اسلام میں اعضا ءاور خون کا عطیہ دینا جائز ہے:علامہ راغب حسین نعیمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ انسانی جان بچانے کے لیے گردہ، جگر اور خون کا عطیہ دینا شریعت کے مطابق جائز ہےجبکہ مرنے کے بعد بھی اعضاء عطیہ کیے جا سکتے ہیں بشرطیکہ قریبی رشتہ دار اور ورثا اجازت دیں۔
مقامی اخبارکودیئے گئے خصوصی انٹرویو میں علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ ایسے عطیات اسلامی تعلیمات کے منافی نہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، زندہ افراد کی جانب سے اعضاء عطیہ کرنا شریعت میں حرام نہیں ہے کیونکہ اسلام انسانی جان کی حفاظت کو مقدم رکھتا ہے اور زندگی بچانے کے لیے ایسے اقدامات کی اجازت دیتا ہے۔
جنرل ہسپتال غیرمعیاری ادویات کیس، کمپنی کے مالک اور 5 ڈائریکٹرز پر 9 لاکھ جرمانہ عائد
علامہ راغب حسین نعیمی نے کہا کہ دماغی موت کے شکار مریضوں کے قریبی رشتہ دار اور ورثاء شریعت کے مطابق ان کے اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں تاکہ دیگر افراد کی زندگیاں بچائی جا سکیں، وفات کے بعد کسی فرد کو اپنے جسم پر کوئی اختیار حاصل نہیں رہتا، اس لیے اس کی زندگی میں دی گئی وصیت کا شرعی اعتبار نہیں ہوتا، فیصلہ اہلِ خانہ کی رضامندی سے ہونا چاہیے۔
علامہ راغب نعیمی نے مزیدکہا کہ لاوارث یا دماغی طور پر مردہ افراد کے معاملے میں ریاست شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے فیصلہ کر سکتی ہے، بشرطیکہ یہ عمل شفاف ہو، جسم کے ساتھ احترام کا سلوک کیا جائے، اور تدفین باوقار انداز میں کی جائے،ایسے افراد کی قبروں کی نشاندہی کی جائے اور ان کے انسانی جانوں کے لیے دیے گئے عطیے کو تسلیم کیا جائے۔
آئل اور گھی کی قیمت میں پھر اضافہ۔کتنے کا ہو گیا؟ پریشان کن خبر
رضاکارانہ خون عطیہ کرنے کے حوالے سے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ خون کا عطیہ شریعت کے مطابق جائز اور قابلِ تحسین عمل ہے کیونکہ خون قدرتی طور پر دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے،خون صرف انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت عطیہ کیا جانا چاہیے، اور اس پر کسی قسم کا انعام، مالی فائدہ یا مراعات حاصل کرنا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ خون کی اسکریننگ، جمع کرنے اور منتقلی کے اخراجات مریض یا اس کے اہلِ خانہ برداشت کر سکتے ہیں اور اس پر شریعت میں کوئی پابندی نہیں۔
لیسکو کے متعدد افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات جاری
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے حیاتیاتی مصنوعات کے استعمال سے متعلق کہا کہ اگر یہ مصنوعات حلال جانوروں یا جائز مخلوقات سے تیار کی گئی ہوں تو ان کا علاج میں استعمال درست ہے تاہم اگر ان کا ماخذ حرام جانور ہوں تو ان کا استعمال جائز نہیں، 2022 اور 2023 میں جن مریضوں میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کے دل پیوند کیے گئے، وہ شریعت کے مطابق قابلِ قبول نہیں کیونکہ سور اسلام میں ناپاک اور حرام جانور ہے۔
سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس، ادارہ خود شکایت کنندہ ہے تو خود کیسے کیس سن سکتا ہے: جج آئینی بینچ
ہیومن ملک بینک سے متعلق سوال پر علامہ نعیمی نے بتایا کہ اسے اب "ہیومن ملک رجسٹری" کا نام دیا گیا ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل اس پر غور کر رہی ہے،تمام اراکین نے اپنے اپنے مکتبِ فکر کے مطابق اپنی رائے دے دی ہے اور یہ ایک حساس معاملہ ہے جس پر مکمل غور و خوض کے بعد ایسا فیصلہ کیا جائے گا جو شریعت کے مطابق ہو اور انسانی جانوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں اس وقت ہزاروں افراد گردے، جگر، دل اور قرنیہ کی خرابی میں مبتلا ہیں،اس وقت پاکستان آنکھوں کے قرنیہ سری لنکا سے حاصل کرتا ہے جبکہ دل کی پیوندکاری کے لیے مریض بھارت کا رخ کرتے ہیں کیونکہ ملک میں مرنے کے بعد دل عطیہ کرنے کا رواج نہیں ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل شریعت کے مطابق نے کہا کہ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
"واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی"فرحت اللہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
اسلام آباد(آئی این پی)سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایف آئی اے میں طلبی کے معاملے ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔فرحت اللہ بابر نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کے سوال میں 5 جولائی کی 3 ملین کی ٹرانزیکشن کا الزام لگایا گیا۔
فرحت اللہ بابر کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 5 جولائی کی تاریخ ابھی آنی ہے، پھر بھی الزام لگایا گیا، جوابات تیار ہوتے ہی واٹس ایپ پر اگلے روز پیشی کا حکم دیا گیا۔انہوں نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ عید کی تعطیلات سے ایک دن پہلے طلبی کی اطلاع دی گئی، ذاتی مصروفیات کے باعث 5 جون کو پیش نہ ہو سکا۔فرحت اللہ بابر کا تحریری جواب میں کہنا ہے کہ تحریری جواب ارسال کر دیا ہے، اس رویے پر افسوس ہے، ایف آئی اے کو 12 مئی کو اثاثوں اور بینک اکاونٹس کی تفصیلات جمع کروا چکا ہوں۔
رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7فیصد رہی،وزیرخزانہ نے اقتصادی سروے میں اہم بیان
تحریری جواب میں فرحت اللہ بابرنے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے سابقہ جواب کو تسلیم کرنے کے بجائے وہی سوالات دوبارہ بھیجے، 4 جون کو واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی ہے۔فرحت اللہ بابر نے ایف آئی اے کو جواب میں کہا ہے کہ نجی شکایت اور الزامات کی فہرست یا تحقیقات کا دائرہ اب تک فراہم نہیں کیا گیا، تحریری جوابات آج دوبارہ جمع کرا دیے ہیں، عید کے بعد ہی ذاتی پیشی ممکن ہے۔تحریری جواب میں فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ بلا جواز سوالات اور بار بار کی طلبی کو ہراسانی سمجھتا ہوں، رونگ انکوائری اور ہراسانی کے خلاف متعلقہ فورمز سے رجوع کا حق رکھتا ہوں۔
بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکر نکلتا ہے: بلاول بھٹو زرداری
مزید :