WE News:
2025-09-18@21:44:31 GMT

قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کب مکمل ہوگی؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT

قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کب مکمل ہوگی؟

ملکی معیشت پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کی باتیں سنہ 2014 سے کی جا رہی ہیں تاہم اب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل ہونے کے امکانات کیسے بڑھ گئے؟

حکومت نے جلد نجکاری کے لیے پی آئی اے پر سے قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے 80 فیصد سے زائد قرضہ ایک اور کمپنی کو منتقل کر کے پی آئی اے سی ایل کے نام سے ایک الگ کمپنی تشکیل دی جس سے پی آئی اے کی منفی ایکیویٹی بھی ختم کی گئی۔

علاوہ ازیں یورپی روٹس کی بحالی بھی ہوگئی اور پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کو نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے کا فیصلہ بھی ہو چکا تاہم اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔

جلد نجکاری کے اقدامات کیے جارہے ہیں، ذرائع

نجکاری کمیشن کے ذرائع کے مطابق 3 کمپنیوں عارف حبیب گروپ، وائی بی ہولڈنگ اور ایک اور گروپ نے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور ان تینوں گروپوں کی نجکاری کمیشن میں اہم ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں۔ ان گروپس نے حکومت سے ایف بی آر، پی ایس او اور سول ایوی ایشن کے اربوں روپوں کے واجبات حکومتی خزانے سے ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بھی حکومت کو جولائی 2025 تک پی آئی اے کی نجکاری مکمل کرنے کا ہدف دیا ہوا ہے۔ حکومت نجکاری کے عمل کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔

عبدالعلیم خان کیا کہتے ہیں؟

وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے بھی اپنا قلمدان تبدیل ہونے سے قبل 7 مارچ کو کہا تھا کہ آئندہ 3 ماہ میں پی آئی اے نجکاری کےتمام مراحل مکمل کر لیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ پی آئی اے کی خریداری میں خواہشمند پارٹیوں کے تحفظات دور کر کے ان کے مطابق پی آئی اے میں تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

علیم خان نے کہا تھا کہ یورپی روٹس کی بحالی سے پی آئی اے دوبارہ منافع بخش ہو رہا ہے اور نجکاری کا ماحول مزید سازگار ہوگا جبکہ آئندہ 3 ماہ میں برطانیہ کے روٹس پر بھی پروازوں کا اغاز ہونے والا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ یورپ اور برطانیہ کے بعد امریکا اور مشرق بعید کے لیے فلائٹس کھولنے کا ارادہ ہے۔

نجکاری میں تاخیر ممکن ہے، شہباز رانا

معاشی ماہر شہباز رانا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں بہت سے عوامل اس وقت رکاوٹ ہیں، سابق وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان سرعام کہہ چکے ہیں کہ 2 ارب روپے کی ادائیگی کر کہ نجکاری کے لیے جو کنسلٹنٹ رکھے گئے تھے ان کی کارکردگی بھی متاثر نہ کر سکی ہے۔

مزید پڑھیے: پی آئی اے کو چلانا نہیں بیچنا میری ذمہ داری، لیکن اونے پونے فروخت نہیں کرسکتے، وزیر نجکاری عبدالعلیم خان

شہباز رانا نے کہا کہ اب پی آئی اے کی نجکاری کے لیے شاید کوئی نیا کنسلٹنٹ رکھا جائے گا جو کہ پھر سے نجکاری کے لیے اپنا پلان مرتب کرے گا لہٰذا اس کے لیے وقت درکار ہوگا اور ہو سکتا ہے کہ نجکاری کے عمل میں کافی زیادہ تاخیر ہو جائے۔

ماضی کی نسبت پی آئی اے اب مضبوط ادارہ ہے، طارق ابوالحسن

سول ایوی ایشن کی رپورٹنگ کرنے والے سینیئر صحافی طارق ابوالحسن نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایئر لائن کے سی ای او عامر حیات کی موجودگی میں پی آئی اے کے انتظامی معاملات کافی خراب تھے اور بہت سے طیارے گراؤنڈ ہو گئے تھے جبکہ بہت سے طیاروں کے اسپیئر پارٹس نہ ہونے کی وجہ سے قیمت نہیں تھی۔

طارق ابوالحسن نے کہا کہ بیرون ملک روٹس پر چلنے والے 12 طیاروں میں سے صرف 5 طیارے چل رہے تھے اور باقی تمام گراؤنڈ ہو چکے تھے اسی وجہ سے پی آئی اے کی نجکاری میں کافی مشکلات درپیش تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت تک تو پی آئی اے کی نجکاری کی حتمی تاریخ کا نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ماضی کی نسبت اس وقت پی آئی اے ایک مضبوط ادارہ ہے اور اگر اب نجکاری کے لیے بولی کا عمل ہوتا ہے تو بہت اچھی بولی لگ سکتی ہے۔

نجکاری کے لیے بولی کتنی کمپنیوں نے لگائی؟

پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو ایک مرتبہ بولی کا بھی انعقاد کیا گیا تھا تاہم خریداری میں دلچسپی لینے والی صرف ایک کمپنی نے حصہ لیتے ہوئے محض 10 ارب روپے کی بولی لگائی تھی۔ نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی اس لیے بلیوورلڈ کنسورشیم کی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کر دی گئی لہٰذا اس طرح اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری: بلیو ورلڈ سٹی کی 10ارب روپے کی بولی مسترد

رواں سال کے آغاز میں پی آئی اے کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی اور یورپی روٹس کی بحالی کے بعد پی آئی اے کی یورپ کے لیے پہلی پرواز 10 جنوری کو پیرس پہنچ گئی۔

روٹس کی بحالی کے علاوہ اب پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کو نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے سیلز ٹیکس میں چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سیکریٹری نجکاری کمیشن کے مطابق نئے فلیٹس کی خریداری کے لیے تمام ایئرلائنز کو 60 سے 70 ارب روپے تک کی ٹیکس چھوٹ حاصل ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے: عیدالفطر کے بعد برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازیں بحال ہونے کی خوشخبری

نجکاری کے لیے پی آئی اے کی منفی ایکیویٹی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ 16 ہزار پینشنرز کے واجبات بھی حکومت ادا کرے گی۔ پی آئی اے کو اب 26 ارب ایف بی آر اور 10 ارب روپے سول ایوی ایشن کو ادا کرنے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی آئی اے پی آئی اے کی نجکاری قومی ایئرلائن نجکاری کمیشن وفاقی وزیر عبدالعلیم خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ا ئی اے پی ا ئی اے کی نجکاری قومی ایئرلائن نجکاری کمیشن وفاقی وزیر عبدالعلیم خان پی ا ئی اے کی نجکاری پی آئی اے کی نجکاری عبدالعلیم خان نجکاری کے لیے روٹس کی بحالی نجکاری کمیشن ارب روپے کی کی خریداری نجکاری کا کے مطابق تھا کہ کا عمل کہا کہ

پڑھیں:

ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: جاں بحق مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کر دیا

ایئر انڈیا کے ایک طیارے کو پیش آنے والے تین ماہ پرانے خوفناک حادثے کے بعد، جاں بحق مسافروں کے اہل خانہ نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ مقدمہ امریکی ریاست ڈیلویئر کی سپیریئر کورٹ میں دائر کیا گیا ہے، جس میں دو معروف امریکی کمپنیوں — بوئنگ اور ہنی ویل — کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

فیول سوئچز پر سوال، تحقیقات کی گونج

متاثرہ خاندانوں کا دعویٰ ہے کہ طیارے میں نصب فیول سوئچز میں خرابی حادثے کی بڑی وجہ بنی۔ ان سوئچز کی تیاری ہنی ویل نے کی تھی، جبکہ طیارہ بوئنگ کا تیار کردہ تھا۔ مقدمے میں 2018 کی امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ بوئنگ کے متعدد طیاروں میں فیول کٹ آف سوئچز کے لاکنگ میکانزم کی جانچ ضروری ہے۔

اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ ان سفارشات کے باوجود ایئر انڈیا نے معائنے کا عمل مکمل نہیں کیا، جس کی وجہ سے یہ جان لیوا حادثہ پیش آیا۔

کاک پٹ ریکارڈنگ میں اہم انکشاف

حادثے کی تحقیقات کے دوران سامنے آنے والی کاک پٹ ریکارڈنگ میں انکشاف ہوا کہ پائلٹ نے غلطی سے انجنز کو فیول کی فراہمی روک دی تھی۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ سوئچز کا مقام اس طرح تھا کہ وہ غلطی سے دب سکتے تھے۔ تاہم، کچھ ایوی ایشن ماہرین نے اس امکان کو سوئچ کے “ڈیزائن” کی بنیاد پر مسترد کیا ہے۔

بوئنگ اور ہنی ویل کی خاموشی

تاحال بوئنگ اور ہنی ویل نے اس مقدمے یا حادثے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

بھارتی تحقیقاتی رپورٹ کا مؤقف

بھارت کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بوئنگ اور انجن بنانے والی کمپنی GE ایروسپیس کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، جبکہ رپورٹ کا فوکس زیادہ تر پائلٹس کی کارکردگی پر رہا۔ تاہم، متاثرہ خاندان اس نقطہ نظر سے مطمئن نہیں اور اس تحقیق کو نامکمل اور یکطرفہ قرار دے رہے ہیں۔

پہلا مقدمہ، پہلا قدم

یہ حادثے سے متعلق امریکا میں دائر ہونے والا پہلا مقدمہ ہے، جس میں چار جاں بحق افراد — کانتابین دھیرُبھائی پگھڈال، ناویا چرگ پگھڈال، کوبربھائی پٹیل، اور بابیبین پٹیل — کے لواحقین نے معاوضے کا باقاعدہ مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ اس المناک حادثے میں: 229 مسافر 12 عملے کے ارکان 19 زمینی افراد
ہلاک  ہوئے تھے، جب کہ صرف ایک مسافر زندہ بچ پایا تھا۔

امریکی عدالتیں: متاثرین کے لیے امید کی کرن

قانونی ماہرین کے مطابق، متاثرہ خاندان عموماً مینوفیکچررز (جیسے بوئنگ یا ہنی ویل) کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہیں، کیونکہ:

ایئرلائنز پر قانونی طور پر ہرجانے کی حد مقرر ہوتی ہے۔

جبکہ مینوفیکچررز پر ایسی کوئی حد لاگو نہیں ہوتی۔

اس کے علاوہ، امریکی عدالتیں متاثرین کے ساتھ نسبتاً زیادہ ہمدردانہ رویہ اختیار کرتی ہیں، جس سے بہتر معاوضے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے بگرام ایئر بیس لینے جارہے ہیں: ٹرمپ کے بیان پر برطانوی وزیراعظم حیران رہ گئے
  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: جاں بحق مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کر دیا
  • آن لائن گیم میں 13 لاکھ روپے ہارنے پر 14 سالہ بچے کی خودکشی
  • اسرائیل کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے: منعم ظفر
  • پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن گیا، 6 ماہ میں کتنے ارب کا منافع ہوا؟
  • پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن گیا
  • 200 روپے والے پرائز بانڈ کی قرعہ اندازی کے نتائج کا اعلان
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیر اعظم شہباز شریف پر جرح مکمل