Daily Mumtaz:
2025-11-03@19:29:52 GMT

کئی ممالک کی جانب سے نئی امریکی ٹیرف پالیسی کی مخالفت

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

کئی ممالک کی جانب سے نئی امریکی ٹیرف پالیسی کی مخالفت

واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2 اپریل کو اعلان کردہ ” ریسیپروکل ٹیرف ” کے بارے میں بہت سے ممالک نے مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے فرانسیسی صنعت کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ مختلف صنعتوں کو امریکہ میں حال ہی میں اعلان کردہ یا مستقبل قریب میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو معطل کر دینا چاہئے۔

 

میکرون نے متنبہ کیا کہ فی الحال کسی جوابی اقدام سے انکار نہیں کیا جا سکتا ، اور ” ریسیپروکل ٹیرف ” کے خلاف جوابی اقدامات کا پیمانہ اس سے قبل امریکی اسٹیل اور ایلومینیم محصولات کے خلاف یورپی یونین کے گزشتہ جوابی اقدامات سے “کہیں زیادہ” ہوگا۔ نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹو فر ریکسن نے امریکہ کی جانب سے تجارتی محصولات میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکی ٹیرف پالیسی عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے ۔ سنگاپور کے نائب وزیر اعظم اور وزیر تجارت و صنعت گان کم یونگ نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی نئی ٹیرف پالیسی سے مایوس ہوئے ہیں اور اس بارے میں فکرمند ہیں۔

 

ویتنام کے وزیر صنعت و تجارت نگوین ہانگ ین نے3 اپریل کو امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ویتنام پر محصولات عائد کرنے کے فیصلے کو معطل کرے تاکہ ایک مشترکہ حل تلاش کیا جا سکے۔

 

کمبوڈیا کی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے کمبوڈیا پر عائد محصولات “غیر معقول” ہیں اور کمبوڈیا آسیان یا ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن جیسے موجودہ میکانزم کے ذریعے امریکہ کے ساتھ بات چیت کی امید رکھتا ہے۔ 3 اپریل کو ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ امریکا کےان اقدامات سے عالمی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بیان میں امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تجارتی تناؤ اور غیر یقینی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے تعمیری طور پر کام کریں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی جانب سے

پڑھیں:

امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں

لاہور:

امریکی ادارے بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری تا اگست امریکہ میں 4.55 لاکھ خواتین ملازمت چھوڑ گئیں۔

یہ کوویڈ وبا کے بعد امریکی تاریخ میں جاب مارکیٹ سے خواتین کا سب سے بڑا انخلا ہے جس پر ماہرین معاشیات حیران ہیں۔

بچے کی پیدائش، غیر یقینی حالات، کام کی زیادتی، شدید تھکن اور ازحد مصروفیات ملازمت چھوڑنے کی اہم وجوہات ہیں۔

یاد رہے امریکہ میں ایک نوزائیدہ بچہ پالنے پر فی سال9 ہزار تا 24 ہزار ڈالر(25 تا 67 لاکھ روپے) خرچ ہوتے ہیں اسی لیے بچہ ہونے پر خاتون نوکری ترک کر دیتی ہے۔

ماہرین عمرانیات کو پریشانی کہ پچھلے سو سال میں امریکی خواتین کو جو آزادیاں ملی ہیں دور جدید کے معاشی ومعاشرتی مسائل انھیں ختم کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • مشرف علی زیدی وزیر اعظم کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مقرر
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم