لیویزآفیسر عبدالحفیظ زہری کا قتل قابل مذمت ہے، نواب ثناء اللہ زہری
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
دبئی / کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اپریل2025ء) سابق وزیراعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ خان زہری نے لیویز آفیسر عبدالحفیظ زہری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عبدالحفیظ زہری کو لاپتہ کرنا اور ان کا بے دردی کے ساتھ قتل ناقابل فراموش عمل ہے ۔
(جاری ہے)
بے گناہ شہریوں کے قتل کی کوئی بھی مہذب معاشرہ اجازت نہیں دیتا ہے ایسے واقعات کے روک تھام کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے ۔
لواحقین سے ہمدردی ہے اور ان کے غم میں برابر کا شریک ہوں ۔ عبدالحفیظ زہری کی مغفرت اور لواحقین کی صبر جمیل کے لئے دعا گو ہوں ۔ سابق وزیراعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ خان زہری نے گزشتہ روز مرحوم لیویزافیسر عبدالحفیظ زہری کے بھائی منشی عنایت اللہ زہری کو ٹیلی فون کر کے اس افسوس ناک واقعہ پر دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عبدالحفیظ زہری
پڑھیں:
اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خودمختاری کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
مشترکہ بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں، خصوصاً قرارداد نمبر 242 (1967)، 338 (1973) اور 2334 (2016) کی صریح پامالی قرار دیا گیا۔
ان قراردادوں میں اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور تمام تر غیر قانونی بستیوں کے قیام کی روک تھام پر زور دیا گیا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں ہے، اور اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ خاص طور پر مشرقی (القدس) کو فلسطینی ریاست کا دار الحکومت تسلیم کرتے ہوئے، اس کے کسی بھی حصے کو اسرائیلی خودمختاری کا حصہ ماننے کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
بیان میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں، جس کا اظہار حالیہ ایام میں غزہ اور دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں کی صورت میں ہوا ہے، جن سے شدید جانی ومالی نقصان ہوا۔
تمام دستخط کنندگان نے عالمی برادری، بالخصوص سلامتی کونسل اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کریں، اور اسرائیل کو طاقت کے زور پر اپنے عزائم تھوپنے سے باز رکھنے کے لیے فوری، مؤثر اور عملی اقدام اٹھائیں تاکہ خطے میں دیرپا اور منصفانہ امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسلامی تعاون تنظیم اقوام متحدہ سعودی عرب سلامتی کونسل عرب لیگ غزہ فلسطین