پاکستانی فاسٹ بولر حسن علی نے کہا ہے کہ پی ایس ایل 10 میں اچھی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھ کر پاکستان کرکٹ ٹیم میں دوبارہ جگہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اگر پی ایس ایل میں کھلاڑیوں کی کارکردگی اچھی ہوگی تو تماشائی ضرور میدان کا رخ کریں گے۔ پی ایس ایل کا مقابلہ آئی پی ایل کے ساتھ ہے، اچھی پرفارمنس پیش کی جائے تو کرکٹ کے مداح آئی پی ایل کی بجائے پی ایس ایل دیکھیں گے۔

جمعہ سے شروع ہونے والی پی ایس ایل 10 کے سلسلے میں کراچی کنگز کے پہلے تربیتی سیشن کے موقع پر نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسن علی نے کہا کہ اس بار کراچی کنگز میں بہت سی چیزیں نئی ہیں،امید ہے کے لیگ میں اچھے نتائج دینے میں کامیاب رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کنگز کے نامزد بولنگ کوچ شان ٹیٹ کے ساتھ پاکستان ٹیم میں بھی کام کیا ہے۔سابق آسٹریلوی فاسٹ بولر کی موجودگی سے کراچی کنگز کو بہت فائدہ پہنچے گا۔

حسن علی نے کہا کہ وہ انجری سے نجات پانے کے بعد لیگ میں بہتر کارکردگی کے لیے پرامید ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ جہاں ٹیم کو ضرورت ہو وہاں پرفارم کریں۔

فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کرکٹ ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرے تو فرنچائز لیگ پر فرق پڑتا ہے۔ جب قومی ٹیم اچھا کھیلتی ہے تو پی ایس ایل کا گراف بھی اوپر جاتا ہے۔پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت تبدیلی کے مراحل سے گزر رہی ہے، قومی ٹیم میں نئے چہرے شامل کیےگئے ہیں۔ اچھے نتائج کے لیے نئے کھلاڑیوں کو مواقع دینا ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ایس ایل میں اچھا کھیل پیش کرنے والے کھلاڑی ہمیشہ توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ نیشنل ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا انعقاد اچھا اقدام تھا۔ ایونٹ میں ان کی کارکردگی اچھی رہی اور پی ایس ایل میں بھی اسی تسلسل کو قائم رکھنے کی کوشش کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کراچی کنگز حسن علی نے پی ایس ایل کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب

کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اوباما نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے ڈیموکریٹس سے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قانون شکنی اور بے پروائی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اوباما نے ڈیموکریٹک ووٹروں پر زور دیا کہ وہ آئندہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں ٹرمپ انتظامیہ کی بے قاعدگیوں اور عدم توجہی کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے ورجینیا اور نیو جرسی کے گورنر امیدواروں، ابیگل اسپین برگر اور میکی شریل کے لیے منعقدہ انتخابی جلسے میں ٹرمپ حکومت کے خلاف سخت تنقید کی۔

اوباما نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا ملک اور ہماری سیاست اس وقت مکمل اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہے، یہ جاننا بہت مشکل ہو گیا ہے کہ کہاں سے آغاز کیا جائے، کیونکہ روزانہ وائٹ ہاؤس میں ایسی غیر قانونی، غیر محتاط، ظالمانہ اور دیوانیانہ حرکتیں کی جا رہی ہیں جن کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی غیر واضح محصولات (ٹریف) پالیسیوں اور مختلف شہروں میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

اوباما نے کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اوباما نے کہا کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ کاروباری رہنما، وکلا کی فرمیں، اور یونیورسٹیاں ٹرمپ کو راضی کرنے کے لیے کس قدر تیزی سے اس کے سامنے جھک گئیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ٹرمپ اس وقت روز گارڈن کی تزئین و آرائش اور 300 ملین ڈالر کے اخراجات پر توجہ دے رہا ہے، جبکہ حکومت کو بند ہوئے ایک ماہ سے زیادہ گزر چکا ہے۔

اوباما نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ 47 ملین سے زیادہ امریکی، جن میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شامل ہے، غذائیت بخش خوراک تک قابلِ اعتماد اور سستی رسائی سے محروم ہیں، زندگی کی بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث مزید خاندان خوراک کے لیے فوڈ اسٹیمپ (کوپن) پروگرام پر انحصار کر رہے ہیں، فوڈ اسٹیمپ پروگرام کم آمدنی والے خاندانوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

اوباما نے یاد دلایا کہ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں اس پروگرام تک رسائی پر پابندیوں اور اصلاحات کی تجاویز سامنے آئیں جنہیں ڈیموکریٹس اور سماجی کارکنوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اوباما ماضی میں بھی کئی بار ٹرمپ کی سماجی و فلاحی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سماجی تحفظ کے اقدامات کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ امریکہ کے دو مرتبہ منتخب ہونے والے صدر باراک اوباما اب بھی ڈیموکریٹس کے درمیان بے حد مقبول ہیں، اور ان کے ٹرمپ مخالف بیانات امریکی عوام کی رائے پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔  

متعلقہ مضامین

  • شاہ رخ خان اپنے بچوں کو فلمی کیریئر پر مشورہ کیوں نہیں دیتے؛ اداکار نے بتادیا
  • نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
  • کراچی، اورنگی ٹاؤن میں پولیس کا مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • ہمارے ٹاؤن چیئرمینوں کی کارکردگی قابض میئر سے کہیں زیادہ بہترہے ، حافظ نعیم الرحمن
  • بُک شیلف
  • ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
  • ایشوریہ رائے 52 سال کی ہوگئیں؛ جواں نظر آنے کا راز بھی بتادیا
  • بلوچستان بار کونسل انتخابات، 37 امیدواروں میں مقابلہ
  • ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • پشاور میں پولیس مقابلہ، انتہائی مطلوب 4 ڈاکو ہلاک، 3 کا تعلق افغانستان سے