اپوزیشن کسی احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بن رہی ہے، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
ڈی آئی خان:
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے ملک کو درپیش بحرانوں کے خاتمے کے لیے قومی سوچ اور سیاسی ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت اپوزیشن کسی احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بن رہی ہے بلکہ ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت خیبرپختونخوا حکومت کا اختیار نہیں بلکہ یہ ریاستی سطح کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات ہمیشہ ریاست کی سطح پر طے پاتے ہیں، صوبائی حکومت کی براہ راست مداخلت سے مسئلے کے حل کے بجائے پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت معاشی، سیاسی اور سیکیورٹی بحرانوں کا شکار ہے، ان مسائل کا واحد حل جمہوری عمل اور سیاسی استحکام میں پوشیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن کسی احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بن رہی ہے بلکہ ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں حکومت کی طرح اپوزیشن بھی منقسم رہی ہے، متحدہ اپوزیشن کے بغیر کوئی مؤثر سیاسی تحریک ممکن نہیں ہے، اس مقصد کے لیے مختلف جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اختلافات ختم کر کے اجتماعی سوچ پیدا کی جا سکتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں حالیہ کمی حکومت کی کسی کارکردگی کا نتیجہ نہیں بلکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی کے باعث ممکن ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ توانائی کے مسئلے کا دیرپا اور پائیدار حل پیش کرے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بلوچ عوام کے جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں، انہیں وسائل پر اختیار، عزت اور نمائندگی دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں انتخابات میں شفافیت نہ ہو، وہاں سیاسی بے چینی اور نفاق جنم لیتے ہیں، نیب کے تمام کیسز جھوٹے اور سیاسی نوعیت کے ہوتے ہیں اور یہ ادارہ محض سیاسی انتقام کا ذریعہ بن چکا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمارا سب سے بڑا مسئلہ باہمی نفاق ہے جو کسی اجتماعی فیصلے کو ممکن نہیں ہونے دیتا۔
انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین گزشتہ تقریباً 50 برسوں سے پاکستان میں مقیم ہیں، ان کی نئی نسلیں یہاں پیدا ہوئیں اور کاروبار سے وابستہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت شدید چیلنجز کا سامنا ہے، اجتماعی قومی سوچ، جمہوری ہم آہنگی اور سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان شاہد خاقان عباسی انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ اور سیاسی رہی ہے
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا. سلمان اکرم راجہ
اسلام آباد/لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی پر ابھی 8، 9 مقدمات باقی ہیں، ایسا نہیں ہے کہ وہ باہر آرہے ہیں.(جاری ہے)
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ابھی دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، فیصلہ ساز منصوبہ ساز کیا کرنا چاہتے ہیں، پوری قوم کو بتایا جا رہا ہے نظام انصاف اب نظام انصاف نہیں ان کا کہنا تھا کہ ہم لڑتے رہیں گے، ہم عدلیہ کی آزادی کے لیے بات کرتے رہیں گے، پورا نظام کنٹرول میں ہے، یہ عوام کے لیے چیلنج ہے، زندہ قومیں جواب دیا کرتی ہیں. لاہورکی انسداددہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے شیر پاﺅ پل پر جلاﺅ گھیراﺅ کیس میں سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کو بری کر دیاتھا انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج ارشد جاوید نے رات گئے کوٹ لکھپت جیل میں ملزمان کی موجودگی میں محفوظ فیصلہ سنایا . مقدمے میں بری کیئے جانے تحریک انصاف کے راہنماﺅں اور کارکنوں میں شاہ محمود قریشی، حمزہ عظیم، اعزاز رفیق، افتخار احمد، رانا تنویر اور زیاس خان شامل ہیں جبکہ اسی مقدمے میں سابق گورنرپنجاب عمر سرفراز چیمہ، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی . اس سے قبل سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف ملک احمد بچھر اور پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی احمد چٹھا اور دیگر ملزمان کو دس، دس سال قید کی سزا سنائی اسلام آباد میں رات گئے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان، سلمان اکرم راجہ، ڈاکٹر بابر اعوان، شیخ وقاص اکرم اور عالیہ حمزہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں انسداد دہشت گردی عدالت کے اس فیصلے کی مذمت کی گئی اور اعلان کیا گیا کہ نو مئی مقدمات میں سزا پانے والوں کے فیصلوں کو چیلنج کیا جائے گا. دوسری جانب سلمان اکرم راجہ کے بیان میں سیاسی مبصرین نے حیرت انگیزقراردیا ان کا کہنا ہے کہ شاید یہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کا خوف ہے کیونکہ تحریک انصاف میں ایک گروپ سیاسی لوگوں کا ہے اور وہ سیاسی عمل اور مذکرات کے ذریعے معاملات حل کرنا چاہتے ہیں اور ممکنہ طور پر طویل سیاسی تجربہ رکھنے والے نرم گو شاہ محمود قریشی جیل سے باہر بھی آجائیں اور یہ کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہوگا سابق وزیرخارجہ نے دو سال سے زیادہ جیلوں میں گزارے ہیں اور ان جیسا تجربہ کار سیاست دان ایسے حالات میں صرف جیل سے نکلنے کے لیے کسی قسم کی ڈیل نہیں کرئے گا . انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وکلاءپر مشتمل موجودہ قیادت نہ صرف سیاسی محاذ بلکہ عدالتی محاذپر بھی ناکام نظرآتی ہے اور پارٹی کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے اس لیے ممکن ہے کہ پارٹی کی سیاسی ٹیم نے معاملات کو ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کرئے ماہرین کا کہنا ہے ممکنہ طو رپر اگر شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت سنبھالتے ہیں تو پارٹی کے بہت سارے پرانے سیاسی لوگوں کی واپسی کا امکان ہے اور وکلاءپر مشتمل موجودہ پارٹی قیادت سے ورکربددل ہیں اور اس پر مزید اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہیں . تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی لوگوں کے قیادت سنبھالنے سے مذکرات کے مثبت سمت بڑھنے کا امکان ہے اور امکان ہے سیاسی مذکرات شروع ہونے سے تحریک انصاف کو مقدمات سمیت ہرمعاملے میں ریلیف ملنے کا امکان ہے ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ہاڈرکورکارکنوں کا ماننا ہے کہ پارٹی کی موجودہ قیادت عمران خان سمیت پارٹی کے اسیرقائدین اور کارکنوں کو ریلف دلانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے اور سپریم کورٹ سمیت اعلی عدالتوں میں پارٹی کے مقدمات کو درست طریقے سے نہیں لڑا گیا .