ کوارٹر کو ایک بار پھر جان بوجھ کر آگ لگا دی گئی ہے، یہ ایک قابل مذمت اور اشتعال انگیز کارروائی ہے۔ یہ مکروہ اقدام انروا کے خلاف پچھلے کئی ماہ سے جاری اسرائیلی اشتعال انگیز پالیسی کا تسلسل ہے۔ فریڈرک نے قابض حکام سے اقوام متحدہ کے ایک رکن ریاست اور اقوام متحدہ کے استحقاق اور استثنیٰ کے کنونشن کے ایک فریق کی حیثیت سے اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور سہولیات کے تحفظ کے لیے پابندی کا کا مطالبہ کیا۔ انروا نے خبردار کیا کہ مغربی کنارے میں اقوام متحدہ کے عملے اور سہولیات کو بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے عملے کو جنوری 2025ء میں ہیڈ کوارٹر خالی کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے
پڑھیں:
فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پرلگ جائے گی، اسحاق ڈار
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)پاکستان کے نائب وزیراعظم اوروزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے‘عالمی برادری فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر تفصیلی خطاب کیا۔اس مباحثے کا موضوع مشرق وسطیٰ کی صورتحال بشمول فلسطینی مسئلہ تھا جس میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی۔(جاری ہے)
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔نائب وزیراعظم نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔اسحاق ڈار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے تاکہ فلسطینی عوام کی تکالیف کم کی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں یہودی آبادکاریاں بند اور ہنگامی انسانی بنیاد پر امداد فوری طور پر غیر مشروط بحال کی جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل شام کی گولان کی پہاڑیوں اور دیگر رقبے سے بھی پیچھے ہٹ جائے اور 1967ء کے وقت کی سرحدیں بحال کی جائیں اور اسرائیل یہودی آبادیوں کو ملانے کے منصوبے سے بھی باز رہے۔اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور جامع امن کے لیے شام، لبنان اور ایران کے مسائل کے حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی، وقار اور اپنی خودمختار ریاست کے حقوق دیے جائیں۔ اس سلسلے میں دفتر خارجہ کی جانب سے ایکس پر بھی پیغام جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان کی سربراہی میں اس مباحثے کو وزیر سطح تک اپ گریڈ کیا گیا ہے۔اس خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے اور اس مسئلے کے حل کے لیے عالمی برادری کی مشترکہ کوششوں کو بڑھایا جائے۔