معاشی استحکام نے مارکیٹ کو نئی زندگی بخشی اور ترقی کی نئی راہیں کھول دیں، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
معاشی استحکام نے مارکیٹ کو نئی زندگی بخشی اور ترقی کی نئی راہیں کھول دیں، وزیرخزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معیشت کے استحکام نے مارکیٹ کو نئی زندگی بخشی ہے اور ترقی کی نئی راہیں کھولی ہیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزارتِ خزانہ میں عالمی پیشہ ورانہ خدمات فراہم کرنے والی فرم الویریز اینڈ مارسل کے وفد نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی، یہ ملاقات پاکستان میں نجکاری کے عمل اور خودمختار ویلتھ فنڈ کے قیام کے سلسلے میں جاری مشاورت کا حصہ تھی۔
الویریز اینڈ مارسل کے وفد کی قیادت مسٹر پیٹر بریگز، ڈویژن ایگزیکٹو، نے کی، جبکہ ان کے ہمراہ مسٹر عبداللہ الاِبعاری، منیجنگ ڈائریکٹر، اور مسٹر رضا باقر، گلوبل ہیڈ آف سوورین ایڈوائزری، بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران پیٹر بریگز نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے الویریز اینڈ مارسل کے مضبوط عزم کا اظہار کیا اور اس خطے کی ابھرتی ہوئی منڈیوں میں کمپنی کی طویل المدتی حکمتِ عملی کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی پاکستان میں اپنا دفتر کھولنے پر غور کر رہی ہے تاکہ حکومت کو نجکاری کے عمل میں مدد فراہم کی جا سکے اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کیا جا سکے۔
ان کے مطابق پاکستان کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ سرمایہ کاری اور طویل مدتی ترقی کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کرتی ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے الویریز اینڈ مارسل کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہوئے نجکاری اور سوورین ایڈوائزری میں کمپنی کی مہارت کو سراہا۔
وزیر خزانہ نے ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع کو مؤثر انداز میں کھولنے کے لیے ان کے ممکنہ کردار کو سراہا، بالخصوص بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے ضمن میں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اب تک 24 سرکاری اداروں کو نجکاری کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔
اس موقع پر سینیٹر اورنگزیب نے گزشتہ 14 ماہ کے دوران پاکستان کی معیشت میں ہونے والی بہتری کا ذکر کیا اور کہا کہ معیشت کے استحکام نے مارکیٹ کو نئی زندگی بخشی ہے اور ترقی کی نئی راہیں کھولی ہیں۔
انہوں نے عالمی شپنگ کمپنی اے پی مولر میرکس کی جانب سے میری ٹائم سیکٹر میں بڑی سرمایہ کاری کے حالیہ اعلان کا حوالہ دیا، اس کے ساتھ ساتھ مقامی سرمایہ کار اور کاروباری حضرات بھی نئے جوش و جذبے سے ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے آگے آ رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ سب معاشی بہتری کی واضح علامتیں ہیں اور پاکستان کی ترقی کے لیے امید افزا اشارے ہیں۔
آخر میں، وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت کا وژن وزیرِ اعظم شہباز شریف کے اہداف کے عین مطابق ہے، جس کا مقصد پاکستان میں تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کو فروغ دینا اور خطے میں ابھرتے ہوئے اقتصادی کوریڈور سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ الویریز اینڈ مارسل کے ساتھ شراکت داری پاکستان اور اس کی معیشت کے لیے ایک خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھے گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور ترقی کی نئی راہیں پاکستان میں سرمایہ کاری نجکاری کے انہوں نے کے لیے ا کاری کے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔
نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے
پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔