اسرائیل کی غزہ کے متعدد علاقوں پر قبضہ کرکے صیہونی ریاست میں شامل کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
اسرائیل کی جنگ بندی کے باوجود غزہ پر جاری تازہ بمباری کی وجہ بتاتے ہوئے وزیردفاع نے اپنے جارحانہ مذموم عزائم کھل کر بتادیئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اعلان کیا کہ غزہ کے جنوبی علاقوں میں فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ فوج مزاحمت کاروں اور ان کی بنیادی ڈھانچے کو صفحہ ہستی سے مٹانے اور غزہ کے "وسیع علاقے" پر قبضے کے لیے کارروائی کریں گے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بتایا کہ غزہ کے جنوبی علاقوں کو کلیئر کروا کر اسے سیکیورٹی زونز میں شامل کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے علاقے رفاہ میں ایک اور ڈویژن تعینات کی ہے جس کا مقصد حماس کے خلاف آپریشن کو تیز کرنا ہے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق، گزشتہ شب رفاہ اور خان یونس میں بمباری کی گئی جس میں 20 زائد شہادتیں ہوئیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کے کلینک کو نشانہ بنایا جسے حماس کے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔
دریں اثنا، ’ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم‘ نے اس اقدام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت "یرغمالیوں کی قربانی" دے کر "علاقائی فوائد" حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
فورم نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ غزہ جنگ ختم کرے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ پر عمل درآمد کرے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غزہ کے
پڑھیں:
حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ، قطر اور مصر کی حمایت سے تیار کردہ مجوزہ معاہدے پر اپنا باضابطہ تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کا جواب مصر اور قطر کو دے دیا گیا ہے، جو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے جواب کی تصدیق تو کر دی ہے لیکن اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نرم یا مکمل جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران ایک نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس میں اسرائیلی افواج کے انخلاء، قیدیوں کے تبادلے، اور جنگی مراحل کی وضاحت شامل ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب جنگ بندی کا انحصار اسرائیل کے فیصلے پر ہے۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ قرارداد منظور کر لی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کو باضابطہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔