پنجاب میں کتنی افغان خواتین مقیم ہیں،سکیورٹی اداروں نے رپورٹ تیار کرلی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق پنجاب کے11 شہروں میں 6 ہزار 308 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر خواتین مقیم ہیں، جبکہ ایک ہزار 828 خواتین بحیثیت انحصاری افراد بھی پنجاب میں رہائش پذیر ہیں۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق دستاویزات کے بغیر سب سے ذیادہ افغان خواتین راولپنڈی میں مقیم ہیں، راولپنڈی میں غیرقانونی مقیم افغان عورتوں کی تعداد 720 ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں کس عمر کی کتنی افغان خواتین کس شہر میں مقیم ہیں ؟ سپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی نے افغان خواتین کا ریکارڈ مرتب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے11 شہروں میں 6 ہزار 308 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر خواتین مقیم ہیں، جبکہ ایک ہزار 828 خواتین بحیثیت انحصاری افراد بھی پنجاب میں رہائش پذیر ہیں۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق دستاویزات کے بغیر سب سے ذیادہ افغان خواتین راولپنڈی میں مقیم ہیں، راولپنڈی میں غیرقانونی مقیم افغان عورتوں کی تعداد 720 ہے۔ ریکارڈ کے مطابق افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والی سب سے ذیادہ خواتین گوجرانوالہ میں مقیم ہیں۔ گوجرانوالہ میں افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر خواتین کی تعداد 3 ہزار 398 ہے۔ رپورٹ کے مطابق لاہور میں 296 کارڈ ہولڈر اور 419 غیرقانونی افغان خواتین مقیم ہیں۔
پنجاب میں 18 سے 35 سال کی 2 ہزار 987 خواتین رہائش پذیر ہیں، جبکہ 18سال تک کی عمر کی 1915 افغان لڑکیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ 35 سے 50 سال کی 921 خواتین کا ریکارڈ بھی مرتب کرلیا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 50 سال سے زائد عمر کی 485 خواتین کی پروفائلنگ بھی مکمل کرلی گئی ہے۔ پنجاب سمیت پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ سکیورٹی ادارے اس حوالے سے باقاعدہ پروفائلنگ کے بعد افغان مہاجرین کے انخلا کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت سے افغان مہاجرین پاکستان کا شناختی کارڈ حاصل کر چکے ہیں اور خود کو پاکستان ظاہر کرکے یہیں مقیم رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان سٹیزن کارڈ خواتین مقیم ہیں ذرائع کے مطابق افغان خواتین راولپنڈی میں میں مقیم ہیں کارڈ ہولڈر
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد:پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔