شرجیل میمن کا ایم کیو ایم کو استعفے دے کر دوبارہ الیکشن لڑنے کا چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے ایم کیو ایم قیادت کو استعفے دے کر دوبارہ الیکشن لڑنے کا چیلنج دے دیا۔
کراچی سے جاری بیان میں شرجیل میمن نے ایم کیو ایم قیادت کو جواب دیا اور کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں افراتفری پھیلے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا ایک گروپ کراچی میں نفرتیں پھیلا رہا ہے، یہی لوگ افراتفری چاہتے ہیں، ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔
سندھ کے سینئر وزیر نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کو جو بات کرنی ہے وہ عوامی مینڈیٹ پرکرے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اپنے حلقے اور ایم کیو ایم رہنما اپنے حلقے سے استعفیٰ دیں، دوبارہ انتخابات لڑتے ہیں دیکھتے ہیں کس کے پاس مینڈیٹ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم کہا کہ
پڑھیں:
سیاہ دن، اپوزیشن اتحاد کا اعلامیہ: سزائیں چیلنج کرینگے، بیرسٹر گوہر
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اپوزیشن اتحاد کی اے پی سی سے خطاب میں کہا ہے کہ اپنے حق، اپنے لیڈر اور ظلم کیخلاف آواز اٹھانا ہر شہری کا جمہوری حق ہے۔ کسی جماعت کے کارکنوں نے اتنی قربانیاں نہیں دیں جتنی پی ٹی آئی کارکنوں نے دیں۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ پرامن ریلی پر گولیاں چلیں گی۔ سیاسی جماعتوں کو فیصلہ کرنا ہوگا پاکستان کا مستقبل جمہوریت ہے یا نہیں۔ کچھ لوگ ملک سے جمہوریت ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹ میں صرف وہ لوگ آنے چاہئیں جو عوامی حمایت سے منتخب ہوں۔ دریں اثناء چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پارٹی رہنماؤں کو عدالت سے سزائیں سنائے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایوان کا بائیکاٹ یا تحریک چلانے سے متعلق فیصلہ جلد کریں گے۔ اسد قیصر، جنید اکبر خان، علامہ راجا ناصر عباس اور دیگر کے ساتھ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج جمہوریت کے لیے افسوسناک دن ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہمارے لیڈر کو جیل میں رکھا گیا اور انصاف کے دروازے بند کیے گئے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ جمہوریت چلے، ایوان چلے، لیکن ظلم، ناانصافی اور غیر مساوی سلوک کی انتہا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ ہمارے 6 ایم این ایز، 3ایم پی ایز، ایک سینیٹر، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور سینٹ کو سزائیں دی گئیں، حتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا اور زرتاج گل کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ وہی الیکشن کمیشن ہے جس کی مدت پوری ہو چکی ہے، لیکن ہمارے منتخب نمائندوں کو مسلسل نااہل کیا جا رہا ہے۔ اگر پی ٹی آئی کو سسٹم سے نکالا جا رہا ہے تو سوال یہ ہے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں؟۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جب دو فریق آپس میں الجھتے ہیں تو سب کی نگاہیں عدلیہ کی طرف ہوتی ہیں، ہم عدلیہ سے انصاف چاہتے ہیں۔ ہوش کے ناخن لیے جائیں۔ ادھر اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کی اے پی سی کا مشترکہ اعلامیہ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پڑھ کر سنایا۔ مصطفیٰ نواز کھوکر نے کہا کہ ہر پاکستان کی جمہوری اور سیاسی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن ہے، ایک ہی روز میں قومی اسمبلی اور سینٹ کے اپوزیشن لیڈر کو دہائیوں پر محیط سزا سنائی گئی۔ یہ ملک کو ایسے نظام میں بدلنا چاہتے ہیں جہاں اپوزیشن کا وجود ہی نہ ہو۔ چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ یہ فیصلے نظام عدل پر سوال ہیں۔ ہم ان فیصلوں کی مذمت اور انہیں مسترد کرتے ہیں۔