’تن من نیل ونیل‘ کی شوٹنگ کے دوران ڈر گیا تھا، شجاع اسد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
ڈرامہ سیریل ’تن من نیل و نیل‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار شجاع اسد (سونو) کا کہنا ہے کہ ان کو ڈرامے میں دیے جانے والے پیغام کا کوئی ڈر نہیں تھا۔
شجاع اسد کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے سے معلوم تھا کہ ڈرامے کا اختتام دیکھ کر سب کو بہت تکلیف ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرامے کے تینوں کرداروں سونو، رابی اور مون کے ذریعے یہی دکھانے کی کوشش کی گئی کہ لوگوں کو سمجھ آئے کہ اصل زندگی میں جن لوگوں کے ساتھ بھی اب تک ایسے واقعات پیش آئے ہیں وہ بھی ہماری طرح کے ہی لوگ تھے اور ان کے بھی پیار کرنے والے تھے۔ اداکار کا کہنا تھا کہ کیا پتہ وہ لوگ بھی معصوم تھے؟ کیا پتہ ان کے بھی خواب تھے؟
شجاع اسد نے بتایا کہ ہجوم کی جانب سے حملے کرنے والا سین شوٹ کراتے ہوئے سیٹ پر تناؤ والا ماحول تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے علی عمار (مون) اور سحر (رابی) کے شوٹس تھے۔ اور جب سحر 2 گھنٹے بعد اپنا شوٹ کروا کے واپس آئی تو وہ کانپ رہی تھی اور اسے شدید چوٹیں بھی لگی ہوئی تھیں اور خون نکل رہا تھا، اس کے بعد علی واپس آیا تو اسے بھی چوٹیں لگی تھیں جس کو دیکھ کر وہ ڈر گئے۔
شجاع نے بتایا کہ جہاں وہ شوٹ کر رہے تھے وہاں گلیوں میں پتنگ کی ڈوریں بھی لگی ہوئی تھیں۔ اور جب ان کی شوٹ کرانے کی باری آئی تو انہوں نے پہلے آرام سے واک کی تاکہ کوئی ڈور یا کچھ اور ان کو نہ لگ جائے اور اس طرح انہیں کوئی چوٹ نہیں لگی۔
شجاع کا کہنا تھا کہ مردوں کا ریپ ایک ایسا موضوع ہے جس کے بارے میں ڈرامہ انڈسٹری میں کبھی بات نہیں ہوئی۔ یہ اتنا ٹیبو ٹاپک ہے کہ اس کے بارے میں بات کرنے سے لوگ ڈرتے ہیں۔ اور اداکار ایسے کردار نبھانے سے ڈرتے ہیں اور شرمندہ یہوتے ہیں کہ وہ یہ کیریکٹر کیوں کریں اس لیے علی عمار کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے ایسا کردار بخوبی نبھایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی ڈرامے تن من نیل و نیل شجاع اسد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی ڈرامے تن من نیل و نیل کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
کراچی؛ سپرہائی وے میں ڈاکوؤں نے ایک اور شہری کی جان لے لی
کراچی:سپرہائی وے وزیر گوٹھ میں ڈاکوؤں نے موٹرسائیکل چھیننے کی کوشش کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کرکے شہری کو ابدی نیند سلا دیا اور مقتول کی چند ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔
سپر ہائی وے وزیر گوٹھ اتوار بازار کے قریب فائرنگ سے جاں بحق شہری کی شناخت 28 سالہ غنی کے نام سے کی گئی اور لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی۔
ایکسپریس کو مقتول کے چچازاد بھائی برکت علی نے بتایا کہ غنی دنبہ گوٹھ کا رہائشی تھا جس کی چند ماہ قبل شادی ہوئی تھی اور اس نے کچھ عرصہ قبل نئی موٹر سائیکل خریدی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ غنی صبا سینما کے قریب پارٹس بنانے والی فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا اور کام سے واپس اپنے گھر دنبہ گوٹھ جا رہا تھا کہ اتوار بازار کے قریب ڈاکوؤں نے موٹر سائیکل چھیننے کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کر کے اسے زندگی سے ہی محروم کر دیا۔
مقتول کے کزن نے بتایا کہ جس مقام پر واقعہ پیش آیا ہے وہاں موجود افراد کا کہنا تھا کہ غنی موٹر سائیکل بچانے کے لیے چابی نکال کر بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا کہ ڈاکوؤں نے اسے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور ڈاکوؤں کی سفاکانہ فائرنگ سے زندگی کی بازی ہارنے کی اطلاع پر ملنے پر اہل خانہ میں کہرام مچ گیا جبکہ خواتین شدت غم سے نڈھال ہوگئیں۔
اس موقع پر اہل محلہ کی بھی بڑی تعداد ان کی رہائش گاہ پر جمع ہوگئی اور واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غنی کو زندگی سے محروم کرنے والے سفاک ڈاکوؤں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
شہر میں جاری ڈاکو راج کے دوران رواں سال کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 31 ہوگئی۔
دریں اثنا کورنگی نورالسلام مسجد کے قریب موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 50 سالہ عرفان کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا۔
زمان ٹاؤن پولیس کے مطابق مضروب کو طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور واقعے کی مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔