مشہور سیریل سی آئی ڈی کے کردار اے سی پی پرادیومن کی 'موت' کا اعلان، مداحوں میں غم و غصہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
سونی ٹی وی اپنی مشہور کرائم سیریز "سی آئی ڈی" کے کردار اے سی پی پرادیومن کی 'موت' کا ڈرامائی اور گمراہ کن اعلان کرنے پر تنقید کی زد میں آگیا۔
ہفتہ 5 اپریل کو چینل کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک پوسٹ شیئر کی گئی جس میں لکھا تھا:
"اے سی پی پرادیومن کی یاد میں… ایک ایسا نقصان جو کبھی نہیں بھلایا جا سکے گا"
ساتھ ہی ایک گرافک بھی شیئر کیا گیا جس پر لکھا تھا:
"ایک دور کا اختتام، اے سی پی پرادیومن (1998–2025)"
اس اعلان کو ابتدا میں اداکار شیواجی ستم (Shivaji Satam) کی حقیقی موت سمجھا گیا، جنہوں نے دہائیوں تک اے سی پی پرادیومن کا کردار نبھایا۔
مداحوں میں فوری طور پر گھبراہٹ اور غم کی لہر دوڑ گئی تاہم جلد ہی یہ واضح ہوا کہ یہ اعلان محض ایک مارکیٹنگ اسٹنٹ تھا جو "سی آئی ڈی 2" کے آنے والے سیزن کی تشہیر کے لیے کیا گیا تھا۔
اس کے بعد سوشل میڈیا پر سخت ردعمل دیکھنے میں آیا۔ صارفین نے اس پوسٹ کو شرمناک قرار دیتے ہوئے سونی ٹی وی کو آڑے ہاتھوں لیا۔
کئی صارفین نے تبصرہ کیا کہ "یہ مارکیٹنگ نہیں بلکہ دھوکہ ہے" اور کم از کم ایک واضح ڈسکلیمر (وضاحت) ہونا چاہیے تھی۔
دریں اثنا شیواجی ستم کا کہنا ہے کہ انہوں نے تھوڑے وقت کے لیے بریک لیا ہے تاہم انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ کیا انکا کردار مستقل طور پر ختم کیا جا رہا ہے یا نہیں۔
اس تنازعے نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ مداحوں کا کہنا ہے کہ ایک ایسا کردار جس نے ایک پورے دور کی نمائندگی کی انہیں اس قسم کے ڈرامائی اور گمراہ کن طریقے سے رخصت کرنا ناانصافی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اے سی پی پرادیومن
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔