سرینگر سے جاری ایک بیان میں ان کا کہنا ثھا کہ آج بھارت ظالمانہ اکثریت پسندی کے ایک سیاہ دور میں داخل ہو گیا ہے جہاں اقلیتوں کے حقوق کو سلب کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس مسلمانوں کی بات کرنے کا کوئی اخلاقی یا سیاسی جواز نہیں ہے اور وقف بل کو پاس کر کے آر ایس ایس، بی جے پی حکومت نے اپنے مسلم دشمن اور اقلیت دشمن عزائم کا اعادہ کیا ہے۔ ذرائع  کے مطابق آغا مہدی نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ آج بھارت ظالمانہ اکثریت پسندی کے ایک سیاہ دور میں داخل ہو گیا ہے جہاں اقلیتوں کے حقوق کو سلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بل کی منظوری کے ساتھ ہی آر ایس ایس، بی جے پی حکومت نے اپنے مسلم دشمن، اقلیت دشمن عزائم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسی جماعت کو جس کے پاس ایک بھی مسلمان رکن پارلیمنٹ نہیں ہے، مسلمانوں کی بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے حقوق کو نظرانداز کیا گیا اور ان کی توہین کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پارلیمنٹ میں بل پر بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔بانہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کشمیر کی ایک مسلم آواز کے طور پر بھی مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے مجھے سوچی سمجھی سازش کے تحت بولنے کی اجازت نہیں دی اور اس سے ان لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جن کی میں نمائندگی کرتا ہوں۔ آغا مہدی نے کہا کہ وقف کی خودمختاری کو چھیننا، وقف کو ختم کرنا اور قابضین کو مسلمانوں کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی اجازت دینا ریاست کی سرپرستی میں مسلمانوں کو بے دخل کرنے کے سوا کچھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر اس متعصبانہ حملے سے ہماری جدوجہد مزید مضبوط ہو گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کی اجازت گیا ہے

پڑھیں:

ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سری نگر:۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔

انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیر اعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے ، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم اس صورتحال سے لوگوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • ڈیم، ڈیم، ڈیماکریسی ( حصہ دوم)
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • ’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘، صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر حنا بیات کا ردعمل
  • بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان
  • شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کیخلاف حکومت کی فسطائیت ختم نہیں ہو رہی: بیرسٹر سیف
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
  • وقار یونس نے مجھے نئی گاڑی خریدنے اور برانڈ کے کپڑے پہننے پر ٹیم سے نکالا، عمر اکمل کا الزام