امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں داخل ہونے والی تمام غیر ملکی مصنوعات پر کم از کم 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان پر29 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ پاکستان 58 فیصد ٹیرف وصول کرتا ہے ہم پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔

وی نیوز نے معاشی ماہرین سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے سے پاکستانی برآمدات پر کیا اثر پڑے گا؟ اور پاکستان سے امریکا کو کون سی اشیا برآمد کی جاتی ہیں؟

ماہر معیشت ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کا اس وقت تجارتی حجم 7 ارب ڈالر کا ہے جس میں سے 5 ارب ڈالر کی پاکستان کی امریکا کو ایکسپورٹس ہیں جبکہ 2 ارب ڈالر کی امپورٹس ہیں۔

پاکستان سب سے زیادہ ٹیکسٹائل سے متعلقہ مصنوعات امریکا کو ایکسپورٹ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ سرجیکل آلات اور دیگر الات بھی ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ 29 فیصد کے ٹیرف پر مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ اس فیصلے کا عالمی دنیا پر اثر پڑا ہے، دنیا بھر کی سٹاک مارکیٹ اس فیصلے سے متاثر ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ٹرمپ کا درآمدات پر ٹیرف کا اعلان، پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد

ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا پاکستان کو اب اپنی مصنوعات امریکا ایکسپورٹ کرنے کے لیے بہت سی محنت کرنا ہوگی۔ ان کی کوالٹی کو بہتر بنانا ہوگا اور قیمتوں کو عالمی معیار کے مطابق کرنا ہوگا جبکہ اپنی پیداواری لاگت کو بھی کم سے کم کرنا ہوگا۔ پاکستان کو اب زرعی شعبے پر بھی اصلاحات کرنا ہوں گی تاکہ پاکستانی اشیا عالمی مارکیٹ میں کم لاگت اور اعلیٰ معیار کے ساتھ پیش کی جا سکیں۔

معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام ممالک پر 10 فیصد ٹیکس تو عائد کیا ہے لیکن جن مالک پر اضافی ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ ان ممالک پر امریکی صدر کے اس فیصلے کا بڑا اثر سامنے آئے گا۔ امریکی صدر کا 10 فیصد ٹیکس کا نفاذ تو 5 اپریل سے ہی ہو جائے گا تاہم جو اضافی 29 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے اس کا نفاذ 9 اپریل سے ہو جائے گا۔

شہباز رانا نے کہا کہ پاکستان امریکا کو ٹیکسٹائل سے متعلقہ اشیاء ایکسپورٹ کرتا ہے۔ اس وقت جب پاکستان پر اضافی ٹیرف کا نفاذ نہیں ہے تو پاکستانی ٹیکسٹائل کمپنیوں کو عالمی مارکیٹ میں برتری حاصل ہے لیکن جب 29 فیصد کا اضافی ٹیرف عائد کیا جائے گا، تب پاکستانی کمپنیوں کے لیے امریکی مارکیٹ میں مقابلہ کرنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔  کیونکہ جن ممالک میں پاکستان سے زیادہ ٹیرف عائد کیا گیا ہے، ان کی پیداواری لاگت پاکستان سے بھی کم ہے اور وہ ہو سکتا ہے کہ اس بھاری ٹیرف کے نفاذ سے زیادہ متاثر بھی نہ ہوں۔ اگر پاکستان نے امریکا کو کی جانے والی اپنی برآمدات کو برقرار رکھنا ہے تو اپنی پیداواری لاگت کو کم اور معیار کو مزید بہتر کرنا ہوگا وگرنہ اس ٹیرف کے نفاذ کے بعد پاکستانی برآمدات میں بڑی کمی واقع ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے ٹرمپ ٹیرف وار: امریکا کو متعدد ممالک کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا

سینئر صحافی شکیل احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف کے نفاذ سے ایک نئی تجارتی جنگ کا اعلان کیا ہے۔ صدر نے یہ فیصلہ امریکی معیشت کو مستحکم کرنے اور مقامی انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے کیا ہے۔ گزشتہ سال 2024 میں پاکستان اور امریکا کی تجارتی حجم 7.

3 بلین ڈالرز تھا جس میں 5.1 ارب ڈالر کی امریکا کو ایکسپورٹ جبکہ 2.2 ارب ڈالر کی امپورٹس شامل تھیں۔ اس طرح امریکا کو پاکستان سے 3 ارب ڈالر کا تجارتی خسارے کا سامنا تھا۔ پاکستان امریکا کو کئی گنا زیادہ چیزیں ایکسپورٹ کرتا ہے جبکہ امریکا سے کم اشیاء امپورٹ کرتا ہے۔

شکیل احمد نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے امریکا کو سب سے زیادہ ٹیکسٹائل اور اس سے متعلقہ اشیاء ایکسپورٹ کی جاتی ہیں جن میں ریڈی میڈ کپڑے، تولیا اور دیگر پہننے والی اشیاء۔ اس کے علاوہ چمڑے کی جیکٹس، چمڑے کے جوتے، سرجیکل اور میڈیکل آلات، چاول، سی فوڈز اور کھیلوں کی مصنوعات ایکسپورٹ کی جاتی ہیں۔ امریکی صدر کے اس فیصلے کے بعد اب پاکستان کے لیے ان تمام اشیاء کا امریکا کو ایکسپورٹ کرنا مشکل ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اب امریکا سے زیادہ توجہ یورپی ممالک اور برطانیہ کی مارکیٹ پر دے کیونکہ اس ٹیکس کے نفاذ کے بعد امریکی مارکیٹ میں مقابلہ کرنا پاکستان کے لیے کافی مشکل ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پاکستانی برآمدات ٹیکسٹائل

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا پاکستانی برا مدات ٹیکسٹائل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف عائد کیا گیا ہے ارب ڈالر کی مارکیٹ میں پاکستان پر پاکستان سے کہ پاکستان فیصد ٹیرف اس فیصلے برا مدات سے زیادہ کا اعلان جائے گا کے نفاذ کرتا ہے نے کہا کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ

ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گوگل اور مائیکرو سافٹ جیسی بڑی ٹیک کمپنیوں کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ بیرون ملک، خاص طور پر بھارت جیسے ممالک میں ملازمتیں دینے سے باز رہیں۔

بھارتی میڈیارپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں بدھ کو ہونے والے ایک اے آئی سمٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکی کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ چین میں فیکٹریاں بنانے یا بھارتی ٹیک ورکرز کو نوکریاں دینے کے بجائے اب ملک کے اندر ہی روزگار پیدا کرنے پر زیادہ توجہ دیں۔

انہوں نے ٹیک انڈسٹری کی ’گلوبل ذہنیت‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس رویے نے بہت سے امریکیوں کو ’نظر انداز کیا ہوا‘ محسوس کرایا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بڑی ٹیک کمپنیوں نے امریکی آزادی کے ذریعے منافع کمائے، لیکن اپنی سرمایہ کاری زیادہ تر ملک سے باہر کی ہے، انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے دور میں وہ دن ختم ہوگئے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ ہماری بڑی ٹیک کمپنیاں امریکی آزادی کے فوائد اٹھا کر چین میں فیکٹریاں بناتی رہی ہیں، بھارت میں ورکرز کو ملازمت دیتی رہی ہیں اور آئرلینڈ میں منافع چھپاتی رہی ہیں، وہیں امریکی شہریوں کو نظر انداز کرنے اور سنسر کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا، اب وہ دن ختم ہوگئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اے آئی کی دوڑ جیتنے کے لیے سلیکون ویلی اور اس سے باہر نئی حب الوطنی اور قومی وفاداری کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں پورے دل سے امریکا کے لیے کام کریں، ہم چاہتے ہیں کہ آپ امریکا کو پہلے رکھیں، بس ہم اتنا چاہتے ہیں۔

امریکی صدر نے اسی سمٹ میں مصنوعی ذہانت سے متعلق 3 نئے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، ان میں سے ایک قومی حکمت عملی کا خاکہ پیش کرتا ہے جس کا مقصد امریکا میں اے آئی کی ترقی کو بڑھانا اور ایسی رکاوٹوں کو کم کرنا ہے جو ملک کی ترقی کو سست کر سکتی ہیں۔

اس منصوبے کا نام ’دور جیتنا‘ ہے، جس کا مقصد امریکا کو اے آئی میں عالمی رہنما بنانا ہے، ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر کو تیز کرنا اور کمپنیوں کو اے آئی کے لیے ضروری انفرااسٹرکچر بنانے میں آسانی فراہم کرنا ہے۔

دوسرا بڑا آرڈر ان کمپنیوں کے لیے ہے، جو وفاقی فنڈ حاصل کرتی ہیں تاکہ وہ سیاسی طور پر غیر جانبدار اے آئی ٹولز تیار کریں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کی حکومت ووکڈ اے آئی ماڈلز کی حمایت نہیں کرتی، انہوں نے پچھلی حکومت پر تنقید کی کہ اس نے تنوع اور شمولیت کی پالیسیاں اپنائی تھیں، جن کی وجہ سے اے آئی کی ترقی سست ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ووکڈ کو ختم کر رہے ہیں، اے آئی ماڈلز کو درست ہونا چاہیے اور کسی بھی نظریاتی اثر سے آزاد ہونا چاہیے، نئے قواعد حکومت کی جانب سے استعمال ہونے والے اے آئی سسٹمز پر بھی لاگو ہوں گے، یعنی وہ جانبدار یا سیاسی طور پر متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔

امریکی صدر نے ’مصنوعی ذہانت‘ کے لفظ سے ناپسندیدگی ظاہر کی اور کہا کہ وہ ایسی اصطلاح پسند کرتے ہیں جو اس ٹیکنالوجی کی ذہانت اور طاقت کو بہتر ظاہر کرے، ’یہ مصنوعی نہیں، یہ ذہانت ہے‘۔

تیسرا آرڈر امریکی اے آئی ٹولز کی عالمی مقابلے میں مدد کرنے پر مرکوز ہے، جس میں ان کی برآمدات کو بڑھانا اور امریکا میں اے آئی کی مکمل ترقی کی حمایت شامل ہے۔

اگرچہ یہ تبدیلیاں فوری اثر انداز نہیں ہوں گی، مگر یہ اشارہ دیتی ہیں کہ اگر ٹرمپ دوبارہ اقتدار میں آتے ہیں تو بھارتی آئی ٹی پیشہ ور افراد اور آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ ، تمام مسافر ہلاک امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے، ترجمان پاک فوج اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان
  • فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا