پشاور:

خیبر پختونخوا میں پرائیوٹ لیبارٹریز، کلینکس اور اسپتالوں کی فیس متعین کرنے سے متعلق کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو ایک مہینے میں ایکٹ میں ترمیم کا حکم دے دیا۔

پشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے 2019 میں فیس متعین کرنے سے متعلق فیصلہ دیا تھا، صوبائی حکومت اور دیگر فریقین ایکٹ میں ترمیم کے عمل کو تیز کریں جبکہ فریقین ایک ماہ میں ترمیم کریں اور رپورٹ پیش کریں۔

درخواست گزارہ مہوش محب کاکا خیل ایڈووکیٹ کا موقف تھا کہ صوبے میں نجی اسپتالوں، کلینکس اور لیبارٹریز کے فیس ایک نہیں ہے، صوبے میں تمام نجی اسپتال، کلینکس اور لیبارٹریز خودساختہ فیس لے رہے ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ نے 2019 اور 2023 میں فریقین کو فیسوں سے متعلق احکامات جاری کیے تھے لیکن صوبائی حکومت اور ہیلتھ کیئر کمیشن نے عدالتی فیصلہ پر ابھی تک عمل نہیں کیا۔

مہوش محب کاکاخیل ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے صوبائی حکومت اور ہیلتھ کیئر کمیشن کو ایک ماہ میں فیسوں سے متعلق ترمیم کا حکم دیا ہے، ہیلتھ کیئر کمیشن کی ترمیم کا مسودہ 2022 سے زیر التواء ہے، ہیلتھ کیئر کمیشن صوبے میں فیسوں کو ریگولرائز کرنے کا پابند ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ نے ہیلتھ کیئر کمیشن صوبائی حکومت ترمیم کا کا حکم

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار

بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔

بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی
  • برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر
  • کراچی چیمبر کے غیر معمولی اجلاس عام کا انعقاد
  • سندھ کے اکثر بڑے سرکاری اسپتالوں کی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا انکشاف
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار