میانمار زلزلہ متاثرین کیلئے بھیجی گئی دوسری امدادی کھیپ متعلقہ حکام کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
میانمار زلزلہ متاثرین کیلئے بھیجی گئی دوسری امدادی کھیپ متعلقہ حکام کے حوالے کر دی گئی۔ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایات پر 70 ٹن پر مشتمل امدادی سامان کی بروقت روانگی کو مؤثر طریقے سے یقینی بنایا گیا۔پاکستان کی جانب سے میانمار میں زلزلہ متاثرین کیلئے 35 ٹن امدادی سامان کی دوسری کھیپ یانگون ایئرپورٹ پر میانمار حکام کے حوالے کی گئی، میانمار میں پاکستانی سفیر نے یانگون کے وزیر اعلیٰ کو امداد حوالے کی۔یانگون کے وزیر اعلیٰ نے فوری امداد کی فراہمی پر حکومت پاکستان اور عوام کا شکریہ ادا کیا، امدادی سامان میں تیار کھانا، کمبل، ترپالیں، خیمے، ادویات اور پانی کے ماڈیولز شامل ہیں۔ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں میانمار کے زلزلہ متاثرین کے ساتھ کھڑا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کیلئے مل کر اقدامات اُٹھانے ہوں گے، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے درمیان تعاون کے موضوع پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا اسلاموفوبیا کیخلاف مل کر اقدامات اٹھانے ہوں گے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو حق خودارادیت دینا ہوگا۔
سلامتی کونسل اجلاس کی صدارت کو پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے نائب وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ پاکستان آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کے بانی ارکان میں سے ایک ہے، انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے او آئی سی اور اقوام متحدہ (یو این) میں تعاون اہم ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہا کہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کو حقِ خودارادیت دلوانےکے لیے اور بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خاتمےکے لیے ،لیبیا، افغانستان، شام، یمن اور دیگر ممالک میں قیامِ امن کےلیے اسلامی تعاون تنظیم کا اہم ترین کردار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس بات پر اعتماد ہےکہ او آئی سی کا کلیدی مقام ہے اور اس کی اقوام متحدہ کےساتھ شراکت مضبوط اورگہری ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ (23 جولائی) کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا۔
قرارداد میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تنازعات کے پُرامن حل کے لیے مذاکرات، ثالثی، پنچایت، عدالتی فیصلے یا دیگر پُرامن ذرائع کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔
Post Views: 6