UrduPoint:
2025-09-18@14:24:49 GMT

منوج کمار، پیدائش ایبٹ آباد میں انتقال ممبئی میں

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

منوج کمار، پیدائش ایبٹ آباد میں انتقال ممبئی میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2025ء) 'دیش بھگتی‘ کی وجہ سے بالی ووڈ میں اپنا منفرد مقام حاصل کرنے والے منوج کمار دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ بھارت کے مقامی میڈٰیا کے مطابق وہ جمعے کے دن ممبئی کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔

حب الوطنی پر مبنی فلموں کی وجہ سے منوج کمار کو 'بھارت کمار‘ کا لقب دیا گیا تھا۔

ان کی فلموں کا مرکزی موضوع قومی یکجہتی اور قومی فخر تھا۔ وزیر اعظم مودی کا خراج عقیدت

وزیر اعظم نریندر مودی نے منوج کمار کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''منوج کمار جی کی فلموں نے قومی فخر کا جذبہ بیدار کیا اور وہ ان کی فلمیں آنے والی نسلوں کو تحریک دیتی رہیں گی۔‘‘

منوج کمار، حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن بھی رہے۔

(جاری ہے)

1950ء کی دہائی میں اداکاری کا آغاز کرنے والے اس سینئر اداکار کو کئی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں بھارتی سنیما کا سب سے بڑا اعزاز 'دادا صاحب پھالکے ایوارڈ‘ بھی شامل ہے۔

منوج کمار اپنی فلموں 'اپکار‘ (1967)، 'پورب اور پچھم‘ (1970) اور 'کرانتی‘ (1981) کے لیے خاص طور پر یاد کیے جاتے ہیں۔ ان سبھی فلموں کا موضوع دیش بگھتی یعنی حب الوطنی تھا۔

زندگی پر ایک نظر

منوج کمار کا اصل نام ہری کرشن گری گوسوامی تھا۔ وہ 24 جولائی 1937 کو اب پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں پیدا ہوئے۔

تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان بھارت منتقل ہو گیا۔ بچپن ہی سے انہیں فلموں سے گہرا لگاؤ تھا اور وہ راج کپور کو اپنا آئیڈیل مانتے تھے۔

منوج کمار نے سن 1950 کی دہائی میں فلمی دنیا میں قدم رکھا اور جلد ہی اپنی شاندار اداکاری سے ایک مخصوص شناخت بنا لی۔

انہوں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ ہدایتکاری، اسکرین رائٹنگ، گیت نگاری اور ایڈیٹنگ میں بھی اپنے جوہر دیکھائے۔

ان کی اولین کامیاب فلموں میں ''ہریالی اور راستہ‘‘ اور ''وہ کون تھی‘‘ شامل ہیں لیکن ان کا اصل مقام فلم ''اپکار‘‘ سے بنا، جس میں انہوں نے کسان اور سپاہی کا کردار نبھایا تھا۔

ادارت: امتیاز احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

بچے کی پیدائش پر اسکی شناخت نہ کروانا بچے کے ساتھ حق تلفی ہے، ترجمان نادرا

ترجمان نادرا شباہت علی نے کہا ہے کہ بچے کی پیدائش پر اس کی شناخت نہ کروانا بچے کے ساتھ حق تلفی ہے۔

اس حوالے سے ترجمان نادرا کا کہنا ہے کہ 18 سال سے کم عمر کے لیے جووینائل کارڈ جاری کیا جاتا ہے جس کی معیاد 18سال تک کی ہے، والدین میں سے کوئی ایک کسی بھی وجہ سے موجود نہیں ہے تو بچوں کے شناختی کارڈ کے لیے والدین میں سے کسی ایک کا شناختی کارڈ ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کراچی کے تمام نادرا سینٹرز میں مجموعی طور پر 359 کاؤنٹرز ہیں، ان کی تعداد بڑھائیں گے۔

شباہت علی کا کہنا ہے کہ معمر افراد کے لیے جن کے فنگر پرنٹس کا مسئلہ ہوتا ہے ان کے لیے فیس ریکگنیشن سسٹم لارہے ہیں۔

ترجمان نادرا کا کہنا ہے کہ طلاق کی صورت میں یونین کونسل سے سرٹیفکیٹ کا حصول ضروری ہوتا ہے۔


متعلقہ مضامین

  • سپیکر قومی اسمبلی کا حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا
  • بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کا آغاز، ایبٹ آباد اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش
  • بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی: عطا تارڑ
  • پاک بھارت ٹاکرے میں میچ ریفری کا تنازع، قومی ٹیم نے دبئی میں شیڈول پریس کانفرنس ملتوی کر دی
  • عالیہ بھٹ نے بیٹی کی پیدائش کے بعد تیزی سے وزن کیسے کم کیا؟
  • بچے کی پیدائش پر اسکی شناخت نہ کروانا بچے کے ساتھ حق تلفی ہے، ترجمان نادرا
  • کترینہ کیف اور وکی کوشل کے یہاں پہلے بچے کی پیدائش متوقع ہے؟
  • ایبٹ آباد، محکمہ وائلڈ لائف نے آبادی میں گھومنے والے تیندوے کو پکڑ لیا