Islam Times:
2025-04-26@02:41:27 GMT

کیا ایران پر حملہ ہوگا؟

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

کیا ایران پر حملہ ہوگا؟

اسلام ٹائمز: امریکہ اسوقت اپنی تاریخ کے سب سے کمزور دور میں جی رہا ہے اور بہت سے عالمی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔ اس تناظر میں وہ ایران سے جنگ جیسے ایک بڑے بحران اور چیلنج کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ پس امریکہ کی یہ شیخیاں اور گیدڑ بھبکیاں ایران میں موجود انکے اندرونی ایجنٹوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ہیں، لہذا ایران کو اندرونی فتنہ پروری سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

ان دنوں سوشل میڈیا اور الیکٹرک میڈیا میں درج ذیل خبریں بکثرت دیکھنے کو مل رہی ہیں۔
1۔ ایک مخصوص امریکی جنگی جہاز کی خلیج فارس کی طرف روانگی۔
2۔ قطر میں امریکی بی ٹو بمبار طیاروں کی تعیناتی۔
3۔ خطے میں امریکی اڈوں کو الرٹ کر دیا گیا۔
4۔ ایران پر جلد بمباری کی جائے گی۔
5۔ کچھ عرصہ قبل اسرائیلی بمباری میں ایران کے دفاعی مراکز مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے۔
6۔ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی کارگو پروازوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
7۔ امریکا نے ایران کو انتباہی پیغام بھیج دیا ہے۔
8۔ روس نے امریکا کو ایران پر حملے سے خبردار کیا ہے اور۔۔۔۔۔۔

ان خبروں کی روشنی میں یہ سوال بہت اہم ہے کہ
ا۔ غیر ملکی میڈیا اس طرح کی خبروں کو کیوں اہمیت دیتا ہے۔؟
ب۔ کیا امریکہ کے پاس ایران پر حملہ کرنے کے لیے ضروری شرائط ہیں۔؟
ج۔ کیا ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی رکاوٹیں ہیں۔؟
د۔ امریکہ کا مقابلہ کرنے میں ایران کی ممکنہ کمزوری کیا ہے۔؟
ان سوالوں کے جواب کے لیے چند نکات قابلِ غور ہیں۔
 1۔ تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ امریکی جب بھی کسی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے قریب پہنچتے ہیں تو وہ مخصوص میڈیا آپریشنز کے ذریعے نفسیاتی دباؤ پیدا کرتے ہیں، تاکہ مذاکرات کو اپنی مرضی کے مطابق آگے بڑھا سکیں۔ حالانکہ وہ فوجی تصادم کے خواہاں نہیں ہوتے ہیں۔

2۔ ایران کے ناسازگار اقتصادی اور معاشی حالات کو بہانہ بنا کر بے اطمینانی پیدا کرنا  اور اندرونی انتشار پھیلانے کے منصوبے تیار کرنا، جیسے انہوں نے ماضی کی ناکام بغاوتوں میں باہر کے دباؤ کا سہارا لیا تھا۔ پس فوجی حملے کے پروپیگنڈے کا مقصد حزب اختلاف کو مضبوط کرنا اور ایران میں موجود انقلاب مخالف قوتوں کو اپنے ساتھ ملانا ہے۔
3۔ جو اعلان کیا گیا ہے، اس کے مطابق امریکہ دنیا کا سب سے زیادہ مقروض ملک ہے اور اس وقت شدید اقتصادی دباؤ میں ہے۔ امریکی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے، لہذا ٹرمپ اور اس کی کاروباری سرشت کے لیے دو ٹریلین ڈالر کی اس جنگ کو برداشت کرنا بالکل بھی قابل برداشت نہیں ہے۔ فوربس میگزین نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایران کے ساتھ فوجی تنازعے کی لاگت پہلے تین مہینوں میں 60 بلین سے 2 ٹریلین ڈالر کے درمیان ہوسکتی ہے۔ یہ اعداد و شمار ایک ایسی معیشت کے لیے بہت بھاری ہیں جسے داخلی چیلنجوں کا سامنا ہو۔

4۔ کسی بھی امریکی حملے کی صورت میں ایران کم سے کم لاگت اور فوجی سازوسامان کے ساتھ دنیا کی اہم اقتصادی شاہراہ آبنائے ہرمز کو بند کرسکتا ہے اور اس کا مطلب تیل کی قیمتوں میں 200 ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوگا، جسے دنیا اور امریکا برداشت نہیں کرسکیں گے۔
5۔ عراق اور افغانستان پر امریکی حملے کا ناکام تجربہ امریکیوں کے لیے ایک اور رکاوٹ ہے اور یہ ناکامی یقیناً ان کی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہوتی ہے۔
6۔ ایران پر فوجی حملے کی علاقائی ممالک اور یہاں تک کہ یورپی ممالک کی طرف سے وسیع پیمانے پر مخالفت امریکہ کو اس اقدام کے بارے میں فطری طور پر بہت  زیادہ تذبذب کا شکار کرے گی۔

7۔ امریکیوں کے لیے اس وقت اصل ترجیح ایران پر حملہ نہیں ہے۔ امریکیوں کو چین، تائیوان، روس اور یوکرین جیسے اہم مسائل نیز یورپ اور کینیڈا کے ساتھ نئے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ اس صورت حال میں امریکہ کے لئے ایک نیا محاذ کھولنا بہت مہنگا پڑے گا۔
8۔ ایران کی فوجی طاقت اور ممکنہ انتقامی کارروائیاں ایک اور نکتہ ہے، جو امریکیوں کے لیے ایران پر حملہ کرنے کے فیصلہ کو مشکل بنا دیتا ہے۔ ایران کے میزائل اور ڈرون طاقت کے علاوہ، دنیا بھر میں مزاحمتی گروہ ایران پر امریکی حملے کا منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں۔ مختصراً امریکہ اس وقت اپنی تاریخ کے سب سے کمزور دور میں جی رہا ہے اور بہت سے عالمی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔ اس تناظر میں  وہ ایران سے جنگ جیسے ایک بڑے بحران اور چیلنج کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ پس امریکہ کی یہ شیخیاں اور گیدڑ بھبکیاں ایران میں موجود ان کے اندرونی ایجنٹوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ہیں، لہذا ایران کو اندرونی فتنہ پروری سے ہوشیار رہنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران پر حملہ کے مطابق ایران کے کا سامنا کے ساتھ نہیں ہے کے لیے ہے اور

پڑھیں:

پزشکیان و پیوٹن کا 16 بلین ڈالر کے ہتھیار کیساتھ امریکی پابندیوں پر کاری وار

انتہاء پسند امریکی صدر کیجانب سے ایرانی تیل کی صنعت کیخلاف پابندیوں کے 7ویں پیکج کے اعلان کیساتھ ہی تہران و ماسکو نے آج ایرانی تیل و گیس کے شعبوں کو ترقی دینے کیلئے ایک بڑے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں!! اسلام ٹائمز۔ ان دنوں جب ایرانی تیل کی صنعت کے خلاف امریکی پابندیوں کے پیکج، یکے بعد دیگرے مسلط کئے جا رہے ہیں، ماسکو میں موجود تہران کے اعلی سطحی وفد نے واشنگٹن کو "اپنی نئی شراکتداری" پر مبنی واضح پیغام ارسال کیا ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اپنے دورۂ روس پر ماسکو میں موجود ایرانی وزیر تیل محسن پاک نژاد نے آج روس کے ساتھ توانائی کے مذاکرات کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے جس میں طے پانے والی دونوں ممالک کے درمیان وسیع ہم آہنگی نے ایران کے خلاف امریکہ و یورپ کی مسلسل پابندیوں پر کاری ضرب لگائی ہے۔ اس دورے کے دوران 7 ایرانی آئل فیلڈز کی ترقی و پیشرفت کے لئے روسی کمپنیوں کے ساتھ 4 بلین ڈالر مالیت کے 4 معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔

اس بارے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں ایرانی وزیر تیل محسن پاک نزاد نے دو مرحلوں پر مشتمل اس معاہدے کی تفصیلات پر روشنی ڈالی کہ جس کا پہلا مرحلہ روس سے گیس درآمد کرنا ہے تاکہ ٹیکنالوجی کو جذب اور گیس کی ملکی پیداوار میں آنے والے خلا کو پر کیا جا سکے جبکہ دوسرا مرحلہ گیس کے تبادلے کا ایک نیٹورک تیار کرنا ہے کہ جس میں تبادلہ اور ٹرانزٹ، دونوں شامل ہوں گے، جو ایران کو یوریشیا کے "انرجی ہب" میں بدل دے گا۔ رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ نہ صرف روسی توانائی کی برآمدات پر عائد پابندیوں کو بے اثر کرے گا بلکہ مشرق و مغرب کو آپس میں ملانے والے ایک پل کے طور پر ایران کی جغرافیائی سیاسی پوزیشن کو بھی مضبوط کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پزشکیان و پیوٹن کا 16 بلین ڈالر کے ہتھیار کیساتھ امریکی پابندیوں پر کاری وار
  • بالواسطہ مذاکرات میں پیشرفت امریکہ کی حقیقت پسندی پر منحصر ہے، ایران
  • امریکہ نئے دلدل میں
  • جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
  • امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
  • تعلیمی خودمختاری کیلئے ہارورڈ کی جدوجہد
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • بغداد، ایران-امریکہ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے، فواد حسین
  • پہلگام حملہ: آئی پی ایل میں آتش بازی نہیں ہوگی، کھلاڑی سیاہ پٹیاں باندھیں گے
  • دھمکی نہیں دلیل