’ای ووٹنگ محفوظ نہیں‘، الیکشن کمیشن کی اوورسیز کی ووٹنگ کے لیے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے اوورسیز کی ووٹنگ کے لیے دائر درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی۔
الیکشن کمیشن نے تحریری جواب سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروا دیا۔
یہ بھی پڑھیں الیکشن کمیشن نے اوورسیز پاکستانیوں کو ای ووٹنگ کی مجوزہ اوپن سہولت کو غیرمحفوظ قراردیدیا
جواب میں کہا گیا ہے کہ درخواستوں میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم چیلنج کی گئی ہے، الیکشن کمشین آئی ووٹنگ کا پائلٹ پراجیکٹ اکتوبر 2018 کے ضمنی انتخاب میں کرچکا۔
جواب کے مطابق پائلٹ پراجیکٹ کی رپورٹ منظوری کے لیے پارلیمنٹ کو پیش کی جا چکی ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر پائلٹ پراجیکٹ کا تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی کروایا گیا۔
الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ تھرڈ پارٹی آڈٹ رپورٹ کے مطابق آئی ووٹنگ محفوظ ہے نہ ووٹ کی رازداری قائم رہ سکتی ہے۔ پارلیمان کا استحقاق ہے کہ اوورسیز کی ووٹنگ کے لیے کیا طریقہ اپناتی ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ پارلیمان کی صوابدید ہے کہ اوورسیز کے لیے نشستیں مختص کرے یا پوسٹل بیلٹ کا انتظام کرے۔ پارلیمان چاہے تو اوورسیز پاکستانیوں کے لیے سفارتخانوں میں ووٹنگ کا قانون بھی بنا سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے استدعا کی ہے کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف دائر درخواستیں خارج کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں انتخابات 2024: قیدیوں نے اپنے پسندیدہ امیدواروں کے حق میں ووٹ کیسےکاسٹ کیا؟
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان، شیخ رشید اور وکیل داؤد غزنوی نے اوورسیز کو ووٹ کا حق نہ دینے سے متعلق ترمیم چیلنج کر رکھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکشن ترمیمی ایکٹ الیکشن کمیشن اوورسیز ووٹنگ ای ووٹنگ پارلیمان خارج کرنے کی استدعا سپریم کورٹ صوابدید وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن ترمیمی ایکٹ الیکشن کمیشن اوورسیز ووٹنگ ای ووٹنگ پارلیمان خارج کرنے کی استدعا سپریم کورٹ صوابدید وی نیوز الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے لیے
پڑھیں:
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا، زیر التوا اپیل کی بنیاد پر فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کا تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔
فیصلہ کے مطابق معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین سے متعلق تنازع پر شروع ہوا، لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ نے 2015 میں معاملہ ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا، ہائیکورٹ نے ریونیو حکام کو ہدایت کی تھی کہ قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں۔
26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
جاری کردہ فیصلہ میں بتایا گیا کہ ایک دہائی گزرنے کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے فیصلہ نہیں کیا، ہائیکورٹ کے ریمانڈ آرڈر پر عملدرآمد میں 10 سال تاخیر ہوئی، ریونیو حکام نے ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا ہے کہ کسی عدالت کا سٹے آرڈر نہیں تھا جو فیصلہ پر عمل درآمد سے روکتا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھنا غیر آئینی طرز عمل ہے، اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکتی، یہ عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے، محض زیر التوا مقدمے کی بنیاد پر عملدرآمد روکنا قابل قبول نہیں۔
نیوزی لینڈ نے ایف آئی ایچ پروہاکی لیگ سے دستبرداری کا باضابطہ اعلان کردیا
فیصلہ کے مطابق عدالت نے چیف لینڈ کمشنر کو پالیسی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کر دی، چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں تمام ریمانڈ کیسز کی مانیٹرنگ کا وعدہ کیا جس پر عدالت نے تمام پٹیشنز غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔
عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا ہے کہ تین ماہ میں ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرائی جائے، تمام متعلقہ اتھارٹیز کو ریمانڈ آرڈرز پر فوری عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔