پریس کانفرنس میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ ذاتیات کی سیاست کرتے ہیں، یہ لوگ ہی تباہی کے ذمے دار ہیں، وسیم اختر کے دور میں 600 افراد کی بھرتیاں کی گئیں، فاروق بھائی بتائیں کہ میئر کا گھر ہوتا تھا وہ کہاں گیا؟ کس کو دیا؟ میں تو ان کی پراپرٹیز کا ذکر بھی نہیں کرتا، مجھے پتہ ہے پیسے والے آدمی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ گورنر صاحب مجھ سے بات کرنی ہے تو ڈائریکٹ کریں، ترجمانوں کے ذریعے نہ کریں۔ کراچی میں پریس کانفرنس میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ترقیاتی کاموں پر پریس کانفرنس کرتا ہوں سیاسی گفتگو کے لیے نہیں، سیاسی مخالفین کے پاس کوئی چورن نہیں ہوتا تو مجھ پر بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر صاحب کے ترجمان نے آج پریس کانفرنس کی ہے، سابق سربراہ ایم کیو ایم نے پوری ایم کیو ایم کو بٹھا کر پریس کانفرنس کی، پریس کانفرنس کا لب لباب یہ تھا کہ وہ ترجمان ہیں اور ترجمانی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی منفی اور تعصب کی سیاست کو پیچھےچھوڑ چکا ہے، فاروق ستار صاحب یہ 12 مئی کا کراچی نہیں ہے، 20 گاڑیوں کے پروٹوکول میں گھومتے ہیں اور کہتے ہیں عوامی ہوں۔

میئر کراچی نے کہا کہ ہم بلاول بھٹو کے وژن کے مطابق کام کر رہے ہیں، آپ کو ہمارا کام برا لگتا ہے تو لگے، ہم سیوریج لائنوں کو پتھروں سے کلیئر کریں گے لیکن پتھر نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ کہتے ہیں میرے پاس آجائیں اختیار دے دوں گا، میں نے تو مدد نہیں مانگی تھی کیونکہ مجھے ان کا حال معلوم ہے، ان کی پریس کانفرنس کے جواب میں کہا کہ پیسے دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ لکھ کر دو، ہم نے لکھ کر دے دیا، ہم نے کہا کہ ناردرن بائی پاس بنائیں اور ٹریفک کو وہاں لے جائیں، شاہراہِ بھٹو ٹریفک کو شہر سے باہر  لے جائے گا، مجھے کہا گیا اپنے کام سے کام رکھو، ترجمان کا جواب کسی ترجمان سے دوں، لیول تو ان کا یہی ہے لیکن سوچا خود جواب دے دوں، آج مجھے تڑی دے دی ہے کہ بیٹا تمہارا وقت آئے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی ٹی کورسز جو ہورہے ہیں کوئی بتائے کہ ڈگری کہاں ہے؟ نیو کراچی میں نالوں پر 2 ہزار دکانیں مصطفی کمال نے بنوائیں، لوگ پریشان ہیں، یہ لوگ 40 سال سے حکومت میں بیٹھیں ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کا قصور نہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میں نے تو شہر میں تمام ٹریفک حادثات کی مذمت کی ہے، کیا آپ نے 12 مئی کے واقعے کی مذمت کی؟ آپ تو حکومت میں تھے، کیا پریس کانفرنس اور مذمت سے کچھ ہو گا، مجھ سے مل کر گئے اور طے کیا کہ شہر کے لیے کام کریں گے، جو کرنا ہے کر لیں، میں گھنٹی بجاتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ذاتیات کی سیاست کرتے ہیں، یہ لوگ ہی تباہی کے ذمے دار ہیں، وسیم اختر کے دور میں 600 افراد کی بھرتیاں کی گئیں، فاروق بھائی بتائیں کہ میئر کا گھر ہوتا تھا وہ کہاں گیا؟ کس کو دیا؟ میں تو ان کی پراپرٹیز کا ذکر بھی نہیں کرتا، مجھے پتہ ہے پیسے والے آدمی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس وہاب نے کہا

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن

افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
  • پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • سندھ سے ایک ہزار ہندو یاتری خصوصی ٹرین کے ذریعے ننکانہ پہنچ گئے 
  • کوئٹہ: جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمن پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • ہمارے ٹاؤن چیئرمینوں کی کارکردگی قابض میئر سے کہیں زیادہ بہترہے ، حافظ نعیم الرحمن
  • گورنر کے امیدوار کیلئے 8 ،10 نام؛ پارٹی فیصلہ کرے گی : گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی
  • بھارتی پروپیگنڈے کا نیا حربہ ناکام، اعجاز ملاح کا اعترافی بیان منظر عام پر، عطا تارڑ و طلال چوہدری کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بھارتی منصوبہ ناکام بنا دیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس
  • ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم