بھارتی لوک سبھا میں مسلمانوں کی وقف جائیدادوں سے متعلق متنازع ترمیمی بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
بھارت کے ایوان زیریں (لوک سبھا) میں قانون سازوں کی جانب سے متنازع بل پر بحث کے بعد وقف بل کی منظوری دے دی گئی، بل کے حق میں 288 جب کہ مخالفت میں 232 ووٹ ڈالے گئے، بل کی منظوری کے لیے کم از کم 272 ووٹ درکار تھے، اس بل کا مقصد صدیوں سے بھارتی مسلمانوں کی جانب سے عطیہ کردہ اربوں ڈالر مالیت کی جائیدادوں کے انتظام کو تبدیل کرنا ہے۔
غیر ملکی اور بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے وقف (ترمیمی) بل، 2024 پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) میں پیش کیا تھا، جس میں موجودہ قانون میں درجنوں ترامیم کی گئی ہیں۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ اس بل سے وقف کے انتظام میں شفافیت آئے گی، وقف سے مراد مسلمانوں کی متروکہ جائیدادیں ہیں۔
وزیر اقلیتی امور کرن رجیجو نے اپوزیشن کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وقف بورڈ صرف وقف املاک کی نگرانی کرے گا، انتظام نہیں کرے گا، اس بل کا مقصد پچھلی حکومتوں کے ادھورے کاموں کو پورا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج 8 لاکھ 72 ہزار جائیدادیں وقف کے تحت ہیں، جب کہ 2004 میں یہ تعداد 4 لاکھ 90 ہزار تھی۔
حزب اختلاف کی جماعتوں اور مسلم گروپوں نے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے اور اسے بھارت کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت کے آئینی حقوق کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ یہ بل پہلی بار گزشتہ سال اگست میں پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا، لیکن حزب اختلاف کے ارکان کے احتجاج کے بعد اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیج دیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر اقلیتی امور کرن رجیجو کی جانب سے بدھ کو پیش کیے گئے بیان میں 25 تبدیلیوں کو شامل کیا گیا، جو انتہائی منقسم کمیٹی نے تجویز کیں، جس میں حزب اختلاف کے ارکان بھی شامل تھے۔
یہ بل لوک سبھا (ایوان زیریں) میں منظور کرلیا گیا ہے۔
کانگریس سمیت زیادہ تر اپوزیشن جماعتوں نے بل کے خلاف ووٹ دیا، لیکن مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والے اتحاد کے پاس اس کو منظور کرانے کے لیے کافی تعداد تھی، اس کے بعد اسے بحث اور منظوری کے لیے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھیجا جائے گا۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ اپوزیشن متحد ہے اور وقف ترمیمی بل پر مودی حکومت کے غیر آئینی اور تقسیم کرنے والے ایجنڈے کو شکست دینے کے لیے کام کرے گی۔
مسلم گروپوں نے دلیل دی ہے کہ اس بل کا مقصد وقف قوانین کو کمزور کرنا اور وقف املاک کو ضبط کرنے اور تباہ کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
بدھ کو پارلیمنٹ میں بل پیش کرتے ہوئے رجیجو نے اپوزیشن پر یہ افواہیں پھیلانے کا الزام عائد کیا کہ یہ بل مسلمانوں کے حقوق چھین لے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جو وقف (ترمیمی) بل پیش کیا ہے، اس میں جے پی سی کی کئی سفارشات شامل ہیں، جنہیں ہم نے قبول کرکے اس بل میں شامل کیا ہے۔
سیاہ ترین دن
اپوزیشن جماعت کانگریس کی لوک سبھا میں رکن ماہوا موئترا نے کہا کہ آج بھارت کی سیکولر جمہوریت کا سیاہ ترین دن ہے، ترمیمی بل میں 3 سے 4 شقیں شامل کی گئی ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ آپ کو یہ بتانا ہے کہ آپ 5 سال سے عملی طور پر مسلمان ہیں، میں خود برہمن ہندو ہوں، اگر مجھے یہ ثبوت دینا ہو تو میں کیسے دوں گی کہ میں ہندو ہوں؟ آپ سب کیسے یہ ثبوت دیں گے؟۔
انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں مسلمان اتنے امیر نہیں ہیں کہ وہ قبرستان یا مسجد کے لیے زمین خرید سکیں، وہاں کئی مساجد اور مسلمانوں کے قبرستانوں کے لیے اراضی ہندو کمیونٹی نے عطیہ کی ہے، اب جب یہ سب ختم کردیا جائے گا، تو کسیے مسلمان اپنی رسومات کے لیے جائیدادیں خریدیں گے؟، یہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔
بل بھارتی جمہوریت کی فتح ہے، ناصرالدین چشتی
چیئرمین آف آل انڈیا سجادہ نشین کونسل ناصرالدین چشتی نے کہا ہے کہ وقف ترمیمی بل کی لوک سبھا سے منظوری بھارت میں جمہوریت کی فتح ہے، بل کی منظوری پر وزیراعظم مودی، وزیراقلیتی امور کرن رجیجو کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
ناصرالدین چشتی نے کہا کہ بھارتی حکومت نے مسلمانوں کے حق میں بہت بڑا قدم اٹھایا ہے، امید ہے کہ بھارتی حکومت غریب مسلمان کمیونٹی کی خواتین اور بچوں کے لیے خصوصی اسکیمیں متعارف کروائے گی۔
دوسری جانب انڈین صوفی فاؤنڈیشن کے صدر کشش وارثی نے بھی بل کا خیر مقدم کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اس بل کو ضرور پڑھیں، وفاقی وزرا کے لوک سبھا میں بیان سے واضح ہوگیا کہ بل مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے، بلکہ اس بل کے ذریعے غریب مسلمانوں کے لیے اسکیمیں متعارف کروائی جائیں گی۔
دونوں مسلمان رہنماؤں کی جانب سے امید کی گئی کہ بل راجیہ سبھا (ایوان بالا) سے بھی منظور ہوجائے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اس بل کا مقصد مسلمانوں کے کی جانب سے نے کہا کہ سبھا میں لوک سبھا کہ اس بل ہے کہ ا کے لیے
پڑھیں:
آپریشن سندور سے متعلق بھارت کے اشتعال انگیز دعوے مسترد
پاکستان نے بھارتی پارلیمان میں ہونے والی حالیہ بحث کے دوران ”آپریشن سندور“ کے حوالے سے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیانات نہ صرف بے بنیاد ہیں بلکہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی خطرناک کوشش ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی رہنماؤں کی جانب سے لگائے گئے الزامات بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے اور خطے میں جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوشش ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ دنیا اچھی طرح جانتی ہے کہ بھارت پاکستان پر بارہا جھوٹے الزامات عائد کرتا رہا ہے، اور حالیہ بیانات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔
دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے 7 مئی کو ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معصوم افراد کو شہید کیا اور اب اس ظلم پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان کے خلاف بیانیہ گھڑا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مبینہ “ایٹمی بلیک میلنگ” کا بھارتی بیانیہ گمراہ کن اور خود غرضی پر مبنی تصور ہے۔ بھارت کا مقصد اشتعال انگیزی پر پردہ ڈالنا اور پاکستان پر الزام عائد کرنا ہے۔ دنیا کو پتہ ہے کہ پاکستان نے بھارت کا روایتی صلاحیتوں کے ذریعہ مقابلہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی پارلیمان میں نام نہاد آپریشن سندور پر ہونے والی بحث پر دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی رہنما عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے اپنے فوجی نقصانات تسلیم کریں۔ بھارتی قیادت کو جنگ بندی میں فریق ثالث کے فعال کردار کو بھی مان لینا چاہیے۔
انہوں نے آپریشن سندور، بھارت کے بے بنیاد الزامات اور اشتعال انگیز دعووں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ بھارتی رہنماؤں کے یہ بیانات حقائق کو مسخ کرنے اور جارحیت کو جواز دینے کے خطرناک رجحان کے عکاس ہیں اور اندرونی سیاسی فائدے کے لیے کشیدگی کو بڑھاوا دینا خطرناک ہے۔
ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ دنیا بھی یہ جانتی ہے کہ بھارت نے بغیر تحقیقات کے حملہ کیا۔ 6 اور 7 مئی کو بھارتی حملے میں درحقیقت معصوم افراد شہید ہوئے۔
بھارت نےجس مبینہ دہشت گردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنایا درحقیقت وہاں خواتین اور بچے تھے۔ اس حملے میں بھارت اپنے کسی بھی اسٹریٹیجک ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ بھارتی طیاروں اور اہداف کو غیر مؤثر بنانے میں پاکستان کی کامیابی ناقابل تردید حقیقت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعہ پر شفاف اور آزادانہ تحقیقات کی فوری پیشکش کو قبول نہیں کیا بلکہ جارحیت اور تصادم کا راستہ اختیار کیا۔ وہ خود ہی مدعی بھی بنا، منصف بھی اور جلاد بھی۔
دفتر خارجہ نے آپریشن مہادیو کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد آپریشن مہا دیو سے متعلق کوئی بھی دعویٰ اہمیت نہیں رکھتا۔ بھارتی وزیر داخلہ کا بیان جھوٹ اور تضادات سے بھرا ہوا ہے۔ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ مبینہ ملزم لوک سبھا میں بحث کے آغاز پر ہی مارے گئے۔
Post Views: 6