قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کب مکمل ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ملکی معیشت پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کی باتیں سنہ 2014 سے کی جا رہی ہیں تاہم اب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل ہونے کے امکانات کیسے بڑھ گئے؟
حکومت نے جلد نجکاری کے لیے پی آئی اے پر سے قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے 80 فیصد سے زائد قرضہ ایک اور کمپنی کو منتقل کر کے پی آئی اے سی ایل کے نام سے ایک الگ کمپنی تشکیل دی جس سے پی آئی اے کی منفی ایکیویٹی بھی ختم کی گئی۔
علاوہ ازیں یورپی روٹس کی بحالی بھی ہوگئی اور پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کو نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے کا فیصلہ بھی ہو چکا تاہم اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
جلد نجکاری کے اقدامات کیے جارہے ہیں، ذرائعنجکاری کمیشن کے ذرائع کے مطابق 3 کمپنیوں عارف حبیب گروپ، وائی بی ہولڈنگ اور ایک اور گروپ نے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور ان تینوں گروپوں کی نجکاری کمیشن میں اہم ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں۔ ان گروپس نے حکومت سے ایف بی آر، پی ایس او اور سول ایوی ایشن کے اربوں روپوں کے واجبات حکومتی خزانے سے ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بھی حکومت کو جولائی 2025 تک پی آئی اے کی نجکاری مکمل کرنے کا ہدف دیا ہوا ہے۔ حکومت نجکاری کے عمل کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
عبدالعلیم خان کیا کہتے ہیں؟وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے بھی اپنا قلمدان تبدیل ہونے سے قبل 7 مارچ کو کہا تھا کہ آئندہ 3 ماہ میں پی آئی اے نجکاری کےتمام مراحل مکمل کر لیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ پی آئی اے کی خریداری میں خواہشمند پارٹیوں کے تحفظات دور کر کے ان کے مطابق پی آئی اے میں تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
علیم خان نے کہا تھا کہ یورپی روٹس کی بحالی سے پی آئی اے دوبارہ منافع بخش ہو رہا ہے اور نجکاری کا ماحول مزید سازگار ہوگا جبکہ آئندہ 3 ماہ میں برطانیہ کے روٹس پر بھی پروازوں کا اغاز ہونے والا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ یورپ اور برطانیہ کے بعد امریکا اور مشرق بعید کے لیے فلائٹس کھولنے کا ارادہ ہے۔
نجکاری میں تاخیر ممکن ہے، شہباز رانامعاشی ماہر شہباز رانا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں بہت سے عوامل اس وقت رکاوٹ ہیں، سابق وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان سرعام کہہ چکے ہیں کہ 2 ارب روپے کی ادائیگی کر کہ نجکاری کے لیے جو کنسلٹنٹ رکھے گئے تھے ان کی کارکردگی بھی متاثر نہ کر سکی ہے۔
مزید پڑھیے: پی آئی اے کو چلانا نہیں بیچنا میری ذمہ داری، لیکن اونے پونے فروخت نہیں کرسکتے، وزیر نجکاری عبدالعلیم خان
شہباز رانا نے کہا کہ اب پی آئی اے کی نجکاری کے لیے شاید کوئی نیا کنسلٹنٹ رکھا جائے گا جو کہ پھر سے نجکاری کے لیے اپنا پلان مرتب کرے گا لہٰذا اس کے لیے وقت درکار ہوگا اور ہو سکتا ہے کہ نجکاری کے عمل میں کافی زیادہ تاخیر ہو جائے۔
ماضی کی نسبت پی آئی اے اب مضبوط ادارہ ہے، طارق ابوالحسنسول ایوی ایشن کی رپورٹنگ کرنے والے سینیئر صحافی طارق ابوالحسن نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایئر لائن کے سی ای او عامر حیات کی موجودگی میں پی آئی اے کے انتظامی معاملات کافی خراب تھے اور بہت سے طیارے گراؤنڈ ہو گئے تھے جبکہ بہت سے طیاروں کے اسپیئر پارٹس نہ ہونے کی وجہ سے قیمت نہیں تھی۔
طارق ابوالحسن نے کہا کہ بیرون ملک روٹس پر چلنے والے 12 طیاروں میں سے صرف 5 طیارے چل رہے تھے اور باقی تمام گراؤنڈ ہو چکے تھے اسی وجہ سے پی آئی اے کی نجکاری میں کافی مشکلات درپیش تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت تک تو پی آئی اے کی نجکاری کی حتمی تاریخ کا نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ماضی کی نسبت اس وقت پی آئی اے ایک مضبوط ادارہ ہے اور اگر اب نجکاری کے لیے بولی کا عمل ہوتا ہے تو بہت اچھی بولی لگ سکتی ہے۔
نجکاری کے لیے بولی کتنی کمپنیوں نے لگائی؟پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو ایک مرتبہ بولی کا بھی انعقاد کیا گیا تھا تاہم خریداری میں دلچسپی لینے والی صرف ایک کمپنی نے حصہ لیتے ہوئے محض 10 ارب روپے کی بولی لگائی تھی۔ نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی اس لیے بلیوورلڈ کنسورشیم کی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کر دی گئی لہٰذا اس طرح اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری: بلیو ورلڈ سٹی کی 10ارب روپے کی بولی مسترد
رواں سال کے آغاز میں پی آئی اے کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی اور یورپی روٹس کی بحالی کے بعد پی آئی اے کی یورپ کے لیے پہلی پرواز 10 جنوری کو پیرس پہنچ گئی۔
روٹس کی بحالی کے علاوہ اب پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کو نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن کے مطابق نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے تمام ایئرلائنز کو 60 سے 70 ارب روپے تک کی ٹیکس چھوٹ حاصل ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے: عیدالفطر کے بعد برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازیں بحال ہونے کی خوشخبری
نجکاری کے لیے پی آئی اے کی منفی ایکیویٹی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ 16 ہزار پینشنرز کے واجبات بھی حکومت ادا کرے گی۔ پی آئی اے کو اب 26 ارب ایف بی آر اور 10 ارب روپے سول ایوی ایشن کو ادا کرنے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے پی آئی اے کی نجکاری قومی ایئرلائن نجکاری کمیشن وفاقی وزیر عبدالعلیم خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے پی ا ئی اے کی نجکاری قومی ایئرلائن نجکاری کمیشن وفاقی وزیر عبدالعلیم خان پی ا ئی اے کی نجکاری پی آئی اے کی نجکاری عبدالعلیم خان نجکاری کے لیے روٹس کی بحالی نجکاری کمیشن ارب روپے کی کی خریداری نجکاری کا کے مطابق تھا کہ کا عمل کہا کہ
پڑھیں:
دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
اسلام آباد(نمائندہ اوصاف)وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا ہے کہ وکلا برادری جمہوری اقدار کے فروغ، قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات انتہائی اہم ہیں جن کے نتائج نہ صرف وکلا برادری بلکہ ملک کے عدالتی و قانونی نظام پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں وہی پینل کامیاب ہوا جسے حکومتی حمایت حاصل تھی جو اس امر کا ثبوت ہے کہ وکلا استحکام، انصاف اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں بھی وہ امیدوار کامیاب ہوں گے جو عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی قیادت انصاف کے فروغ، وکلا کے مسائل کے حل اور پاکستان کی ترقی میں فعال کردار ادا کرے گی۔افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے افغان حکام کے ساتھ تین تفصیلی مذاکرات کیے ہیں جن میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی پراکسی اور دہشت گردی کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردی کے اقدام کو برداشت نہیں کرے گا اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا استحکام مودی سرکار کے لیے ناقابل برداشت ہے، لیکن پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اپنے دشمنوں کے عزائم ناکام بنائے گا۔
بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان شروع سے ہی فلسطینی عوام، خصوصاً غزہ کے مظلوم بچوں کے ساتھ کھڑا ہے۔حکومت، افواج اور عوام سب فلسطینی بھائیوں کے حامی ہیں اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ راولپنڈی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بیرسٹر دانیال چوہدری نے بتایا کہ کچہری چوک کا طویل عرصے سے رکا ہوا بڑا منصوبہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے، جو دو دہائیوں سے التوا کا شکار تھا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کے لیے دو پارکنگ پلازے اور نئے چیمبرز کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شہری سہولت کے لیے سگنل فری روڈ کی تعمیر پر بھی کام جاری ہے جس سے ٹریفک کے نظام میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تو ملک شدید بحران کا شکار تھا مگر وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نہ صرف معاشی استحکام حاصل کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی ساکھ بھی بحال کر رہا ہے۔ آج پاکستان ترقی، امن اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جب بھی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے تو پنجاب حکومت ہمیشہ دیگر صوبوں سے آگے نظر آتی ہے۔مسلم لیگ (ن) نے صحت، تعلیم، اسپتالوں کی تعمیر و توسیع اور عوامی فلاحی منصوبوں میں ہمیشہ نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) عوام کی خدمت کے عزم پر قائم ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی، انصاف اور قانون کی بالادستی کی نئی مثال قائم کرے گا۔