غزہ کو تہس نہس کرنے کا منصوبہ؛ اسرائیلی وزیراعظم امریکا پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسرائیل نے توسیع پسندانہ عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے غزہ کے جنوبی علاقوں میں شدید بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے تاکہ یہاں سے فلسطینیوں کا انخلا کرکے سیکیورٹی زون قائم کردیا جائے۔
اپنے ان مذموم مقاصد پر حمایت حاصل کرنے کے لیے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو امریکا کے دورے پر پہنچ گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے جس میں نئے ٹیرف سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات آج ہوگی لیکن تاحال اس کا ایجنڈا سامنے نہیں لایا گیا ہے تاہم ممکبہ طور پر غزہ اور ایران کے معاملات بھی شامل ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالتے ہی غزہ میں جنگ بندی پر زور دیا تھا جس کے بعد حماس اور اسرائیل میں معاہدہ طے پاگیا تھا۔
تاہم اس معاہدے کے بعد اسرائیل نے جارحانہ عزائم جاری رکھے اور غزہ کے جنوبی علاقے کو خالی کرانے کے لیے بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ان علاقوں کو خالی کرا کے سیکیورٹی زون بنائے جائیں گے تاکہ حماس کو پنپنے کا موقع نہیں ملے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔
القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔
سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔
(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں