رکشہ ڈرائیوز، موٹرسائیکلسٹ افراد کیلئےسہولیات
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)صوبہ بھر میں لائسنسنگ سہولیات کا سلسلہ جاری, ایڈیشنل آئی جی ٹریفک مرزا فاران بیگ کے احکامات پر کمرشل اور نان کمرشل لائسنس کی فراہمی کا سلسلہ جاری.
ایڈیشنل آئی جی ٹریفک مرزا فاران بیگ کا کہنا تھا کہ صوبہ بھر میں کمرشل کیٹگری میں رکشہ اور نان کمرشل میں کار موٹر سائیکل کے ڈرائیونگ ٹیسٹ ہوں گئے،صوبہ بھر میں ہر اتوار صرف رکشہ ڈرائیورز کے لیے کمرشل ٹیسٹ کا خصوصی انعقاد ہوتا ہے ۔
پنجاب کے تمام اضلاع میں رکشہ ڈرائیوز کیلئے خصوصی کاؤنٹرز بنائے گئے ہیں، رکشہ کے خصوصی ڈرائیونگ ٹیسٹ کے انعقاد سے 23 ہزار سے زائد شہری مستفید ہو چکے ہیں، شہری لرننگ لائسنس کے 42 دن پورے ہونے پر اپنا رکشے کا ریگولر لائسنس بنوا سکتے ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی ٹریفک کے احکامات پر موٹر سائیکل کے لرننگ لائسنس پر 42 دن کا ریلیف بھی جاری، شہری ایک ہی دن میں لرننگ اور ریگولر لائسنس کی سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔
صوبہ بھر میں ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کیلئے خصوصی مہمز جاری ہیں، شہری ان خصوصی مہم سے فائدہ اٹھائیں اور فوری ڈرائیونگ لائسنس بنوائیں۔
ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے خدمت مراکز لائسنسنگ سینٹر آن لائن لائسنسنگ پورٹل سے فائدہ اٹھائیں، شہری ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر کے بااعتماد طریقے سے ڈرائیونگ کریں۔
مزیدپڑھیں:دنانیر کی صلاحیت نے حریم فاروق کو دیوانہ کر دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈرائیونگ لائسنس
پڑھیں:
پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔
اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔
پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔