لاہور ایئرپورٹ پر خواتین مسافروں اور کسٹم اہلکاروں میں ہاتھا پائی، ایک دوسرے کو تھپڑ مارے
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
لاہور ایئرپورٹ پر خواتین مسافروں اور کسٹم اہلکاروں میں ہاتھا پائی کا واقعہ پیش آیا جس کے دوران خاتون مسافر اور کسٹم اہلکاروں نے ایک دوسرے کو تھپڑ مارے۔
رپورٹ کے مطابق ابو ظہبی سے آنے والی پرواز کے مسافروں کی تلاشی پر جھگڑا شروع ہوا اور بات ہاتھ پائی تک پہنچ گی، خاتون مسافروں اور کسٹم اہلکاروں نے ایک دوسرے کو تھپڑ مارے۔
کسٹم اہلکاروں نے تھپڑ مارنے والی خاتون کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا جس پر دیگر مسافر بھی کسٹم اہلکاروں سے لڑ پڑے، بعد ازاں کسٹم اہلکاروں نے ان مسافروں کو حراست میں لے لیا۔
حکام نے کہا کہ واقعہ کا مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، کسٹم حکام سے ملنے والی معلومات کے مطابق مسافروں کے قیمتی سی سی ٹی وی کیمرے اور لہنگے اور دیگر سامان کلئیر نہ کرنے پر خاتون مسافروں اور کسٹم اہلکاروں میں جھگڑا ہوا تھا۔
ایک خاتون مسافر کسٹم اہلکاروں کو جوتے بھی مارتی رہی، جس پر کسٹم کی خاتون اہلکاروں نے بھی زبردست مزاحمت کرتے ہوئے ان خواتین کو پکڑ لیا جب کہ ابوظہبی سے آئی خواتین مسافروں کا لانے والا سامان ضبط کر لیا گیا اور قانون کے مطابق کارروائی بھی شروع کر دی گئی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مسافروں اور کسٹم اہلکاروں کسٹم اہلکاروں نے
پڑھیں:
صیہونی فوج کو 10,000 سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا، ترجمان کا انکشاف
بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ہمیں 10 ہزار سے زیادہ فوجیوں، بشمول 6,000 لڑاکا اہلکاروں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب ریاست اسرائیل کی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اسے 10,000 سے زائد فوجیوں کی شدید کمی کا سامنا ہے، جن میں تقریباً 6,000 لڑاکا اہلکار شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ہمیں 10 ہزار سے زیادہ فوجیوں، بشمول 6,000 لڑاکا اہلکاروں کی ضرورت ہے، یہ ایک حقیقی آپریشنل ضرورت ہے اور اسی لیے ہم تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں۔ صہیونی فوج کے ترجمان نے یہ بیان قدامت پسند یہودیوں کی فوج میں شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں دیا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل میں یہ معاملہ طویل عرصے سے متنازع بنا ہوا ہے، کیونکہ قدامت پسند یہودیوں کو فوج میں شمولیت سے استثنیٰ حاصل ہے۔ اسرائیلی حکومت اور عدالتیں اب قدامت پسند یہودیوں کو فوج میں بھرتیوں کے دائرے میں لانے پر غور کر رہی ہیں، تاکہ موجودہ جنگی حالات کے پیشِ نظر فوجی قوت کو برقرار رکھا جا سکے۔