اوور سیز پاکستانیوں کو پنجاب حکومت کی جانب سے بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
سٹی42: پنجاب حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے خصوصی اقدام اٹھاتے ہوئے اوورسیز پاکستانی پراپرٹی ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت عدالتی افسران کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
اس اقدام کے تحت خصوصی عدالتوں کے قیام کا عمل شروع ہو گیا ہے اور ابتدائی طور پر مختلف اضلاع میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی نامزدگی کی منظوری دی گئی ہے۔
لیسکو کی جانب سے سنگل فیز اسمارٹ میٹر کی قیمت مقرر
محکمہ قانون اور ہائیکورٹ میں عدالتی افسران کی تعیناتی کے لیے مشاورتی عمل مکمل ہو چکا ہے، اور ان عدالتوں کے قیام کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کے جائیداد کے تنازعات کو فوری اور مؤثر طریقے سے حل کرنا ہے۔ خصوصی عدالتوں کو مقدمات کی تیز رفتار سماعت اور عدالتی افسران کو جلد فیصلے کرنے کے لیے خصوصی اختیارات دیے جائیں گے۔
اس اقدام سے اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بحال ہوگا اور قبضہ گروپوں کے خلاف کارروائیاں بھی تیز ہوں گی۔ حکومت پنجاب نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو ترجیحات میں شامل کیا ہے اور ہائیکورٹ کی مشاورت سے جلد عدالتی افسران کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا تاکہ انصاف کی فراہمی کے لیے ایک جامع اور مؤثر عدالتی نظام فعال کیا جا سکے۔
امتحانات سے قبل ہی لاہور بورڈ کی نااہلی سامنے آگئی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 اوورسیز پاکستانیوں عدالتی افسران
پڑھیں:
چیف جسٹس کی زیرصدارت عدالتی پالیسی سازکمیٹی کااجلاس،جبری گمشدگی، کمرشل مقدمات پر مؤثرردعمل کا فیصلہ
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی صدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل کا فیصلہ کیاگیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا 56واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین نے شرکت کی۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق، کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے پر نیا میکنزم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دیگر اہم فیصلوں میں کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور کا نفاذ، مقدمات کے فیصلوں کیلئے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد، اور عدالتوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کیلئے قومی گائیڈلائنز کی تیاری شامل ہیں۔
کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے ریکارڈ کو سراہا، پشاور ہائی کورٹ کے وراثتی مقدمات کے نظام کی تعریف کی، اور تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری دی۔
2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز کو 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی اور جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔