امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی اے آئی سمٹ کے دوران بڑی ٹیک کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ بیرون ملک، خاص طور پر بھارت سے ملازمین رکھنے کا سلسلہ بند کریں اور صرف امریکی شہریوں کو روزگار دیں۔
ٹرمپ نے سیلیکون ویلی کے عالمی نظریے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر اپنی فیکٹریاں چین میں لگا رہی ہیں، ملازمین بھارت سے بھرتی کر رہی ہیں، اور منافع آئرلینڈ میں چھپا رہی ہیں۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’’اب ایسا نہیں چلے گا۔ ہمیں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے وفاداری اور محب الوطنی چاہیے۔‘‘
ٹرمپ نے تین اہم ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، اس پالیسی کے تحت ریگولیشنز کو کم کیا جائے گا، ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر تیز کی جائے گی، اور امریکہ کو مصنوعی ذہانت میں دنیا کا لیڈر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
جو بھی کمپنی حکومتی فنڈ حاصل کرے گی، اسے ’’غیر جانب دار‘‘ اے آئی بنانا ہوگی۔ ’’ووک‘‘ اور سیاسی رجحانات رکھنے والی اے آئی پر مکمل پابندی لگے گی۔
مکمل امریکی ساختہ اے آئی ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں فروخت کرنے پر زور دیا جائے گا تاکہ امریکا عالمی اے آئی مارکیٹ پر چھا جائے۔
ٹرمپ کے ان بیانات سے واضح اشارہ ملا ہے کہ بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز اور آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو سخت چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ مستقبل میں امریکی ٹیک جابز غیر ملکی افراد کے لیے محدود ہو سکتی ہیں، جس سے عالمی آؤٹ سورسنگ ماڈل متاثر ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت (AI) کے نام پر بھی اعتراض کیا اور اسے "جینیئس ٹیکنالوجی" کہنے کا مشورہ دیا، تاکہ امریکی اختراع کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اے آئی
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔