ٹیرف کے نفاذ کے بعد 50 سے زائد ممالک امریکا سے تجارتی مذاکرات کے خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وسیع پیمانے پر تعزیری محصولات کے نفاذ کے بعد 50 سے زائد ممالک نے تجارتی مذاکرات شروع کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس سے براہ راست رابطہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی اسٹاک کی قیمتوں میں تقریباً 6 ٹریلین ڈالر کی کمی اور عالمی منڈیوں کو نقصان پہنچانے والے امریکی ٹیرف نے دنیا بھر کی توجہ مبذول کراتے ہوئے ممکنہ اقتصادی بدحالی کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف وار: امریکا کو متعدد ممالک کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا
اس دوران، سرمایہ کاروں نے گزشتہ ہفتے وال اسٹریٹ کی فروخت کے بعد امریکی ٹریڈنگ کے کھلنے کا گھبراہٹ سے انتظار کیا، دوسرے ممالک کے ممکنہ ردعمل کے پیش نظر انہیں ایک اور ہنگامی ہفتے کا خدشہ تھا، ایشیائی مارکیٹ میں بھی ایک سخت اور مشکل دن کی توقع ہے۔
اتوار کی صبح ٹاک شو انٹرویوز کی ایک سیریز میں، صدر ٹرمپ کے اعلی اقتصادی مشیروں نے ٹیرف کا دفاع کرتے ہوئے انہیں عالمی تجارت میں امریکی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے ایک تذویراتی اقدام قرار دیا۔
مزید پڑھیں: چین کا امریکا کی مسلط کردہ ’ٹیرف وار‘ آخر تک لڑنے کا اعلان
سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بدھ کو ٹیرف کے اعلان کے بعد سے 50 سے زیادہ ممالک نے امریکا کے ساتھ بات چیت کا آغاز کردیا ہے، لیکن انہوں نے ان میں سے کسی ملک کا نام نہیں بتایا۔
اسکاٹ بیسنٹ نے دعویٰ کیا کہ محصولات نے صدر ٹرمپ کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دیا، حالانکہ امریکی معیشت پر ان کا اثر غیر یقینی ہے، انہوں نے امریکا میں غیر متوقع طور پر مضبوط ملازمت میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کساد بازاری کے خدشات کو مسترد کر دیا۔
صدر ٹرمپ کے وسیع پیمانے پر محصولات ہفتے کے روز سے لاگو ہوئے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ممکنہ دورہ امریکا
ابتدائی 10 فیصد ’بیس لائن‘ ٹیرف امریکی بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور کسٹم گوداموں پر لاگو ہوا ہے، جس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد باہمی اتفاق کردہ ٹیرف کی شرحوں کے نظام کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔
امریکی جی ڈی پی میں کمی
اس کے باوجود، ماہرین اقتصادیات نے متنبہ کیا ہے کہ محصولات امریکی مجموعی گھریلو پیداوار یعنی جی ڈی پی میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں، جے پی مورگن کے ماہرین اقتصادیات نے اپنی ترقی کی پیش گوئی پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے 1.
مزید پڑھیں: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
غیر ملکی حکومتوں پر رعایتیں دینے کے لیے دباؤ ڈالنے کے مقصد کے ساتھ امریکا کی جانب سے محصولات کے نفاذ نے جوابی محصولات کو بھی جنم دیا ہے، جن میں چین کی جانب سے بھاری محصولات بھی شامل ہیں، جس سے عالمی تجارتی جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
تائیوان، اسرائیل، بھارت اور اٹلی جیسے امریکی اتحادی پہلے ہی ٹیرف سے بچنے کے لیے امریکا کے ساتھ بات چیت میں دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔
تائیوان کے رہنما لائ چنگ ٹی نے بات چیت کی بنیاد کے طور پر صفر ٹیرف کی پیشکش کی، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی اشیا پر 17 فیصد ٹیرف سے ریلیف کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسکاٹ بیسنٹ اقتصادی بدحالی امریکا امریکی صدر تائیوان تعزیری محصولات ٹریژری سیکریٹری ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ کساد بازاری ماہرین اقتصادیات محصولات وائٹ ہاؤسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسکاٹ بیسنٹ اقتصادی بدحالی امریکا امریکی صدر تائیوان تعزیری محصولات ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ ماہرین اقتصادیات محصولات وائٹ ہاؤس کے بعد کے لیے کیا ہے دیا ہے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ بھارت کو پاکستان کیساتھ مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کریں، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے میز پر لانے میں فعال کردار ادا کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اگرچہ پاکستان دہشت گردی پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن کسی بھی بامعنی مکالمے کے مرکز میں مسئلہ کشمیر ہونا چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت دہشت گردی کو فوجی کارروائی کے جواز کے طور پر استعمال کر کے خطے کے لیے ایک خطرناک نظیر قائم کر رہا ہے، جو پورے جنوبی ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتا ہے۔
بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ خطے کے ایک ارب 70 کروڑ ارب لوگوں کا مقدر بے چہرہ غیر ریاستی عناصر کے ہاتھوں یا بھارت کے نام نہاد نئے معمول کے تابع نہیں چھوڑا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: اب اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرنے کا وقت بھی نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
اے ایف پی کے تجزیے کے مطابق صدر ٹرمپ نے مستقل طور پر ایٹمی تصادم سے بچنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے لیے غیر جانبدار مقام پر سہولت فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
نیو یارک میں چینی میڈیا ادارے کو دیے گئے ایک اور انٹرویو میں بلاول بھٹو نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کی سرزمین پر غیر قانونی اور یکطرفہ جارحیت کے ذریعے جان بوجھ کر علاقائی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے۔