اسرائیلی فوج کا صحافیوں کے خیموں پر حملہ، ایک صحافی زندہ جل گیا، 7 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ کے النصر اسپتال کے قریب صحافیوں کے خیموں پر بمباری کر دی، جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی صحافی زندہ جل گیا جبکہ سات دیگر شدید جھلس گئے۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ حملہ الاقصیٰ اسپتال کے قریب کیا گیا جہاں بے گھر افراد کے خیمے لگے ہوئے تھے۔ اس بمباری میں متعدد فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ صحافی خیمے میں موجود تھے اور جنگ زدہ علاقے کی رپورٹنگ کر رہے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 18 مارچ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 500 بچے شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی بمباری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور خاص طور پر بچوں، عورتوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق غزہ کا بچپن تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دفن ہو چکا ہے اور انسانی المیہ سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے تقریباً 10 میں سے 9 واقعات تاحال حل طلب ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اس وقت دنیا میں صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے، اور آج کے دن عالمی سطح پر صحافیوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ صحافیوں کے قتل کے بیشتر کیسز میں تفتیش آگے نہیں بڑھتی اور مجرموں کو سزا نہیں ملتی، جس کے باعث تشدد کا سلسلہ بڑھتا ہے اور جمہوری اصول کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سزا نہ ملنا صرف ناانصافی نہیں بلکہ صحافتی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔
صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے قتل کے ہر کیس کی شفاف تحقیقات کریں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایسے ماحول کی ضمانت دی جائے جہاں صحافی بغیر دباؤ اور خوف کے اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’45 دن ایسے گزرے جیسے 45 سال‘، فلسطینی صحافی کی غزہ میں اپنی رپورٹنگ پر مبنی یادداشتیں شائع
انہوں نے کہا کہ جب صحافیوں کی آواز دبائی جاتی ہے تو حقیقت، شفافیت اور انسانی حقوق بھی دب جاتے ہیں، اس لیے صحافتی آزادی کا دفاع اجتماعی ذمہ داری ہے اور اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ انتونیو گوتریس صحافی شہید غزہ فلسطین