امریکہ کا ایران سے براہ راست بات چیت کا ارادہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ بات چیت کا ارادہ رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا، "ہفتے کے روز ہماری ایک بہت اہم میٹنگ ہو رہی ہے اور ہم ان کے ساتھ براہ راست نمٹ رہے ہیں۔" ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ بات چیت "تقریباً اعلیٰ سطحی" ہو گی۔
ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مذاکرات ہوں گے، تاہم انہوں نے اسے ایسے "بالواسطہ اعلیٰ سطحی" مذاکرات قرار دیا، جس کی میزبانی ملک عمان کرے گا۔
ایرانی جوہری ڈھانچے پر حملوں کے نتائج ’تباہ کن‘ ہوں گے، روس
انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، "یہ جس قدر ایک موقع ہے، اتنا ہی یہ ایک امتحان بھی ہے۔
(جاری ہے)
گیند امریکہ کے پالے میں ہے۔"
مذاکرات کی ناکامی 'ایران کے لیے بڑا خطرہ' ٹرمپالبتہ ٹرمپ نے بات چیت سے قبل توقعات کو کم کرنے میں جلدی کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ بات چیت ناکام رہی تو "ایران بہت بڑے خطرے میں پڑ جائے گا۔
"امریکی صدر کا کہنا تھا، "ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہیئں، اور اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایران کے لیے بہت برا دن ہو گا۔"
امریکی صدر کے یہ بیانات ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب انہوں نے واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا خیر مقدم کیا۔ نیتن یاہو ایران کو مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
امریکی حملے کی صورت میں ایرانی ردعمل سخت ہو گا، خامنہ ای
نیتن یاہو نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنا چاہیے۔
امریکہ اور ایران کی حالیہ تلخ تاریخصدر جو بائیڈن کے دور میں واشنگٹن اور تہران نے بالواسطہ بات چیت کی تھی، لیکن بات چیت کے دوران کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔
دونوں ممالک کے درمیان آخری معلوم براہ راست مذاکرات اس وقت ہوئے تھے، جب باراک اوباما امریکی صدر تھے۔
اوباما نے سن 2015 کے بین الاقوامی جوہری معاہدے کی سربراہی کی تھی جس نے پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کر دیا تھا۔ٹرمپ کے جوہری مذاکراتی خط کا جواب دے دیا، ایران
ٹرمپ نے سن 2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران یکطرفہ طور پر امریکہ کو اس معاہدے سے الگ کر لیا تھا۔ تبھی سے تہران نے بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا چھوڑ دیا۔
مارچ میں ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کے ایک ثالث کے ذریعے ایران کے رہنما کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں مذاکرات کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کی تھی۔
امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں، ایرانی رہنما
البتہ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے تہران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کی اس حالیہ پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بالواسطہ رابطے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران مذاکرات کا مخالف نہیں ہے، لیکن امریکہ کو اپنی ماضی کی "غلطی" کو درست کرنا چاہیے اور اعتماد کی نئی بنیاد تعمیر کرنی چاہیے۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر براہ راست ایران کے کے ساتھ بات چیت کی تھی کے لیے
پڑھیں:
لاس اینجلس ہنگامے: ’لگتا ہے کیلی فورنیا کے گورنر کو گرفتار کرنا پڑے گا‘، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ لاس اینجلس میں مظاہرین نے گاڑیاں نذر آتش کر دیں، جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
امن و امان کی صورتحال قابو سے باہر ہونے کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے سوا کوئی اور آپشن نہیں تھا، اور اگر حالات مزید خراب ہوئے تو مزید فورسز تعینات کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا میں نہیں چاہتا کہ ملک میں خانہ جنگی شروع ہو، لیکن لاس اینجلس کے مظاہرے بغاوت میں بدل سکتے ہیں۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے ٹرمپ کی جانب سے گارڈز کی تعیناتی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں نہ تو بغاوت کا خطرہ تھا، نہ ہی کسی بیرونی مداخلت کا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کیلیفورنیا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔ صدر ٹرمپ نے اس بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے کیلیفورنیا کے گورنر کو گرفتار کرنا پڑے گا۔
ایران سے جوہری مذاکرات کا چھٹا دور متوقع
دوسری جانب امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات سے متعلق کہا ہے کہ مذاکرات کا چھٹا دور جلد ہونے جا رہا ہے۔ خبرایجنسی کے مطابق یہ دور جمعے کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو یا اتوار کو عمان کے شہر مسقط میں منعقد ہو سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایرانی مذاکرات کار سخت موقف رکھتے ہیں، تاہم امریکا ایران کے جوہری پروگرام پر سنجیدگی سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو ایران کے ساتھ مزید بات چیت طے ہے، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بھی اس حوالے سے مشاورت ہو چکی ہے۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کرنا چاہتا ہے، جو امریکا کے لیے ناقابل قبول ہے۔
Post Views: 5