پنجاب اور خیبر پختونخوا سے مزید ہزاروں افغان مہاجرین ملک بدر
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پشاور/ لاہور:
غیرقانونی تارکین کے انخلا کے مہم کی دوران پنجاب اور خیبر پختونخوا سے مزید ہزاروں افغان مہاجرین کو ملک بدر کردیا گیا۔
خیبرپختونخوا سے افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی واپسی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آج طورخم کے راستے 2547 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز اور 3130 غیر قانونی تارکین وطن کو افغانستان واپس بھیجا گیا۔
محکمہ امیگریشن کے مطابق یکم اپریل 2025 سے اب تک 8115 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو طورخم کے راستے افغانستان بھیجا جا چکا ہے۔ ستمبر 2023 سے اب تک مجموعی طور پر 4 لاکھ 91 ہزار 317 غیر قانونی تارکین وطن کو وطن واپس بھیجا گیا۔
اسلام آباد، پنجاب اور گلگت بلتستان سے بھی افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، جن میں یکم اپریل سے اب تک اسلام آباد سے 160، پنجاب سے 4931 اور گلگت بلتستان سے 1 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر کو افغانستان بھجوایا گیا۔
پشاور سے 6706، اسلام آباد سے 1573، پنجاب سے 6115، آزاد کشمیر سے 38 اور گلگت بلتستان سے مجموعی طور پر سیکڑوں افراد افغانستان واپس بھیجے گئے ہیں۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق لاہور سمیت صوبے بھر سے اب تک 6132 غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔
مہم کے دوران 8227 سے زائد افراد کو ہولڈنگ سینٹرز منتقل کیا گیا جبکہ 2095 افراد اب بھی ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔ لاہور میں 5 اور پنجاب بھر میں 46 ہولڈنگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ پاکستان دیگر ممالک کی طرح بین الاقوامی قوانین کے مطابق ڈی پورٹیشن پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس دوران انسانی حقوق کا مکمل خیال رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 89 ہزار کے قریب غیر قانونی مقیم افراد کا مکمل ڈیٹا موجود ہے جن میں افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز بھی شامل ہیں۔
غیر قانونی مقیم باشندوں کی نشاندہی اسپیشل برانچ، سی ٹی ڈی اور دیگر سکیورٹی و انٹیلی جنس اداروں کی معلومات کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور، آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو انخلا کے عمل میں تیزی لانے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغان سٹیزن کارڈ افغان مہاجرین سے اب تک
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی—فائل فوٹوگورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اچھی بات ہے کہ حکومت اور اپوزیشن نے مل کر سینیٹ الیکشن لڑا۔
ان کا کہنا ہے کہ سوات سانحہ ہوا لیکن کے پی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی اقدامات کرنا ہوں گے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت اور اپوزیشن کو مل کر 11 نشستوں کا فیصلہ کرنا چاہیے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق نوجوانوں کے لیے درست سمت کا تعین کرنا ہے، چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا کی پہچان انتہا پسندی سے نہیں کھیلوں اور سیاحت سے ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کا سافٹ امیج نوجوانوں کی رہنمائی سے ہی اجاگر کیا جا سکتا ہے، نجی تنظیموں کی جانب سے نوجوانوں کے لیے اقدامات خوش آئند ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہمیں عسکریت پسندی کا مقابلہ نوجوانوں اور سافٹ امیج سے کرنا ہے۔ ہمیں فیک نیوز کا خاتمہ کرنا ہے، ہمارے معاشرے پر فیک نیوز کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔