Jang News:
2025-04-25@04:35:22 GMT

کراچی اس وقت بارود کے ڈھیر پر ہے: خالد مقبول صدیقی

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

کراچی اس وقت بارود کے ڈھیر پر ہے: خالد مقبول صدیقی

— فائل فوٹو

چیئر مین متحدہ قومی مومنٹ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی اس وقت بارود کے ڈھیر پر ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں چیئر مین متحدہ قومی مومنٹ خالد مقبول نے کہا ہے کہ کراچی کے حالات ایک بار پھر خراب ہو رہے ہیں، کراچی کے امن کے لیے جس حد تک کردار ادا کر سکتے تھے کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس سندھ کے شہری علاقوں کا 90 فیصد مینڈیٹ ہے، کراچی میں جتنے بھی ترقیاتی کام ہوئے وہ ایم کیو ایم کے دور میں ہوئے۔

واقعات تسلسل کیساتھ ہو رہے ہیں، قوم کو اعتماد میں لیا جائے، خالد مقبول

چیئرمین متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم نے سب سے پہلے جاگیر داروں اور وڈیروں کےخلاف آواز اٹھائی۔

ماضی میں بشریٰ زیدی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے چیئر مین ایم کیوایم نے کہا ہے کہ بشریٰ زیدی کے واقعے کے بعد کراچی کا منظر نامہ تبدیل ہو گیا ہے، کراچی میں بے امنی کی وجہ چور اور سپاہی کا غیر مقامی ہونا ہے، کراچی کے مقدمے اعلیٰ عدالتوں میں سسک رہے ہیں۔

سندھ حکومت اور وفاق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خالد مقبول نہیں بتایا کہ 14 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کی معاشی، تعلیمی نسل کشی کی جا رہی ہے، کراچی میں غیر قانونی طور پر ڈمپر چل رہے ہیں جو حادثات کا باعث بنتے ہیں جبکہ کراچی میں پینے کے پانی کا اہم منصوبہ کے فور 15 سال سے تاخیر کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم وفاق سے بات کر رہے ہیں، صوبے سے بات کرنا اپنا سر پھوڑ نے کے مترادف ہے، وفاق ہمیں حتمی طور پر بتا دے ہم نے اسے اپنے دکھ درد سے آگاہ کیا ہوا ہے، ہم شہر کراچی کے لیے حل پیش کر چکے ہیں، سڑکیں آخری آپشن ہے اور آپ ہمیں سڑکوں پر دھکیل رہے ہو۔

ماضی میں جمہوری اور آمرانہ ادوار کا تقابل جائزہ پیش کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ یہ کیسا مذاق ہے جب ملک میں جمہوریت آتی ہے تو بنیادی جمہوریت ختم ہو جاتی ہے، جب بنیادی جمہوریت آتی ہے تو ملک سے جمہوریت ختم ہو جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم خالد مقبول کراچی میں کراچی کے رہے ہیں

پڑھیں:

مودی حکومت وقف کے تعلق سے غلط فہمی پیدا کررہی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا کہ ہمارے درمیان مسلکی اور عقیدے کی بنیاد پر اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن اسکو ہمیں اپنے درسگاہوں تک محدود رکھنا ہوگا اور اس لڑائی کیلئے سبھی کو اتحاد کیساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذریعہ تال کٹورہ انڈور اسٹیڈیم میں منعقدہ تحفظ اوقاف کانفرنس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ وقف قانون کے تعلق سے لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے لوگ کہتے ہیں کہ وقف قانون کا مذہب سے تعلق نہیں ہے، تو پھر مذہبی قیدوبند کیوں لگائی ہے، کہا جاتا ہے کہ وقف قانون کا مقصد غریبوں کی مدد کرنا ہے، لیکن ہم پوچھتے ہیں کہ کوئی بھی نکات یا پہلو بتا دیجیئے جس سے غریبوں کو فائدہ ہوسکتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون کسی بھی طرح سے غریبوں کے حق میں نہیں ہے، ہمیں احتجاج کرنا ہے، یہ ہمارا جمہوری حق ہے، لیکن احتجاج پُرامن ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری صفوں میں لوگ گھس کر امن و امان کو ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں اس سے محتاط رہنا ہے۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ہمیں اپنے اتحاد کو مزید مضبوط کرنا ہے، ہمارے درمیان مسلکی اور عقیدے کی بنیاد پر اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن اس کو ہمیں اپنے درسگاہوں تک محدود رکھنا ہوگا اور اس لڑائی کے لئے سبھی کو اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے غیر مسلم بھائی اور دوسرے مذاہب کے لوگ بھی ہمارے ساتھ ہیں، ہماری مضبوط لڑائی کو جیت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے علماء کرام اس کانفرنس میں شیروانی پہن کر آئے ہیں، کل اگر ضرورت پڑی تو وہ کفن بھی پہن کر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ان کے ہاتھوں میں گھڑی ہے، کل ضرورت پڑی تو ہتکڑی بھی پہننے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا کہنا ہے کہ ملک کی موجودہ حکومت کہتی ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کے مفاد میں ہے اور غریب مسلمانوں کے مفاد میں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت ملک میں نفرت پیدا کرکے اوقاف کی زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ وقف قانون بناکر حکومت نے اپنی فرقہ وارانہ ذہنیت کو اجاگر کر دیا ہے، لیکن ہم اپنی پُرامن لڑائی کے ذریعہ اس قانون کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی، امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی، بورڈ کے نائب صدر اور مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، شیعہ مذہبی رہنما مولانا سید کلب جواد، خواجہ اجمیری درگاہ کے سجادہ نشین حضرت مولانا سرور چشتی، محمد سلیمان، صدر انڈین یونین مسلم لیگ، عیسائی رہنما اے سی مائیکل، محمد شفیع، نائب صدر ایس ڈی پی آئی، روی شنکر ترپاٹھی، سردار دیال سنگھ وغیرہ موجود تھے۔

قابل ذکر ہے کہ مودی حکومت نے وقف ترمیمی بل 2024 کو پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا، لیکن اپوزیشن کی مخالفت کے بعد اسے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) میں بھیج دیا گیا۔ جے پی سی کا چیئرمین یوپی کے ڈومریا گنج کے رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کو بنایا گیا تھا۔ مختلف ریاستوں میں کئی میٹنگوں کے بعد 14 ترامیم کے ساتھ اس بل کو منظوری دی تھی۔ جس کے بعد پارلیمنٹ میں اس بل کو منظور کیا گیا۔ اس کے بعد صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے بھی مہر لگا دی، جس کے بعد یہ قانون بن گیا۔ اس کے بعد مختلف تنظیموں اور کئی اراکین پارلیمنٹ نے اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، جس پر سماعت جاری ہے۔ حکومت کو جواب داخل کرنے کے لئے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے، جبکہ عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے اس قانون کے کچھ پہلوؤں پر سوال اٹھایا اور چند نکات کے نفاذ پر روک لگا دی ہے۔ عدالت میں اب 5 مئی 2025ء کو اس معاملے کی اگلی سماعت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے عثمان وزیر نے بھارتی باکسر کو پہلے ہی راؤنڈ میں ڈھیر کر دیا
  • کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
  • ایم ڈبلیو ایم وفد کی خالد خورشید سے ملاقات، اہم علاقائی اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال
  • بھارتی یوگا گرو حریف مشروب کے خلاف توہین آمیز اشتہار حذف کرنے پر تیار
  • کسان اور کاشتکار کا گلا دبا دیا گیا ہے: صدر پاکستان کسان اتحاد
  • کراچی: فلیٹ سے بزرگ خاتون کی ہاتھ اور پاؤں بندھی تشدد زدہ لاش برآمد
  • سونا بیچنے کی اے ٹی ایم مقبول
  • جولانی حکومت نے فلسطین اسلامی جہاد کے دو سینیئر اہلکاروں کو گرفتار کر لیا
  • مودی حکومت وقف کے تعلق سے غلط فہمی پیدا کررہی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
  • ڈمپر ڈرائیوز کی سنگدلی، ریس لگاتے ہوئے ایک کار کو کچل دیا، کار سوار خاندان شدید زخمی