2025 کے لیے فوربز کی امیر ترین افراد کی فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
امریکی جریدے فوربز نے 2025 کے لیے دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست جاری کر دی، ٹیسلا کے مالک ایلون مسک ایک بار پھر دنیا کے امیر ترین فرد قرار پائے ہیں۔
ایلون مسک کی دولت میں 2024 کے دوران 75 فیصد اضافہ ہوا اور اس طرح وہ ایک بار پھر فوربز کی فہرست میں دنیا کے امیر ترین شخص بن گئے۔
اس سے قبل 2024 میں فرانس سے تعلق رکھنے والے برنارڈ آرنلٹ دنیا کے امیر ترین شخص قرار دیے گئے تھے۔
نئی فہرست میں ایلون مسک نے 342 ارب ڈالرز کے ساتھ دنیا کے امیر ترین شخص بننے کا اعزاز حاصل کیا، یہ پہلی بار ہے جب کوئی فرد اتنی زیادہ دولت کے ساتھ دنیا کا امیر ترین شخص قرار پایا۔
فوربز کی 39 ویں سالانہ فہرست کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 3028 ارب پتی موجود ہیں جو تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ جبکہ ایک سال کے دوران 247 افراد ارب پتی بنے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کے ارب پتی کی دولت میں ایک سال کے دوران 2 ہزار ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا اور وہ مجموعی طور پر 16 ہزار ارب ڈالرز سے زیادہ کے مالک ہیں۔
فہرست میں میٹا کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ 2016 ارب ڈالرز کے ساتھ دنیا کے دوسرے جبکہ ایمازون کے بانی جیف بیزوز 2015 ارب ڈالرز کے ساتھ تیسرے امیر ترین شخص قرار پائے۔
اوریکل کے شریک بانی لیری ایلیسن 192 ارب ڈالرز، برنارڈ آرنلٹ 178 ارب ڈالرز، وارن بفٹ 154 ارب ڈالرز کے ساتھ چھٹے، گوگل کے شریک بانی لیری پیج 144 ارب کے ساتھ 7 ویں جبکہ دوسرے شریک بانی سرگئی برن 138 ارب ڈالرز کے ساتھ 8 ویں نمبر پر رہے۔
اسپین سے تعلق رکھنے والے ایمانسیو اورٹیگا کے حصے میں 9 واں نمبر آیا جو 124 ارب ڈالرز کے مالک ہیں جبکہ مائیکرو سافٹ کے سابق چیف ایگزیکٹو اسٹیو بالمر 118 ارب ڈالرز کے ساتھ 10 ویں نمبر پر رہے۔
ماضی میں برسوں تک دنیا کے امیر ترین شخص رہنے والے مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس اب کافی نیچے آگئے ہیں اور 108 ارب کے ساتھ 13 ویں نمبر پر رہے۔
بھارت کے مکیش امبانی 92.
دنیا کی امیر ترین خاتون امریکا سے تعلق رکھنے والی ایلس والٹن ہیں جو 101 ارب ڈالرز کے ساتھ 15 ویں نمبر پر موجود ہیں۔
ان کے بعد فرانس کی Francoise Bettencourt Meyers دنیا کی دوسری امیر ترین خاتون قرار دی گئی ہیں جو 81.6 ارب ڈالرز کی مالک ہیں۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دنیا کے امیر ترین شخص ارب ڈالرز کے ساتھ ویں نمبر پر شریک بانی
پڑھیں:
مالدیپ نے نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر پابندی لگا دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے نئی نسل کے لئے سگریٹ خریدنے اور فروخت پر پابندی نافذ کردی ہے، یکم جنوری 2007 کے بعد پیدا ہونے والے افراد سگریٹ نہیں خرید سکیں گے اور نہ انہیں فروخت کی جا سکے گی۔
مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں ایک نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
وہاں یکم جنوری 2007 کے بعد پیدا ہونے والے افراد کے لیے سگریٹ کو خریدنا یا انہیں سگریٹ فروخت کرنا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اس پابندی کا اطلاق اس جنوبی ایشیائی ملک میں یکم نومبر سے ہوا ہے
مالدیپ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک تاریخی سنگ میل ہے جس کا مقصد عوامی صحت کو تحفظ فراہم کرنا اور تمباکو سے پاک نسل کو پروان چڑھانا ہے۔ بیان کے مطابق اس اقدام سے مالدیپ دنیا کا پہلا ایسا ملک بن گیا ہے جہاں ایک پوری نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی سے ہر سال دنیا بھر میں 7 لاکھ سے زائد اموات ہوتی ہیں۔
2021 کے اعداد و شمار کے مطابق مالدیپ میں 15 سے 69 سال کی عمر کے افراد کی ایک چوتھائی سے زائد آبادی تمباکو نوشی کی عادی ہے۔ یہ شرح 13 سے 15 سال کی عمر کے نوجوانوں میں لگ بھگ دوگنا زیادہ ہے۔ اگرچہ مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بنا ہے جہاں اس طرح کی پابندی کا نفاذ ہوا ہے مگر کچھ دیگر ممالک میں بھی اس پر غور کیا جا رہا ہے یا کسی حد تک نفاذ کیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ 2022 میں اس طرح کی پابندی لگانے کے قریب پہنچ گیا تھا جب حکومت نے ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت یکم جنوری 2009 کے بعد پیدا ہونے والے افراد پر تمباکو نوشی کی پابندی عائد ہوگی۔ مگر اس پابندی کا اطلاق کبھی نہیں ہوسکا اور قانون کی منظوری کے ایک سال بعد اسے واپس لے لیا گیا۔
برطانیہ میں بھی اس طرح کے بل سامنے آئے مگر انہیں منظوری نہیں مل سکی، مگر اب اس حوالے سے ایک نئے قانون پر غور کیا جا رہا ہے۔ مالدیپ کی جانب سے تمباکو نوشی کی روک تھام کے حوالے سے کافی عرصے سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
حکومت نے 2024 کے آخر میں ای سگریٹس کی تیاری، درآمد اور ہر عمر کے افراد کے لیے اس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی حکام کو توقع ہے کہ نئی پابندی سے ہر عمر کے افراد میں تمباکو نوشی کے استعمال کی شرح میں کمی آئے گی۔