سعودی حکومت کا عازمین حج کوکراچی اور اسلام آباد ائیرپورٹس پرامیگریشن سہولت دینےکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سعودی حکومت نے عازمین حج کوکراچی اور اسلام آباد ائیرپورٹس پرامیگریشن سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا۔
سعودی سفارتخانے کی جانب سے پاکستان سول ایوی ایشن اور ائیرپورٹس اتھارٹی کو مراسلہ بھیجا گیا جس میں کہا گیا ہےکہ اس سال بھی عازمین حج کی کراچی اور اسلام آباد ائیرپورٹس پرامیگریشن ہوگی۔
مراسلے کے مطابق کراچی اور اسلام آباد ائیرپورٹس پر امیگریشن کےلیے جگہ مختص کرنےکے اقدامات کیے جائیں، سعودی عرب سے پاکستان آنے والےامیگریشن سامان پر ٹیکس ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا جائے۔
ٹک ٹاکر مناہل ملک کی ایک اور نازیبا ویڈیو لیک
کراچی اور اسلام آباد کے ائیرپورٹس پر حجاج کی سعودی حکام امیگریشن کریں گے جب کہ پاکستان میں امیگریشن کے بعد عازمین حج کی سعودی عرب میں امیگریشن نہیں ہوگی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اور اسلام آباد ائیرپورٹس
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔