افغان طالبان نے بگرام بیس امریکہ کے حوالے کرنے کی تردیدکردی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
افغان طالبان نے بگرام ایئر بیس کو امریکہ کے حوالے کیے جانے کی اطلاعات کی تردید کردی۔
دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ تردید ان افواہوں کے بعد سامنے آئی ہے جن میں اتوار کو ایئربیس پر امریکی جہاز پہنچنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ امریکی سی 17 طیارے نے قطر کے شہر العدید سے اڑان بھاری تھی اور پاکستان سے ہوتے ہوئے افغانستان پہنچا۔
جہاز میں امریکہ کے انٹیلی جنس حکام موجود تھے جن میں سی آئی اے کے نائب سربراہ مائیکل ایلیس بھی شامل تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ طالبان نے امریکی صدر کی جانب سے کابل کے شمال میں واقع ایئربیس میں دلچسپی ظاہر کیے جانے بعد بیس امریکہ کے حوالے کر دیا ہے۔
تاہم دوسری جانب طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان رپورٹس کو بے بنیاد اور پراپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’حکومت ایئربیس پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے۔
بیان کے مطابق ’اس وقت افغانستان میں کسی دوسرے ملک کی فوجی موجودگی کی کوئی ضرورت ہے اور نہ ہی امارات اسلامی ایسے کسی اقدام کی اجازت دے گی۔
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق ’اڈے پر امریکہ کا قبضہ ناممکن ہے۔
افغان حکومت کی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ضیا احمد تکل نے دی انڈیپنڈنٹ کو بتایا کہ ’بیس پر قبضے کے حوالے سے خبر درست نہیں ہے۔
بگرام بیس کا حجم ایک چھوٹے شہر کے برابر ہے جو 20 سال تک نیٹو افواج کے پاس رہا اور اس کو کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔
اس میں دو رن ویز ہیں اور 100 جہاز کھڑے کرنے کی گنجائش ہے جبکہ ایک پیسنجر لاؤنج بھی ہے۔ اسی طرح اس میں 50 بستروں پر مشمتل ایک ہسپتال بھی ہے جبکہ خیمہ بستی کے لیے استعمال ہونے والا سامان بھی بڑی مقدار میں موجود ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر بھارت کی افغان طالبان کو ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق گزشتہ دنوں افغانستان میں برسراقتدار طالبان رجیم کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت توانائی کو چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
افغان میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا تھا کہ ڈیم کیلئے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے۔
اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں افغانستان کی مدد کیلئے تیار ہے، دونوں ممالک میں پانی سے متعلق معاملات میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، ہرات میں سلما ڈیم کی مثال موجود ہے۔
دوسری جانب افغان طالبان نے بھارتی اعلان کا خیرمقدم کیا اور قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔
خیال رہے کہ دریائے کنڑ چترال سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہو کر واپس پاکستان آتا ہے۔