بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کی جانب سے بلوچستان میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی گئی تھی جس پر آج صوبے کے بیشتر اضلاع میں کاروباری مراکز بند رہے۔

خصدار، قلات، مستونگ، حب، گوادر اور تربت میں کاروباری مراکز مکمل بند رہے جبکہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کاروباری سرگرمیاں جزوی طور پر معطل رہیں۔

یہ بھی پڑھیں کوئٹہ لک پاس دھرنا: حکومتی وفد اور اختر مینگل کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم

بی این پی نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں بتایا کہ وڈھ میں بیٹھے پُرامن مظاہرین پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوئے جس کے بعد صورت حال کشیدہ ہے۔

دوسری جانب تاجر برادری، وکلا تنظیموں اور مختلف سیاسی جماعتوں نے بی این پی کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

بی این پی مینگل کا بلوچ خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کے خلاف وڈھ سے شروع ہونے والا لانگ مارچ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر رواں دواں ہے، اور لک پاس کے مقام پر دھرنا گیارویں روز بھی جاری ہے۔

بی این پی کے دھرنے میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہے جبکہ حکومت نے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے خندقیں کھود کر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔

حکومت کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے دو دور ہوئے جو بے نتیجہ ثابت ہوئے۔

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سردار اختر مینگل سے مذاکرات سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایوان میں بیٹھی حکومتی اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی مشاورت سے کمیٹی تشکیل دی جس نے مذاکرات کیے۔

ان کے مطابق مذاکراتی نشستوں میں سردار اختر مینگل نے تین مطالبات سامنے رکھے جس میں پہلا مطالبہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں بالخصوص ماہرنگ بلوچ کی رہائی شامل ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس معاملے پر صوبائی حکومت کا مؤقف واضح ہے کہ اگر عدالتیں انہیں ریلیف فراہم کرتی ہیں تو حکومت عدالتی احکامات کو ماننے کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں بلوچستان نیشنل پارٹی کا لکپاس کے قریب دھرنا جاری

ترجمان کے مطابق بی این پی کا دوسرا مطالبہ لانگ مارچ کو کوئٹہ لانے کا تھا جس پر صوبائی حکومت نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد سریاب روڈ شاہوانی اسٹیڈیم تک آنے کی اجازت دی جسے انہوں نے مسترد کیا اور ریڈ زون میں احتجاج پر بضد رہے۔ تاہم اس معاملے پر صوبائی حکومت کا واضح مؤقف ہے کہ ہر سیاسی جماعت کو احتجاج کا حق ہے لیکن احتجاج کہاں ہوگا اس کا فیصلہ ضلعی انتظامیہ کرے گی، اگر سردار اختر مینگل یا ان کے کارکنان حکومتی رٹ کو چیلنج کریں گے تو اس پر قانون حرکت میں آئےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی شٹر ڈاؤن ہڑتال عوامی حقوق لک پاس دھرنا جاری ماہرنگ بلوچ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی شٹر ڈاؤن ہڑتال عوامی حقوق لک پاس دھرنا جاری ماہرنگ بلوچ وی نیوز اختر مینگل بی این پی لک پاس

پڑھیں:

وزیراعظم سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں۔
  نجی ٹی وی دنیا نیوز   کےمطابق     اپنے ایک بیان میں لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ گندم، مکئی، کپاس اور دیگر زرعی اجناس کے کاشت کار سخت پریشان ہیں، حکومت کسانوں اور زراعت کو بربادی سے بچائے۔
اس سے قبل نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا تھا کہ قول و فعل کے تضاد نے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچایا ہے، سندھ کے عوام کو شفاف، غیر جانبدارانہ انتخابات کا حق مل جائے تو پی پی پی کو عبرتناک شکست ہوگی۔انہوں نے کہا تھا کہ مفاد پرست سیاسی قیادت اور جماعتیں طلبہ یونینز کی بحالی میں بڑی رُکاوٹ ہیں۔

پاکستانی عسکری و سیاسی قیادت نے بھارت کے غرور کو دھول چٹا دی: ناصر اقبال بوسیال

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
  • وزیراعظم سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردیا، جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ
  • بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن،شیدید جھڑپیں
  • کراچی، ساؤتھ پولیس کا منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 2 ملزمان گرفتار
  • وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی