عالمی وباء کوویڈ 19 کی پیش گوئی کرنے والے برازیلین علم نجوم کے ماہر نے دعویٰ کیا ہے کہ غیر مرئی جنگ چھڑ چکی ہے، جلد تیسری جنگِ عظیم شروع ہونے والی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برازیل سے تعلق رکھنے والے ایتھوس سلومی نامی نجومی نے آنے والے عالمی بحران کے بارے میں خبردار کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ جغرافیائی سیاسی واقعات تیسری جنگِ عظیم کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

38 سالہ ایتھوس سلومی کو موجودہ دور کا ’نوسٹراڈیمس‘ بھی کہا جاتا ہے، جن کے مطابق دنیا ایک بڑے تنازع کے دہانے پر کھڑی ہے، تخریب کاری اور ہائبرڈ جنگ پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔

کوویڈ 19 ملکہ الزبتھ دوم کی موت اور یوکرین پر روسی حملے جیسے واقعات کی درست پیش گوئی کرنے والے برازیلین نجومی نے زور دیا کہ علامات پر توجہ دیں۔

اس کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے جاری مختلف واقعات بظاہر الگ الگ دکھائی دیتے ہیں لیکن اگر باغور جائزہ لیا جائے تو یہ تمام واقعات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

ایتھوس سلومی کے مطابق لٹویا (Latvia) اور سوئیڈن کے درمیان زیرِ سمندر فائبر آپٹک کیبل کو پہنچنے والے نقصان نے سوئیڈش حکام کو تخریب کاری کی تحقیقات شروع کرنے پر مجبور کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ بحرِ اوقیانوس کے سمندر بالٹک میں ایک غیر مرئی جنگ چھڑ چکی ہے، 2023ء میں کیبل نیٹ ورک کی ناکامی کی وجہ سے فن لینڈ کا مواصلاتی نظام متاثرہوا۔

نجومی نے خبردار کیا کہ آج ہم ہائبرڈ جنگ کے دور میں رہ رہے ہیں، جہاں انٹرنیٹ کیبل کی تباہی فوجی حملے کی طرح تباہ کن اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات نے نیٹو کو خطے میں سیکیورٹی سخت کرنے اور یورپی یونین کو اہم انفرااسٹرکچر کی حفاظت کے لیے ہنگامی پروٹوکول تیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

ایتھوس سلومی نے خبردار کیا ہے کہ ماضی میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ ایک واقعے کی بنیاد پر عالمی جنگوں نے جم لیا ہے، پہلی جنگِ عظیم ایک آرچ ڈیوک کے قتل سے شروع ہوئی تھی، دوسری جنگِ عظم پولینڈ پر حملے سے شروع ہوئی۔

انہوں نے کہا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان تنازعات مستقبل میں بڑھیں گے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا ہے کہ اگر بالٹک سمندر میں غیر مرئی جنگ کی تصدیق ہو جاتی ہے تو عالمی طاقتیں کیا ردِعمل ظاہر کریں گی؟ نیٹو کا ردِعمل کیا ہو گا؟ روس اس پر کیا ردِعمل ظاہر کرے گا؟ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ کشیدگی ہمیں کس طرف لے جا سکتی ہے؟

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کیا ہے کہ نے والے

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں، عظمیٰ بخاری
  •  امارات نے تنزانیا میں بدامنی کے باعث پروازیں منسوخ کر دیں
  • عالمی اسنوکر چیمپئن شپ، پاکستان کے شاہد آفتاب کا فاتحانہ آغاز
  • خیبر پختونخوا اسمبلی اراکین کاقانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کافیصلہ
  • صدر زرداری کل سے شروع ہونے والی دوحہ کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • کراچی کے منصوبے شروع ہو جاتے‘ مکمل ہونے کا نام نہیں لیتے: حافظ نعیم
  • سندھ بار کونسل کے انتخابات، ایاز حسین تیسری مرتبہ نشست حاصل کرنے میں کامیاب
  • 9مئی واقعات میں ملوث ہونے پر سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی خان
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟