ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ امن و امان قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، بنوں میں 16 بندے قتل ہوئے وزیر اعلیٰ وہاں نہیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی اجلاس کا اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ نہروں کا معاملہ سی سی آئی میں حل ہونا چاہیے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ امن و امان قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، خیبرپختونخوا میں امن قائم کرنا علی امین گنڈا پور کی ذمہ داری ہے، بنوں میں 16 بندے قتل ہوئے وزیر اعلیٰ وہاں نہیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی اجلاس کا اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا، علی امین گنڈا پور سے دور کا رشتہ ہے، پتہ نہیں علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا یا افغانستان صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں۔

گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے، افغانستان میں سی پیک کے دشمن بیٹھے ہوئے ہیں، افغانستان کو اپنے شہریوں کو واپس بلانا چاہیے، قانون کے مطابق کوئی بھی افغانی بغیر ویزے کے پاکستان نہیں رہ سکتا۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو ہم نے افغانستان نہیں بھیجا تھا، وہ گڈول کے طور پر گئے تھے، شاید اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر افغانستان گئے، مولانا کو پارلیمنٹ نے نہیں بھیجا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنی حکومت میں این ایف سی ایوارڈ نہیں کرایا تھا، این ایف سی ایوارڈ ہونا چاہیے، صوبے میں اس وقت وزیر خزانہ نہیں ہے، خیبرپختونخوا کا وزیر خزانہ ہوگا تو صوبے کا مقدمہ لڑے گا۔

گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا کو 600 ارب سے زائد ملے، پہلے علی امین گنڈا پور مان نہیں رہے تھے، اب پیسوں کا مان گئے ہیں، صوبے میں پولیس کو جدید اسلحہ نہیں دیا جا رہا، اگر پی ایس ڈی پی میں مشاورت نہیں ہوگی تو بجٹ میں ووٹ نہیں دیں گے۔ فیصل کریم کنڈی کا مزید کہنا تھا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ کے عوام کو تحفظات ہیں، صدر مملکت کے پاس نہروں کے لیے فنڈز جاری کرنے کا اختیار نہیں، میڈیا پر ڈسکس کی بجائے ایسے معاملات پر سی سی آئی میں بات ہونی چاہیے، ایک سال ہوگیا سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلایا جارہا، ہم چاہتے ہیں نہروں کا معاملہ سی سی آئی میں حل ہونا چاہیے، شہباز حکومت سے اتحاد ختم کرنا آخری سٹیج ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ ہونا چاہیے نے کہا کہ

پڑھیں:

تاجروں کاوزیراعلیٰ پنجاب کے ٹیکس شرح نہ بڑھانے کے فیصلے کاخیرمقدم

اسلام آباد: ریسٹورنٹس، کیٹررز، سویٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد فاروق چوہدری نے وزیراعلیٰ پنجاب کے ا س فیصلے کو سراہا ہے جس میں ٹیکس ریٹ میں اضافے کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھانے کو ترجیح دی گئی ہے۔ انہوں نے اس پالیسی کو ایک دانشمندانہ اور دیرپا معاشی قدم قرار دیا جو کاروباری برادری اور حکومت کے درمیان اعتماد سازی کا سبب بنے گا۔محمد فاروق چوہدری نے چند اہم نکات اور تجاویز پیش کیں جن پر عمل درآمد سے مالی سال 2025-26 میں ریکارڈ سطح پر ٹیکس وصولی ممکن بنائی جا سکتی ہے ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ صرف پنجاب میں ریسٹورنٹس اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کافی نہیں۔ پورے ملک میں یکساں ٹیکس قانون لاگو ہونا چاہیے تاکہ کاروباری طبقے کو غیر ضروری الجھنوں سے نجات ملے،ایسوسی ایشن نے پی آراے کے ساتھ مل کر سب سے زیادہ کاروباری اداروں کو رجسٹر کیا اور ٹیکس آگاہی پروگرامز بھی خود منعقد کیے۔ تاہم، تاجروں کی تعلیم و تربیت کے بغیر ٹیکس اہداف کا حصول ممکن نہیں،زیادہ تر چھوٹے کاروباری افراد انگریزی میں موصول ہونے والے نوٹس سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ ٹیکس سے متعلق تمام معلومات اور نوٹس اردو میں جاری کیے جائیں اورپی آراے دفاتر میں ہیلپ کاونٹرز قائم کیے جائیں تاکہ کاروباری حضرات کو ریٹرن فائلنگ میں رہنمائی مل سکے،اس وقت بینک کارڈ پر 5% جبکہ کیش ادائیگی پر اس سے زیادہ سیلز ٹیکس عائد ہے۔ ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ کیش پر بھی 5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا جائے اور ملک بھر میں یکساں ریٹ رکھا جائے تاکہ انصاف اور سہولت کا توازن برقرار رہے،اگر حکومت ٹیکس نظام کو سادہ، منصفانہ اور یکساں بنائے تو رجسٹریشن میں اضافہ اور ٹیکس آمدن میں تاریخی بہتری ممکن ہے،چونکہ تقریباً 80فیصد آبادی کے پاس بینک کارڈ یا کریڈٹ کارڈ موجود نہیں، اس لیے کیش ادائیگی کرنے والوں کو 5 فیصد ٹیکس رعایت سے محروم رکھنا ناانصافی ہے۔ ٹیکس ریٹ تمام صارفین کے لیے برابر ہونا چاہیے۔،محمد فاروق چوہدری نے زور دیا کہ کاروباری طبقہ، بالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریسٹورنٹ مالکان، ٹیکس نیٹ میں شامل ہونا چاہتے ہیں، لیکن انہیں سہولت، فہم و آگاہی اور حکومتی تعاون کی ضرورت ہے، نہ کہ صرف دباو اور جرمانوں کی۔ ایسوسی ایشن کی تجاویز قابل عمل اور زمینی حقائق کے عین مطابق ہیں جن پر فوری غور کیا جانا چاہئے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • تمام قبائل کو ریاست سے متحد ہوکر بات کرنی ہوگی، فیصل کریم کنڈی
  • تاجروں کاوزیراعلیٰ پنجاب کے ٹیکس شرح نہ بڑھانے کے فیصلے کاخیرمقدم
  • خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا؛ فیصل کریم کنڈی
  • خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا، گورنر فیصل کنڈی
  •   خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب روپے پر شب خون مارا،فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا میں علی بابا چالیس چوروں کی حکومت ہے: فیصل کریم کنڈی
  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی