رمضان المبارک میں 30 لاکھ مستحق خاندانوں کیلئے ریلیف پیکیج دیا گیا، وفاقی وزراء
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں 30 لاکھ مستحق خاندانوں کیلئے ریلیف پیکیج دیا گیا۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین اور شزا فاطمہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل پاکستان کے وڑن کے تحت والٹ کے ذریعے ادائیگی کی گئی، پروگرام کے تحت 19 لاکھ ڈیجیٹل ٹرانزیکشن ہوئیں، ڈیجیٹل نظام کے ذریعے شفافیت کو بھی یقینی بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل میں نجی شعبے نے بھی اہم کردار ادا کیا، مستحق خاندانوں کو براہ راست رقم ادا کی گئی، وزیراعظم نے آج تمام ٹیم ممبرز کو مبارکباد دی، وزیر آئی ٹی شزافاطمہ کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے سبسڈی کے حوالے سے اشیاء کے معیار و شفافیت سے متعلق سوالات اٹھ رہے تھے، وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ آئندہ ڈیجیٹل طریقے سے مستحق خاندانوں کی مدد کریں گے، شفافیت سے مستحقین تک پیسے پہنچے۔ ان کا کہنا تھا کہ رمضان پیکیج کے تحت ان خاندانوں کو ریلیف ملا جو کسی اور پروگرام سے مستفید نہیں ہو رہے تھے، اگلے رمضان میں مزید شفاف طریقے سے مدد کی جائے گی۔ رانا تنویر نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل والٹ کا آئیڈیاوفاقی وزیر آئی ٹی شزافاطمہ صاحبہ نے دیا جو کامیاب ہوا، ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام پر عوام نے اطمینان کا اظہار کیا ہے، مستقبل میں اس نظام کو مزید بہتر کریں گے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا کہ پہلی بار 20 ارب روپے کا منصوبہ ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے مکمل ہوا، ہم پورے فریم ورک کے تحت ڈیجیٹل اکانومی کی طرف بڑھ رہے ہیں، پاکستان میں جن کے پاس بینکس اکاؤنٹس نہیں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے، تمام شعبوں میں ٹیکنالوجی کو ترقی دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل والٹ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے اہمیت کا حامل منصوبہ ہے، تقریباً ساڑھے 9 لاکھ نئے ڈیجیٹل والٹ قائم کئے گئے، 19 لاکھ سے زائد ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں، بغیر لائن میں لگے ادائیگی سے عوام کو آسانی میسر آئی، 8 لاکھ سے زائد خواتین نے ڈیجیٹل والٹ استعمال کیا۔ شزا فاطمہ نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف، وفاقی وزراء اور تمام ٹیم کا شکریہ ادا کرتی ہوں، پی ٹی اے اور سٹیٹ بینک نے بھی ہمیں بہت سپورٹ کیا، وزیراعظم کی ہدایت پرکنٹرول روم بھی قائم ہوا، 20 لاکھ سے زائد شکایات کو حل کیا گیا، آئندہ بھی اس ڈیجیٹل طریقہ کار کو تمام پروگرامز میں شامل کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل والٹ وفاقی وزیر نے کہا کہ کے ذریعے کے تحت
پڑھیں:
ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں
حالیہ ایئر انڈیا طیارہ حادثے کے بعد متاثرہ برطانوی خاندانوں پر ایک اور قیامت ٹوٹ پڑی، جب انہیں معلوم ہوا کہ بھارت نے ان کے ’پیاروں کی جو باقیات‘ برطانیہ بھیجیں، وہ ان کے پیاروں کی نہیں تھیں بلکہ کسی اور کی تھیں۔ بعض تابوتوں میں نامعلوم افراد کی لاشیں تھیں جبکہ ایک کیس میں 2 مختلف افراد کی باقیات کو ایک ہی تابوت میں رکھ دیا گیا۔
برطانوی اخبار’ دی گارڈین‘ کے مطابق یہ انکشاف معروف ایوی ایشن وکیل جیمز ہیلی پراٹ کی جانب سے کیا گیا ہے، جو برطانوی متاثرین کے اہل خانہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ حادثہ 12 جون کو پیش آیا جب ایئر انڈیا کا لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریم لائنر احمد آباد ایئرپورٹ سے اڑان بھرتے ہی ایک میڈیکل کالج کی عمارت پر جاگرا۔ حادثے میں 241 مسافر ہلاک ہوئے، جن میں سے 52 برطانوی شہری تھے۔ زمین پر موجود مزید 19 افراد ہلاک اور 67 زخمی ہوئے۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، طیارے کے دونوں انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے والے سوئچز اچانک ’کٹ آف‘ پوزیشن پر چلے گئے، جس سے ایندھن کی فراہمی رک گئی۔ یہ سوئچز کسی نے کٹ آف کیے تھے یا خود ہی کٹ آف ہوگئے تھے، یہ معاملہ بھی ابھی تک ایک معمہ بنی ہوا ہے۔
ڈی این اے شناخت میں غلطیاں اور خاندانوں کی اذیتوکیل ہیلی پراٹ کے مطابق ایک متاثرہ خاندان کو جب تابوت موصول ہوا، تو بعد میں پتہ چلا کہ وہ لاش کسی نامعلوم مسافر کی تھی، جس کے بعد انہیں تدفین کا منصوبہ ترک کرنا پڑا۔
ایک اور کیس میں 2 مختلف افراد کی باقیات کو ملا کر ایک ہی تابوت میں بھیج دیا گیا۔ بعد میں شناخت کے بعد انہیں الگ کیا گیا تاکہ جنازہ ادا کیا جا سکے۔
ڈی این اے میچنگ کا مرحلہیہ غلطیاں اس وقت سامنے آئیں جب ڈاکٹر فیونا وِلکاکس، لندن انر ویسٹ کی سینئر کورونر، نے تابوت میں موجود لاشوں کا ڈی این اے متاثرہ خاندانوں کے نمونوں سے میچ کرنے کا حکم دیا۔
متاثرہ خاندانوں کی فریادگلوسٹر سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان، جن کے 6 اراکین (عقیل نانبھاوا، ہناء وراجی اور ان کی 4 سالہ بیٹی سارا) حادثے میں جاں بحق ہوئے، نے بتایا کہ وہ لاشوں کی شناخت پر تو مطمئن ہیں، لیکن انہیں اس سارے عمل میں شدید بدانتظامی اور عدم شفافیتکا سامنا رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں حادثے کے ایک ہفتے کے اندر شناخت موصول ہوئی اور ہم نے اپنے پیاروں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بھارت میں دفن کیا۔ لیکن اس تمام عمل میں شفافیت کا فقدان تھا، رابطہ ناکافی تھا، اور اہل خانہ کی شکایات کو نظر انداز کیا گیا۔ ہم صرف اپنے لیے نہیں بلکہ ہر متاثرہ خاندان کے لیے سچائی، شفافیت اور جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
برطانوی حکومت کا ردعملوکیل ہیلی پراٹ نے بتایا کہ متاثرہ خاندان اپنے ممبر پارلیمنٹ (MPs) سے رابطے میں ہیں۔ برطانوی وزارتِ خارجہ اور وزیرِ اعظم کی آفس سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ثبوتوں کے مطابق، لاشوں کی شناخت اور حوالگی کا عمل انتہائی ناقص رہا۔ ہم ان خامیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
بھارتی حکومت کا مؤقفبھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہم نے رپورٹ دیکھی ہے اور برطانیہ کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ تمام باقیات کو مکمل پروفیشنلزم اور عزت کے ساتھ ہینڈل کیا گیا۔
اسپتال والے کیا کہتے ہیں؟احمد آباد کے سول اسپتال کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ لاشوں کی شناخت مکمل سائنسی طریقے سے کی گئی تھی۔ تاہم انہوں نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔
ایئر انڈیا کا ردعملایئر انڈیا نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ شناخت کی کارروائی میں ایئر لائن شامل نہیں تھی، یہ ذمہ داری اسپتال کی تھی، جنہوں نے لواحقین کی شناخت کی تصدیق کی۔
اہم سوالات جو ابھر رہے ہیںاگر ایک خاندان کو غلط لاش دی گئی ہے، تو وہ کس کی لاش ہے؟
کیا دوسرے خاندانوں کو بھی غلط معلومات یا تابوت دیے گئے ہیں؟
لاشوں کی شناخت میں غلطیوں کے لیے کون ذمہ دار ہے، اسپتال، مقامی حکام یا بین الاقوامی ادارے؟
کیا وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات میں یہ معاملہ اٹھایا جائے گا؟
درد، سوالات اور انصاف کی تلاشیہ واقعہ صرف ایک فضائی حادثہ نہیں رہا، بلکہ متاثرہ خاندانوں کے لیے ایک دوہری اذیت بن گیا ہے، جس میں انہیں اپنے پیاروں کی باقیات کی شناخت کے لیے مزید انتظار، صدمے اور غیر یقینی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
متاثرہ خاندانوں کا مطالبہ نہایت واضح ہے۔
شفافیت، جوابدہی، اور یہ یقین کہ ان کے پیاروں کو عزت کے ساتھ واپس لایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں