مہنگائی کی کمر مزید ٹوٹ گئی، مارچ میں مثبت نتائج کا مشاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
مہنگائی کے ہاتھوں پریشان عوام کے لیے اب رفتہ رفتہ آسانیاں پیدا ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ حکومت کے اقدامات اور ابتدا میں کیے گئے سخت فیصلے اب اپنا ثمر دے رہے ہیں۔
اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ رواں ماہ میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح مزید کم ہوچکی ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی 38 فیصد سے کم ہوکر 4فیصد رہ گئی، احسن اقبال
پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق مارچ 2025 میں مہنگائی کی شرح 0.
یہ شرح ایک سال پہلے یعنی مارچ 2024 میں 20.7 فیصد تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
شہروں اور دیہاتوں میں صورتحال کیا ہے؟شہری علاقوں میں مہنگائی 1.2 فیصد تک محدود رہی۔ یہ فروری میں 1.8 فیصد تھی جب کہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح جوں کی توں یعنی رہی لہٰذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ مہنگائی میں یہ کمی عوام کے لیے نسبتاً خوش آئند ہے۔
اسٹیٹ بینک کے فیصلےپالیسی سازوں کے لیے مہنگائی میں یہ مسلسل کمی خوش آئند امر ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو معیشت کی بحالی اور قیمتوں میں استحکام کے درمیان توازن برقرار رکھنا ہوگا۔
مزید پڑھیے: مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکامی پر وزیر خزانہ عہدے سے برطرف
پچھلے ماہ ہونے والے اجلاس میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی نہ کرنےکا فیصلہ کیا اور اسے 12 فیصد پر برقرار رکھا تاکہ معیشت کو استحکام دیا جاسکے۔
اشیائے خور و نوش کی قیمتیںکنزیومر پرائس انڈیکس میں خوراک کا حصہ سب سے زیادہ (34.6فیصد) ہے جو اب بھی تشویش کا باعث ہے۔
مارچ 2024 میں فوڈ انڈیکس 278.3 ریکارڈ کیا گیا جو سالانہ بنیادوں پر 5.1 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: مہنگائی میں کمی سے متعلق حکومت کے اعداد و شمار غلط ہیں، عمر ایوب
ماہانہ بنیادوں پر چند اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جن میں ٹماٹر 36 فیصد، تازہ پھل 19 فیصد اور انڈے 15 فیصد مہنگے ہوئے۔
اسی طرح کچھ اشیا سستی بھی ہوئیں جیسے کہ پیاز کی قیمت میں 15فیصد کمی دیکھنے میں آئی جب کہ چائے 8 فیصد اور آلو 7 فیصد سستے ہوئے۔
جہاں تک رہائش کے اخراجات کا تعلق ہے ان میں 2.2 فیصد اضافہ ہوا اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات 1.2 فیصد کم ہوئے جب کہ لباس، تعلیم اور صحت کی سہولتوں کے اخراجات میں 11 سے 14 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں مہنگائی کی شرح کم ہے، مریم نواز کا دعویٰ
مہنگائی میں کمی سے عام آدمی کے لیے زندگی کچھ آسان ہوسکتی ہے مگر خوراک، رہائش اور دیگر ضروریات کی قیمتوں میں اب بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
حکومت مہنگائی کو مزید کم کرنے کے لیے مزید کچھ اقدامات کرلے تو اس کا عوام الناس کی زندگیوں پر مثبت اثر مرتب ہوسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حکومتی اقدامات اور مہنگائی منیں کمی مارچ میں مہنگائی کی صورتحال مہنگائی مہنگائی کی شرح مہنگائی کی شرح میں کمی مہنگائی میں کمیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حکومتی اقدامات اور مہنگائی منیں کمی مارچ میں مہنگائی کی صورتحال مہنگائی مہنگائی کی شرح مہنگائی کی شرح میں کمی مہنگائی میں کمی میں مہنگائی کی مہنگائی کی شرح مہنگائی میں کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پاکستان کا اپنے 9 قریبی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ مالی سال 25-2024 میں 29.42 فیصد بڑھ کر 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال میں 9.502 ارب ڈالر تھا رپورٹ کے مطابق اگرچہ پاکستان کی برآمدات میں افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی جانب قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا، جو کہ خطے میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں سے منسلک ہے، تاہم ان ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات گزشتہ چند برسوں سے حکومتی پابندیوں اور پالیسیوں کے باعث تناﺅ کا شکار رہے ہیں.(جاری ہے)
برآمدات میں اضافے کے باوجود مجموعی تجارتی خسارہ مزید بڑھ گیا جس کی بنیادی وجہ چین، بھارت اور بنگلہ دیش سے درآمدات میں نمایاں اضافہ ہے مالی سال 24-2023 میں ان ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 9.506 ارب ڈالر تھا، جو کہ اس سے پچھلے سال 6.382 ارب ڈالر کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ تھا. اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 میں جولائی تا جون پاکستان کی افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا، جبکہ چین کو برآمدات میں کمی کا رجحان رہا افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ سمیت 9 ممالک کو برآمدات کی مجموعی مالیت 1.49 فیصد اضافے سے 4.401 ارب ڈالر رہی، جو گزشتہ سال 4.336 ارب ڈالر تھی. دوسری جانب ان ممالک سے درآمدات 20.66 فیصد اضافے سے 16.698 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال 13.838 ارب ڈالر تھیں چین سے درآمدات 20.79 فیصد اضافے سے 16.312 ارب ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ سال 13.504 ارب ڈالر تھیں، مالی سال24-2023 میں بھی چین سے درآمدات میں 39.78 فیصد اضافہ ہوا تھا، ملک میں درآمدات کا بڑا حصہ چین سے آتا ہے، جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی محدود مقدار میں درآمدات کی جاتی ہیں. پاکستان کی چین کو برآمدات 8.6 فیصد کمی کے بعد 2.476 ارب ڈالر رہیں، جو پچھلے سال 2.709 ارب ڈالر تھیں بھارت سے درآمدات میں 6.61 فیصد اضافہ ہوا، جو 20 کروڑ 68لاکھ 90 ہزار ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 25-2024 میں 22 کروڑ 5لاکھ 80 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں، مالی سال 25-2024 میں برآمدات صرف 14لاکھ 30 ہزار ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال 36لاکھ 69 ہزار ڈالر تھیں. افغانستان کو برآمدات میں 38.68 فیصد اضافہ ہوا، جو 55 کروڑ 80لاکھ 30 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 77 کروڑ 38 لاکھ 90 ہزار ڈالر ہو گئیں، درآمدات بھی 116.47 فیصد اضافے سے 2 کروڑ 58 لاکھ 90 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں، جو پچھلے سال ایک کروڑ 19 لاکھ 60 ہزار ڈالر تھیں، رواں مالی سال میں پاکستان نے افغانستان کو 7لاکھ ٹن سے زائد چینی برآمد کی ہے ایران کے ساتھ تجارت کا بیشتر حصہ غیر رسمی ذرائع سے ہوتا ہے، لہٰذا اس کی مکمل سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں، البتہ ایرانی تیل اور ایل پی جی کی بلوچستان کی سرحد سے اسمگلنگ بڑھنے کے باعث پاکستان نے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت شروع کر دی ہے. بنگلہ دیش کو برآمدات میں 19.08 فیصد اضافہ ہو کر 787.35 ملین ڈالر ہو گئیں، جبکہ درآمدات میں 38.47 فیصد اضافہ ہوا جو 56.55 ملین ڈالر سے بڑھ کر 78.31 ملین ڈالر ہو گئیں یہ اضافہ ڈھاکہ میں حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد سامنے آیا، اور پاکستان نے رواں مالی سال میں بنگلہ دیش کو چاول کی برآمدات شروع کی ہیں سری لنکا کو برآمدات 4.14 فیصد کمی کے بعد 37 کروڑ 66لاکھ 10 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 39کروڑ 28لاکھ 90 ہزار ڈالر تھیں برآمدات میں یہ کمی سری لنکا میں جاری معاشی جمود کی وجہ سے ہوئی مجموعی طور پر اگرچہ کچھ ممالک کو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے لیکن درآمدات میں نمایاں اضافے کے باعث خطے کے نو ممالک کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے جو پالیسی سطح پر فوری توجہ کا متقاضی ہے.