اسلام آ باد:

پاکستان کی زرعی برآمدات میں ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے ذریعے تیزی دیکھنے کو ملی ہے جس سے عالمی منڈیوں تک رسائی آسان ہوئی ہے۔

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کی چین کو تل کی برآمدات میں 179 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے جو عالمی مارکیٹ میں پاکستانی زرعی مصنوعات کی پیشرفت کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایس آئی ایف سی کی معاونت سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلیے بونا راست منصوبہ شروع

2025 کے پہلے دو ماہ میں 22,740 میٹرک ٹن تل چین کو برآمد کیے گئے ہیں، جو زرعی شعبے کے فروغ اور ملکی معیشت کو استحکام دینے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

زرعی پیداوار میں بہتری، جدید کاشتکاری طریقوں اور تجارتی آسانیوں کا نتیجہ بڑھتی ہوئی برآمدات میں دیکھنے کو ملا ہے۔

اس اضافے سے نہ صرف غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں گے، بلکہ پاکستان کی معیشت کو مزید فروغ ملنے کی توقع بھی کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی نے اقتصادی زونز کی اصلاحات کے لیے ایکشن پلان کی منظوری دے دی

ایس آئی ایف سی کی معاونت سے زرعی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک رسائی پاکستان کے اقتصادی استحکام میں اہم کردار ادا کرے گی، جو آنے والے برسوں میں زرعی شعبے کی ترقی کو مزید تیز کرے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: برآمدات میں ایف سی کی

پڑھیں:

سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  •  پاکستان کے زرعی شعبے‘ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کوشاں ہیں: آسٹریلین ہائی کمشنر
  • سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
  • ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
  • ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟