گرینڈ آپریشن کے بعد پنجاب یونیورسٹی کے تمام ہاسٹلز سیل کردیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کا ہاسٹلز میں گرینڈ آپریشن، ہاسٹلز میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف چھاپے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب یونیورسٹی میں طلبا اور گارڈز میں تصادم، 5 افراد زخمی
پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کا ہاسٹلز میں گرینڈ آپریشن کیا گیا، اور دوران ہاسٹلز میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف چھاپہ مار کارروائی کی گئی۔
آپریشن کے دوران درجنوں غیرقانونی مقیم افراد سے ہاسٹلز خالی کرالیے گئے۔ غیرقانونی مقیم افراد کا سامان قبضے میں لے لیا گیا۔
آپریشن لڑکوں کے 17، لڑکیوں کے 11 ہاسٹلز پر کیا گیا۔ پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلز میں طلبا کا داخلہ بند کر دیا گیاہے، جب کہ پنجاب یونیورسٹی کے تمام ہاسٹلز 8 اپریل تک سیل کردیے گئے۔
پنجاب یونیورسٹی ذرائع کے مطابق 20 سال کے دوران پہلی مرتبہ ہاسٹلز میں آپریشن کلین اپ کیا گیا، ہاسٹلز کے مختلف کمروں پر طلبا تنظیموں کے کارکنوں کا قبضہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ کی خود کشی، پولیس کیا کہتی ہے؟
پنجاب یونیورسٹی ذرائع کے مطابق غیرقانونی قابضین ہاسٹلز کے قانونی الاٹیز اور اسٹاف کو ڈراتے دھمکاتے تھے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلز میں 8 ہزار طلبا وطالبات کی گنجائش ہے۔8 اپریل سے ہاسٹلز میں الاٹیز کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوسکے گا۔
انتظامیہ کے مطابق بغیر الاٹمنٹ کوئی طالبعلم ہاسٹلز میں داخل ہوا تو کارروائی کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن کلین اپ پنجاب یونیورسٹی گرینڈآپریشن ہاسٹلز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آپریشن کلین اپ پنجاب یونیورسٹی گرینڈا پریشن ہاسٹلز پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلز میں مقیم افراد
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
گلگت:گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تعداد 10 سے 12 ہو سکتی ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 500 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئی ہیں، لاتعداد دکانیں و مویشی خانے تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ مالی و جانی نقصانات ضلع دیامر میں ہوئی، 300 سے زائد پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن و امدادی کاروائیوں میں بھر پور حصہ لیا۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے سڑکوں کی بحالی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پانی و بجلی کی بحالی کے لیے کام شروع ہے، صوبائی حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی ہر ممکن مدد کرے گی۔