تمام فیصلے اتحادیوں کی باہمی مشاورت سے کیے جاتے ہیں،شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
حکومت کا خاصا ہے کہ تمام فیصلے اتحادیوں کی باہمی مشاورت سے کیے جاتے ہیں، اتحادی حکومت میں باہمی مثالی اعتماد سازی کی فضا خوش آئند ہے ۔ اتحادی حکومت مکمل یکسوئی سے کام کر رہی ہے
وزیراعظم کی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے حکومت کے نہروں سے متعلق فیصلے پر بیان بازی کے حوالے سے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت میں ایاز صادق، عطا اللہ تارڑ ، خواجہ سعد رفیق شامل
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تمام فیصلے اتحادیوں کی باہمی مشاورت سے کیے جاتے ہیں، اتحادی حکومت میں باہمی مثالی اعتماد سازی کی فضا خوش آئند ہے ۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی، جس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور خواجہ سعد رفیق شامل تھے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے ملکی سیاسی صورتحال پر پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے حکومت کے نہروں سے متعلق فیصلے پر بیان بازی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کا خاصا ہے کہ تمام فیصلے اتحادیوں کی باہمی مشاورت سے کیے جاتے ہیں، اتحادی حکومت میں باہمی مثالی اعتماد سازی کی فضا خوش آئند ہے ۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ اتحادی حکومت ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے مکمل یکسوئی سے کام کر رہی ہے ، بجلی کی قیمتوں میں کمی کے مثبت ثمرات براہ راست چھوٹے طبقے کو منتقل کیے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت درست سمت میں چل پڑی، آئندہ بھی عوامی مسائل کے حل کے لیے اقدامات کریں گے ، بجلی کی قیمتوں میں کمی اتحادی حکومت کی دن رات انتھک محنت کا نتیجہ ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کی جنگ پاکستان تو کیا عالمی سطح پر لڑ کر آیا ہوں، عالمی دنیا کو منایا کہ ہمارے دریائے سندھ کو بچانا ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو کی 46ویں برسی پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ایک سال ہو گیا، کوئی تو اعتراض ہوگا ہم نے وزارتیں نہیں لیں، ہمارے نیئر بخاری نے سی ای سی کا فیصلہ پڑھا تھا کہ کینالز کے حوالے سے حکومت کے یکطرفہ فیصلے کو پاکستان پیپلزپارٹی سپورٹ نہیں کرتی۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا تھا کہ حکومت نے ہم سے طے کیا تھا کہ چاروں صوبوں کے ترقیاتی منصوبے وہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی مل کر بنائیں گے ، تو آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس مشاورت کے بغیر ہم کسی بجٹ کو ووٹ نہیں دیں گے ۔ان کا کہنا تھاکہ حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پی ایس ڈی پی اور بجٹ بنائیں گے ، ہم نے وفاق کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کیا، ہم نے وفاق کو قربانیوں سے جوڑ کر بچا کر رکھا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
( 9 مئی مقدمات) تحریک انصاف کا تمام سزاؤں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
اے ٹی سی کی جانب سے سنائے گئے فیصلے آئین اور قانون کے سراسر منافی ہیں، بیرسٹر گوہر
سزاؤں سے تحریک انصاف کا راستہ نہیں روکا جا سکتا،سلمان اکرم راجاودیگر کا فیصلے پر ردعمل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور کی جانب سے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو سنائی گئی تمام سزاؤں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر کا فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ان تمام فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے کیونکہ یہ انصاف کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ سزاؤں سے تحریک انصاف کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔اے ٹی سی کی جانب سے سنائے گئے فیصلے آئین اور قانون کے سراسر منافی ہیں۔پاکستان میں متنازع فیصلوں کی کمی نہ تھی اور آج متنازعہ فیصلوں میں ایک فیصلے کا اضافہ ہوا ہے۔ جو سزائیں دی جا رہی ہیں وہ بانی چئیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی کال پر کیے گئے احتجاج کے بعد کی جا رہی ہیں۔ جن لوگوں نے ظلم اور ناانصافی کیخلاف آواز بلند کی، انہیں اب ضمیر کی سزا دی جا رہی ہے، قانون واضح ہے کہ محض احتجاج پر دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں۔بیرسٹر گوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اور ساتھیوں نے کہا تھا شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے، ایک کیس میں مختلف جگہوں پر ٹرائل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالتوں کا سامنا کیا اور کبھی اس پر عمل نہ ہوا، اپوزیشن لیڈر پنجاب سمیت تین ارکان پارلیمنٹ کو سزا ہوئی، آج کے فیصلوں سے ثابت ہو رہا ہے عدلیہ اپنی ذمہ داریوں میں ناکام ہوگئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اُٹھ گیا ہے، قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ایسی سزائیں ناانصافی ہیں، رات تک ٹرائل چلائے گئے۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 9 مئی مقدمات میں کئی جگہوں پر ایک فرد ہی الزام لگا رہا ہے، پی ٹی آئی کا یہ معاملہ نہیں ، قوم اور ہر فرد کا معاملہ ہے، یہ سیاسی معاملہ نہیں رہا ، پاکستان کے مستقل کا معاملہ ہے۔ جن لوگوں کو سزا دی گئی وہ بے جرم ہیں، دہشتگردی کا قانون کہاں کہاں استعمال ہوگا ، آئین میں واضح ہے، جلسے جلوس پر دہشت گردی نہیں لگ سکتی۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے ہائیکورٹ میں فیصلہ چیلنج کریں گے، سزاؤں سے تحریک انصاف کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔