کینیڈا کا بڑا اعلان: امریکی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف نافذ
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اوٹاوا / واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی درآمدات پر اضافی ٹیرف کے اعلان کے بعد دنیا بھر سے سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ کینیڈا نے امریکی گاڑیوں کی درآمدات پر 25 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
کینیڈین وزیراعظم مارک کارنے نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی دنیا کو معاشی بحران کی طرف دھکیل رہی ہے، اور یہ عالمی معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف نے بھی امریکی اقدامات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سست معاشی ترقی کے وقت ایسے اقدامات سے دنیا کو نقصان پہنچے گا، اور امریکا کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
یورپی یونین نے امریکی ٹیرف کو "عالمی معیشت کے لیے دھچکا" قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف جوابی اقدامات کی تیاری شروع کر دی ہے، جب کہ فرانس نے بھی یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر مضبوط ردعمل دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ چین نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نئے ٹیرف فوری طور پر منسوخ کرے، جب کہ جاپان نے ٹرمپ کے فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ کے لیے ایک 28 صفحات پر مشتمل جامع ‘اے آئی ایکشن پلان’ جاری کیا ہے جس میں اگلے ایک سال میں نافذ کیے جانے والے 90 سے زائد حکومتی اقدامات شامل ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد امریکا کو عالمی اے آئی دوڑ میں برتری دلانا، بیوروکریسی کم کرنا اور بقول انتظامیہ ‘نظریاتی تعصب’ سے پاک ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
ٹرمپ کے مشیر برائے ٹیکنالوجی ڈیوڈ ساکس کا کہنا ہے کہ اے آئی ایک انقلابی ٹیکنالوجی ہے جو معیشت اور قومی سلامتی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور امریکا اس میدان میں چین پر سبقت چاہتا ہے۔ منصوبے میں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر، امریکی ٹیکنالوجی کی عالمی برآمد اور سرکاری و نجی شعبے میں اے آئی کے استعمال کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔
ایکشن پلان کے تحت وفاقی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لیں جو اے آئی کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کردیے ہیں۔ ایک آرڈر امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کی برآمد کو فروغ دے گا، دوسرا ‘نظریاتی تعصب’ والے اے آئی سسٹمز کے خاتمے کی کوشش کرے گا جبکہ تیسرا اے آئی سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کی نگرانی سے متعلق ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ اے آئی سسٹمز کو ‘سوشل ایجنڈا’ یا سیاسی نظریات سے پاک ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ عوامی مفادات سے زیادہ بڑی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اے آئی ناؤ انسٹیٹیوٹ کی شریک ڈائریکٹر سارہ مائرز ویسٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ عام لوگوں کے تحفظات کو نظر انداز کرتا ہے اور کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔
سابق بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار جم سیکریٹو نے خبردار کیا کہ حفاظتی اصولوں کے بغیر اے آئی کی تیز رفتار ترقی ‘ریاستی خطرہ’ بن سکتی ہے۔ بائیڈن کا 2023 کا اے آئی آرڈر جو حفاظتی اصول فراہم کرتا تھا، ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی منسوخ کر دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں